نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

وزیر خزانہ مخدوم ہاشم ، ایک نظر اِدھر بھی ۔۔۔جام ایم ڈی گانگا

فصلات کی حالت گزشتہ ایک سال سے خراب ہے. دو فصلیں مسلسل نقصان میں چلی گئی ہیں. اب ضروریات زندگی کو پورا کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے
  • ضلع رحیم یار خان کے تاریخی قبصہ چاچڑاں شریف کے علاقے احمد کڈن کا سماجی سوچ رکھنے والا نوجوان سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ جام محمد اسماعیل گھلیجہ نے اپنے نواحی علاقے کے ایک انتہائی غریب مجبور لاچار شخص کی داستان غم سناتے ہوئے اس کی مدد کے لیے کوئی کوشش، اہر، ترلہ کرنے کی اپیل کی ہے. میں اسماعیل گھلیجہ کو اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ احمد کڈن اور گردونواح میں دریا کے کٹاؤ کی تباہی کاریوں کے حوالے سے ہر فروم پر مختلف انداز میں چیختا چلاتا پکارتا آہ و بکا کرتا عوامی نمائندگان اور انتظامیہ کو جگانے کی مسلسل کوششیں کرتا نظر آتا تھا. دریا کے کٹاؤ کی زد میں آکر کسانوں کی فصلات، گھر اور سکول وغیرہ دریا برد ہوئے.کئی اسودہ حال لوگ اور گھرانے نقصان کی وجہ سے بد حالی کا شکار ہوئے.میرے نزدیک ایسے لوگ معاشرے میں ایک بڑی نعمت ہوتے ہیں جو اپنے وسیب اور لوگوں کے لیے تڑپ اٹھتے ہیں اور کچھ کر گزرنے کے لیے نکل کھڑے ہوتے ہیں. بیشک اللہ مسبب الاسباب ہے. دریائی کٹاؤ کو روکنے کےلیے یقینا خاطر خواہ انتظام ہوا. جس سے سنیکڑوں لوگوں کا بچاؤ اور بھلا ہو گیا.
    بستی غالب شاہ موضع مڈ عادل نزد چاچڑاں شریف کا غریب محنت کش سید شاہ نواز شاہ جوکہ چاول چھولے کی ریڑھی لگا کر اپنے گھر کا گزارہ اور بچوں کا پیٹ پال رہا تھا. چار سال قبل ایک حادثے کا شکار ہوا. جمع پونجی علاج پر خرچ ہوگئی. دوا دارو اور علاج سے زندگی تو بچ گئی لیکن ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں خرابی کی وجہ سے وہ چلنے پھرنے کے قابل نہ رہا.کام کاج روزگار سارا ٹھپ ہو گیا. ضروری اور مزیدعلاج کے لیے معاشی حالات کی انتہائی تنگ دستی نے اسے بستر پر لیٹا دیا. چار بچوں کا غریب باپ شاہنواز شاہ اب معذوری اور لاچاری کی زندگی پر مجبور ہے. اس کے تین بیٹے ایک بیٹی اور بیوی ہے. بڑے بیٹے کی عمر دس سال کے قریب ہے باقی سب چھوٹے ہیں کمانے والا اور کوئی نہیں. دائیں بائیں کے رشتے داروں کے سہارے بھی نہیں ہیں کیونکہ باقی لوگ بھی غربت کی زندگی گزارنے والے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں.شاہ نواز شاہ کا کہنا ہے کہ روز روز کسی سے مانگنا اچھا نہیں لگتا. کوئی اللہ واسطے میرا علاج کروا دے تاکہ میں اٹھ کر بیٹھنے اور تھوڑا بہت چلنے پھرنے کے قابل ہو جاؤں. کہیں پر بیٹھ کر اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے اپنا روزگار کا سلسلہ چالانے کے قابل ہو جاؤں. تاکہ مجھے روز روز کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانے پڑیں. گھر کے حالات اور بچوں کی بھوک میری بیماری اور تکلیف میں مزید اضافے کا باعث ہے.
    محترم قارئین کرام،، اگر ہم اپنے گرد و نواح میں دیکھیں تو یقینا ایسے کئی کسیز موجود ہوں گے.ایسے کیسز کوئی پہلی بار نہیں سامنے آ رہے.آزمائش و امتحان کا یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے.اگر غور سے دیکھیں تو ہم اپنی بہت ساری مثبت اخلاقی سماجی اور معاشرتی قدروں کو کھو چکے ہیں. برق رفتاری اور اس نفسانفسی کے دور میں لوگوں کے پاس ایک دوسرے کے دکھوں غموں کو جاننے کا ٹائم بھی نہیں رہا.ماضی میں تنگ معاشی حالات کے باوجود رشتے داروں قریبی ہمسایوں وغیرہ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور بھلا کرنے کا اچھا خاصااحساس موجود ہوتا تھا جو اب خاصا کم ہو گیا ہے.لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ معاشرے سے اچھے اور خدا ترس انسان ختم ہو گئے ہیں. ایسے بہت سارے لوگ یقینا موجود ہیں جو چپکے سے کسی کی مدد کرکے اسے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل بنا دیتے ہیں. مخیر حضرات اگر شاہنواز شاہ کے علاج اور امداد کے سلسلہ میں رابطہ کرنا چاہیں تو ان نمبروں پر بات کی جا سکتی ہے. 03093632522,,,03062619406
    محترم قارئین کرام، فون، واٹس ایپ، میسیج وغیرہ کے ذریعے ہم لکھنے لکھانے والے لوگوں سے ایسے بہت سارے ضرورت مند افراد خود یا انہیں جاننے والے رابطہ کرتے رہتے ہیں. کچھ مستحق ایسے بھی ہوتے ہیں. جنھیں پردہ داری میں امداد کی سخت ضرورت ہوتی ہے. مستحقین کی ایک ایسی قسم بھی موجود ہے جو امداد کی مستحق ہونے کے باوجود اپنے آپ کو مستحق نہیں سمجھتی.خودداری کی وجہ کسی کے آگے دست سوال کرنا اپنی انا کے خلاف سمجھتے ہیں. تنگ اور سخت ترین حالات سے جنگ کرتے کرتے زندگی گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں.سردار گڑھ کا نامور کاتب، سجاک شاعر،شعلہ بیان مقرر،علمی ادبی اور علاقائی سیاسی محفلوں کی جان قاصر جمالی ایسے لوگوں میں سے ایک ہیں. جو فالج کے شدید حملے کے نتیجے میں بے روزگارہو کر گھر کے کمرے اور بستر تک محدود ہو کر دن رات چھت کے ٹی آئرن اور ٹائیلیں گنتے رہتے ہیں. ان کا کہنا ہے کہ دوست امداد کرنے کے لیے نہ سہی کم ازکم میرے ساتھ کچھ وقت گزارنے کے لیے تو آ جایا کریں.بیماری سے زیادہ تنہائی مجھے کرب و اذیت میں مبتلا کیے ہوئے ہے.مسلسل تنہائی کے ساتھ لڑنا میرے لیے دن بدن مشکل ہوتا جا رہا ہے. ان کے مداح، شاعر دوست اور شاگرد اس بارے ضرور غور فرمائیں. یقینا تنہائی بہت ڈستی ہے. قاصر جمالی بھی قابل علاج مریض ہیں. بس انہیں بھی معاشی مجبوریوں نے ہی بستر تک محدود کر دیا ہے. ہماری صوبائی اور وفاقی حکومت کے پاس تو کسی بیمار غریب سرائیکی شاعر ادیب کے علاج کےلیے وسائل اور فنڈز دستیاب نہیں ہیں. نہ ہی یہاں سے منتخب ہونے والے عوامی نمائندگان کو یہ غریب اور مستحق بیمار نظر آتے ہیں.وفاقی وزیر فوڈ فروٹ و سبزیات مخدوم خسرو بختیار اور صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جوان بخت اگر چاہیں تو ان کے لیے اپنے انتخابی حلقے کے اس غریب شاعر کا علاج کروانا قطعا کوئی مسئلہ نہیں ہے. سرکاری خزانہ یا ذاتی خزانے سے باآسانی اس کا علاج کروایا جا سکتا ہے. ویسے مجھے یاد آیا کہ انہوں نے اپنے والد گرامی مخدوم رکن الدین رکن عالم کے نام پر ایک ویلفیئر ٹرسٹ بھی بنایا ہوا ہے. الیکشن کے دنوں میں دھوم دھڑکے کے ساتھ میانوالی قریشیاں میں ایک فری آئی کیمپ بھی لگوا چکے ہیں.اس کے بعد ٹرسٹ کی سرگرمیوں کے حوالے سے مجھے کچھ معلوم نہیں کہ کہاں کہاں اور کیا کیا خدمات سر انجام دی جا رہی ہیں.میری دعا ہے کہ اللہ تعالی انہیں اس طرح کے سماجی و فلاحی کاموں کی توفیق اور استقامت عطا فرمائے. قبلہ مخدوم ہاشم سئیں ایک نظر ادھر بھی ہوجائے.
    آج میں آپ کے ساتھ گذشتہ کئی روز پہلے سے آیا ہوا یہ میسج بھی شیئر کرنا چاہتا ہوں. میرے چند لفظ لکھنے اور شیئر کرنے سے اگر کسی کا بھلا ہو جائے تو یہ میرے قلم کی زکوۃ خیرات ہو جائے گی. اللہ تعالی ہم سب کو اپنے علاوہ کسی کا محتاج نہ کرے. زندگی اور آخرت کے امتحان اور آزمائشوں میں سرخرو ہونے والے راہ و راستوں پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے. میسج ملاحظہ فرمائیں.
    محترم برادر، سید شاہ محمد بخاری اوچوی عرض کرتا ہوں. فصلات کی حالت گزشتہ ایک سال سے خراب ہے. دو فصلیں مسلسل نقصان میں چلی گئی ہیں. اب ضروریات زندگی کو پورا کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے. ایمرجنسی ضرورت اس وقت یہ ہے کہ گھر کا نلکا واٹر پمپ خراب ہو گیا ہے. تقریبا پانچ ہزار کا خرچہ ہے.یہ ادھورا میسج ہے آگے وہ کیا کہنا چاہتے تھے.میں نے معلومات لینے کے لیے دو بار رابطہ کیا مگر نمبر بند ملا. آج ایک بار پھر یہ سطور لکھنے کے دوران ہی میں نے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہیں ہو سکی. ان کے بارے میں میں زیادہ کچھ بھی نہیں جانتا.لفظ اوچوی سے لگتا ہے کہ اچ شریف کے رہنے والے ہیں یا اچ شریف سے کوئی خاص نسبت ہے. خیر ان کی تحریر میں مسئلہ، ضرورت اور پریشانی کا ذکر موجود ہے.آنے والے میسج کو سامنے رکھتے ہوئے شیئر کر رہا ہوں کہ کوئی ضرورت مند ہی ہے. جو احباب یا کوئی مخیر بات کرنا چاہیں تو اس نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں. 03027862169
    جو دوست اللہ تعالی سے نفع کا سودا اور لین دین کرنا چاہتے ہیں.آئیے آگے بڑھیں حسب توقیق موقع سے فائدہ اٹھائیں جزاک اللہ.

About The Author