سرینگر،
گزشتہ برس پانچ اگست کو بی جے پی حکومت کی جانب سے جموں وکشمیر کو دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور جموں وکشمیر کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے کے فورا بعد انتظامیہ نے کشمیر میں ہزاروں افراد اور سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو حراست میں لیا تھا۔
ان افراد میں سرینگر کے مائسمہ علاقے کا 22 سالہ فہیم اسلم میر بھی ہے جنہیں انتظامیہ نے حراست میں لیا اور گزشتہ چھ مہینوں سے وہ اتر پردیش کے امبیڈکر نگر جیل میں قید ہیں۔فہیم عتیقہ بانو کا اکلوتا بیٹا ہے۔
عتیقہ کے خاوند محمد اسلم میر 13 سال قبل فوت ہوگئے تھے، جس کے بعد عتیقہ کی ذمہ داری فہیم پر آ پڑی۔ ذرائع کے مطابق57 برس کی عتیقہ بانو کے مطابق فہیم سرینگر میں ایک نجی ادارے میں کام کر رہے تھے
اوروہ انکا واحد سہارا ہے۔فہیم کے علاوہ عتیقہ بانو کی ایک بیٹی بھی ہیں جنکی شادی سرینگر میں چند برس پہلے ہوئی۔عتیقہ نے بتایا کہ پانچ اگست کو ان کا بیٹا مائسمہ کے بازار میں انکے لیے دوائی لینے نکلا تھا لیکن بازار میں تعینات پولیس نے اسے گرفتار کر کے سرینگر کے سنٹرل جیل میں رکھا۔
اور پھر انہیں سرینگر کے ضلعی مجسٹریٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے اسے سنٹرل جیل منتقل کیا۔
سنٹرل جیل سے فہیم کو اتر پردیش کے امبیڈکر نگر منتقل کیا گیا اور پچھلے چھ ماہ سے وہ وہیں قید میں ہے۔
عتیقہ کا کہنا ہے کہ فہیم کو اس سے قبل 2016 میں دو سال کیلئے گرفتار کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ
گزشتہ چھ مہینوں سے وہ اپنی بیٹے کو دیکھنے کیلئے ترس رہی ہے۔
پانچ اگست سے کشمیر کے سیکڑوں نوجوان بیرونی ریاستوں کی جیلوں میں قید کئے گئے ہیں اور ان کے اقربا جموں و کشمیر کی انتظامیہ سے اجازت طلب کرکے ان سے مل سکتے ہیں۔
لیکن عتیقہ کا کہنا ہے کہ وہ اتر پردیش نہیں جا سکتی ہیں کیونکہ ایک تو انکی عمرزیادہ ہے اور دوسری جانب انکے پاس باہر سفر کرنے کیلئے اتنی رقم بھی نہیں ہے۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری