سرینگر ،
نیتی ایوگ کے رکن وی کے سارسوت نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پر عائد پابندی سے معشیت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا کیونکہ وہاں پر انٹرنیٹ کا استعمال صرف فحش فلمیں دیکھنے کے لیے کیا جاتا تھا۔
اپنی فحش فلموں کے تبصرہ پر معافی مانگتے ہوئے وی کے سارسوت نے کہا کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشمیریوں کے انٹرنیٹ استعمال کرنے کے حقوق کے خلاف نہیں ہیں۔
وی کے سارسوت نے کہا کہ ‘ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا،
اگر میرے اس بیان سے کشمیری عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچا ہے تو میں معافی چاہتا ہوں اور میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں کشمیریوں کو انٹرنیٹ کرنے کا حق ہے اور میں اس کے خلاف نہیں ہوں’۔
گزشتہ روز ڈی اے آئی آئی ٹی کا سالانہ کانووکیشن منعقد کیا گیا تھا اور وی کے سارسوت اس کانووکیشن میں مہمان خصوصی کے طور پر آئے تھے ۔ذرایع کے مطابق نیتی ایوگ کے رکن نے اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا یہ جتنے رہنما وہاں جانا چاہتے ہیں
وہ کس لیے جانا چاہتے ہیں دہلی کی سڑکوں پر جیسے مظاہرہ ہو رہا ہے وہ کشمیر کی سڑکوں پر لانا چاہتے ہیں اور جو سوشل میڈیا ہے وہ اس کو آگ کی طرح استعمال کرتا ہے
تو آپ کو وہاں انٹرنیٹ نہ ہو تو کیا فرق پڑتا ہے اور ویسے بھی آپ انٹرنیٹ پر وہاں کیا دیکھتے ہیں کیا ای ٹیلنگ ہو رہا ہے غلط فلمیں دیکھنے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے آپ لوگ’۔
اس سلسلے میں ، کشمیر ایوان صنعت و تجارت کے سی سی آئی کے صدر شیخ عاشق نے کہا کہ سرساوت جیسے لوگ کشمیریوں کے خلاف زہر پھیلا رہے ہیں اور ایسے لوگوں کو حکومت ہند کے ایک پالیسی تھنک ٹینک ،
این آئی ٹی آئی آیوگ میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ
انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے وادی پریشانی کا شکار ہے اور کاروباری شعبے کو ہونے والے نقصانات کا تخمینہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران 18،000 کروڑ روپے سے زیادہ کا ہے۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری