نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

جموں اینڈ کشمیر کی خبریں

جموں اینڈ کشمیر کی خبریں تبصرے اور تجزیے

پلوامہ میں سرچ آپریشن، ایک فوجی زخمی

سرینگر ،

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے قصبے ترال میں سکیورٹی فورسز نے ایک سرچ آپریشن کا آغاز کیا ہے۔
ذرائع  کے مطابق

ترال کے ہاری پاریگام اونتی پورہ پولیس اور فوج کے 3 آر آر نے علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی کارروائی شروع کی۔

پولیس نے کہا ہے کہ اس علاقے میں جیش محمد کے دو سے تین حریت پسند نوجوان موجود ہیں۔
تلاشی کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میںایک فوجی اہلکارکے زخمی ہونے کی خبر ہے۔

اطلاع ہے کہ علاقے میں چھپے تین مجاہدین میں سے ایک قاضی یاسر ہیں جو جیش کے اعلیٰ کمانڈر ہیں ۔ان پر الزام ہے کہ

پچھلے سال اگست میں ضلع پلوامہ کے جنگلاتی علاقے سے خانہ بدوش گجر برادری کے دو افراد کی ہلاکت کے پیچھے ان کا ہاتھ تھا۔

ضلع راجوری کے عبد القدیر کوہلی اور سری نگر کے علاقے خنوہوہ کے منظور احمد کو جی ایم26 اگست 2019 کو پلوامہ ضلع کے ترال کے جنگلاتی علاقے سے عارضی پناہ گاہ ‘ڈھوک’ سے اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔دوسرے مجاہد برہان شیخ ہیں۔

ذرائع  کے مطابق علاقے میں حریت پسندوں کی موجودگی کے بارے میں مخصوص معلومات کے بعد سیکیورٹی فورسز نے فوج اور پولیس کے مشترکہ آپریشن کا آغاز کیا۔

بدھ کے روز جیش محمدکے ایک رکن ابو سیف اللہ عرف ابو قاسم کو جنوبی کشمیر کے علاقے کھریو میں ایک تصادم میں شہید کر دیا گیا تھا۔ وہ ایک سال سے زیادہ عرصہ سے سرگرم تھے۔

21 جنوری کو سیکیورٹی فورسز کے دو اہلکار ایک خصوصی پولیس افسر اور ایک فوجی جوان سمیت مقابلے میں مارے گئے تھے۔


مقبوضہ کشمیرمیں چھ ماہ سے جاری انٹرنیٹ بلیک آوٹ کا خاتمہ

سرینگر ،

مقبوضہ کشمیر میں 25 جنوری سے 2 جی موبائیل سروس بحال کر دی گئی ۔
بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر میں تقریبا چھ ماہ کے بعد موبائل صارفین کو خوشخبری دیتے ہوئے اعلان کیا ک

25 جنوری سے 2 جی انٹرنیٹ سروس بحال کی جائے گی لیکن سوشل میڈیا پر پابندی برقرار رہے گی۔

ذرائع  کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے جمعہ کے روز جموں و کشمیر کے لئے براڈ بینڈ اور ڈیٹا سروسزدوبارہ شروع کرنے کی ہدایت کرنے کے احکامات جاری کردئے تاہم ، سوشل میڈیا پر پابندیاں کم از کم 31 جنوری تک جاری رہیں گی۔

مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے تقریبا چھ ماہ بعد مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز بحال کی گئیں۔

15 جنوری کو ضروری سروسز کے لئے براڈبینڈ سروسز بحال کردی گئیں۔ مزید برآں ، شمالی کشمیر کے دو اضلاع کپواڑہ اور بارہمولہ میں محدود رسائی بحال کردی گئی۔

ذرائع  کے مطابق جمعہ کے روز جاری کئے جانے والے حکم نامے کے بعد پوری وادی میں سروسز بحال ہو گئی ہیں۔

جمعہ کے روز دیر سے جاری ہونے والے محکمہ داخلہ کے ایک آرڈر میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سروس کو وائٹ لسٹ سائٹوں تک ہی محدود رکھا جائے گا

اور کسی سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کی اجازت نہیں ہوگی۔
حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈیٹا سروسز پوسٹ پیڈ پر دستیاب ہوں گی ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق نیٹ ورک کی رفتار 2G تک محدود ہوگی۔ ان پابندیوں کا 31 جنوری کے بعد جائزہ لیا جائے گا۔

مزید301 وائٹ لسٹ ویب سائٹس کو 25 جنوری کو بحال کیا جائے گا۔القمرآن لائن کے مطابق ابھی تک ، وائٹ لسٹ میں 153 ویب سائٹ شامل ہیں جن میں چار ای میل سائٹ جی میل اور آٹ لک ، 15 بینکنگ ویب سائٹ شامل ہیں جن میں آر بی آئی ،

جے اینڈ کے بینک ، پے پال اور ویسٹرن یونین شامل ہیں۔ تین روزگار ویب سائٹیں ، 38 تعلیمی ویب سائٹیں اور پانچ جموں و کشمیر کی یونیورسٹیوں کی سائٹس بھی دستیاب ہیں
جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد وادی میں موبائل انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ خدمات معطل کردی گئی تھیں۔

5 اگست سے شروع ہونے والے تمام مواصلات پر لاکڈاون کے 70 دن بعد پوسٹ پیڈ موبائل فون آپریشنل ہوگئے تھے۔
القمرآن لائن کے مطابق اس سال یکم جنوری کو ایس ایم ایس سروس کا آغاز کیا گیا تھا

اور 15 جنوری کو جموں و کشمیر حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے کشمیر میں ضروری خدمات کے لئے براڈ بینڈ کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔


مقبوضہ کشمیر :بانڈی پورہ میں4 افراد گرفتار

سرینگر ،

مقبوضہ کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے سمبل علاقے میں فوج کے 13 آر آر نے 4 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ذرائع  کے مطابق

فوجی ذرائع نے بتایا کہ سمبل کے ایس کے بالا اور ہاجن علاقوں میں فوج نے چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جن پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ لشکر طیبہ کے حریت پسندوں کی معاونت کر رہے تھے۔

فوج کے مطابق گرفتار شدہ عسکریت پسندوں کے معاون کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ بارود برآمد کیا گیا

جس میں 2 پستول، 2 یو بی جی ایل گرینیڈز، 6 اے کے 47 میگزینز وغیرہ شامل ہیں۔
کشمیر میں جزوی انٹرنیٹ بحالی پر امریکی ردعمل۔


سرینگر ،

سینئر امریکی سفارتکار ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں جزوی یا کلی طور پر انٹرنیٹ خدمات کی بحالی خوش آئند ہے۔

ذرائع  کے مطابق امریکہ کی نائب معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور ایلس ویلز نے حال ہی میں ختم ہونے والے تین ملکی دورے کے بارے میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ

مجھے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کی جزوی یا کلی بحالی سمیت کچھ اضافی اقدامات دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔

بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر میں تقریبا چھ ماہ کے بعد انٹرنیٹ سروس بحال کی ہے لیکن سوشل میڈیا پر پابندی برقرار رہے گی۔انہوں نے کہا کہ

انہیں اس بات کا علم ہے کہ امریکی سفیر اور دیگر غیر ملکی سفارت کاروں کے دورہ کشمیر کو پریس میں بڑے پیمانے پر کور کیا گیا تھا۔

القمرآن لائن کے مطابق ایلس ویلز کشمیر کے معاملے پر آواز اٹھاتی رہی ہیں۔ حال ہی میں بھارت کے دورے سے قبل انہوں نے کشمیر کو متنازع علاقہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ

بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے اس مسئلے پر امریکہ کا موقف تبدیل نہیں ہوا۔ایلس ویلز نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ

امریکہ جموں و کشمیر میں سفارتکاروں کی رسائی اور حراست میں لئے گئے ہند نواز سیاسی رہنماوں کی رہائی کے لیے حکومت سے بات چیت کرتی رہیں گی

ذرائع ابلاغ پر پابندیوں کی ایک اور شکل
مقبوضہ کشمیرمیں میڈیا اداروں میں انٹرنیٹ کی بحالی کے لئے حلف نامہ جمع کروانا ہوگا
مقبوضہ کشمیرمیں چھ ماہ سے جاری انٹرنیٹ بلیک آوٹ کا خاتمہ۔


سرینگر ،

مقبوضہ کشمیر میں امکانی طور پر 27 جنوری کو میڈیا اداروں میں محدود انٹرنیٹ سروسز بحال کی جائیں گی۔

تاہم میڈیا اداروں کو حلف نامہ دائر کرنا ہوگا کہ ان کی جانب سے انٹرنیٹ کا غلط استعمال نہیں ہوگا۔ اورضرورت پڑنے پر سیکورٹی ایجنسیوں کو ادارے کے تمام مواد تک رسائی دی جائے گی۔

ذرائع  کے مطابق حکام نے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کو اجازت دی ہے کہ وہ 27 جنوری سے میڈیا اداروں کی 5 اگست 2019 سے بند سروسزبحال کر سکتے ہیں۔

تاہم سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس بند رہیں گی اور میڈیا اداروں کو انٹرنیٹ کی بحالی کے لئے ایک ‘حلف نامہ’ بھی جمع کروانا ہوگا۔

حلف نامہ میں اس بات کا اقرار کرنا ہوگا کہ میڈیا اداروں کی طرف سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے استعمال کے لئے کسی بھی ‘وی پی این’ یا ‘وائی فائی’ کا استعمال نہیں ہوگا۔

القمر آن لائن کے مطابق کہ حلف نامے میں لکھنا ہوگا کہ ضرورت پڑنے پر سیکورٹی ایجنسیوں کو ادارے کے مواد تک رسائی دی جائے گی۔

نیز یہ بھی لکھ کر دینا ہوگا کہ ادارہ انٹرنیٹ کے غلط استعمال کے لئے خود ذمہ دار ہوگا۔اس دوران ایک نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر نے بتایا کہ

27 جنوری کو تحریری حلف نامہ دائر کرنے کے بعد محدود انٹرنیٹ سروسزبحال کی جائیں گی۔
مقبوضہ کشمیر میں 25 جنوری سے 2 جی موبائیل سروس بحال کر دی گئی ۔

ذرائع   کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے جمعہ کے روز جموں و کشمیر کے لئے براڈ بینڈ اور ڈیٹا سروسزدوبارہ شروع کرنے کی ہدایت کرنے کے احکامات جاری کردئے تاہم ، سوشل میڈیا پر پابندیاں کم از کم 31 جنوری تک جاری رہیں گی۔

مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے تقریبا چھ ماہ بعد مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز بحال کی گئیں۔ 15 جنوری کو ضروری سروسز کے لئے براڈبینڈ سروسز بحال کردی گئیں۔

مزید برآں ، شمالی کشمیر کے دو اضلاع کپواڑہ اور بارہمولہ میں محدود رسائی بحال کردی گئی۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق جمعہ کے روز جاری کئے جانے والے حکم نامے کے بعد پوری وادی میں سروسز بحال ہو گئی ہیں۔

جمعہ کے روز دیر سے جاری ہونے والے محکمہ داخلہ کے ایک آرڈر میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سروس کو وائٹ لسٹ سائٹوں تک ہی محدود رکھا جائے گا اور کسی سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کی اجازت نہیں ہوگی۔

حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈیٹا سروسز پوسٹ پیڈ پر دستیاب ہوں گی ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق نیٹ ورک کی رفتار 2G تک محدود ہوگی۔ ان پابندیوں کا 31 جنوری کے بعد جائزہ لیا جائے گا۔

مزید301 وائٹ لسٹ ویب سائٹس کو 25 جنوری کو بحال کیا جائے گا۔القمرآن لائن کے مطابق ابھی تک ، وائٹ لسٹ میں 153 ویب سائٹ شامل ہیں جن میں چار ای میل سائٹ جی میل اور آٹ لک ، 15 بینکنگ ویب سائٹ شامل ہیں

جن میں آر بی آئی ، جے اینڈ کے بینک ، پے پال اور ویسٹرن یونین شامل ہیں۔ تین روزگار ویب سائٹیں ، 38 تعلیمی ویب سائٹیں اور پانچ جموں و کشمیر کی یونیورسٹیوں کی سائٹس بھی دستیاب ہیں

جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد وادی میں موبائل انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ خدمات معطل کردی گئی تھیں۔ 5 اگست سے شروع ہونے والے تمام مواصلات پر لاکڈاون کے 70 دن بعد پوسٹ پیڈ موبائل فون آپریشنل ہوگئے تھے۔

القمرآن لائن کے مطابق اس سال یکم جنوری کو ایس ایم ایس سروس کا آغاز کیا گیا تھا اور 15 جنوری کو جموں و کشمیر حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے کشمیر میں ضروری خدمات کے لئے براڈ بینڈ کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔

About The Author