لاہور کی احتساب عدات نے آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس میں شہباز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا ،،،، عدالت نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو تا حکم ثانی حاضری معافی دے دی ہے۔
آشیانہ اقبال اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت میں شہباز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا
احتساب عدالت نے نیب پراسیکیوٹر اور شہباز شریف کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا
شہباز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ شہباز شریف نے وزیراعلی ہوتے ہوئے آشیانہ اقبال کی انکوائری شروع ہوئی،شہباز شریف وزیراعلی ہوتے ہوئے نیب میں انکوائری کیلئے پیش ہوتے رہے۔
شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کرکے آشیانہ اقبال کیس میں گرفتار کیا گیا،جسمانی ریمانڈ کے دوران شہباز شریف بیمار ہو گئے اور عدالت نے ملزم کا علاج معالجے کا حکم دیا
14 فروری 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ کیس میں شہباز شریف کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا، ضمانت کا حکم آنے کے فوری بعد وفاقی حکومت نے نام ای سی ایل میں شامل کر دیا۔
وکیل نے کہالاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کا نام 26 مارچ 2019 کو ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا،شہباز شریف کا لندن میں ہونے کا بنیادی مقصد صرف اور صرف بھائی کا علاج ہے۔
شہباز شریف خود بھی متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں،شہباز شریف تو ریفرنس میں بھی عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں ، نئی درخواست اس لیے دی کہ عدالت نے شہباز شریف کو پیش ہونے کی آخری وارننگ دی تھی۔
درخواست کے ساتھ میڈیکل رپورٹ اس لیے لگائی کہ تاکہ عدالت کو مطمئن کیا جا سکے،ہم عدالت کا ہر حکم ماننے کو تیار ہیں،شہباز شریف کی عدم موجودگی میں ان کے وکیل پیش ہونگے تاکہ عدالتی کارروائی پر فرق نہ پڑے، شہبازشریف بیرون ملک گئے تو وہاں انہوں نے اپنی صحت کے چیک اپ کے لیے ڈاکٹرز سے رجوع کیا۔
وکیل نے کہا اب شہبازشریف کو ڈاکٹرز نے 9 جنوری اور 15 جنوری کو چیک اپ کا وقت دیا ہے، عدالت شہبازشریف کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرنے کا حکم دے، علاج معالجے کے متعلق ساری صورت حال سے عدالت کو آگاہ کیا جائے گا،یہ تاثر دیا گیا کہ شہباز شریف احتساب عدالت کی اجازت کے بغیر بیرون ملک گئے۔
شہباز شریف حالات و واقعات اور ایمرجنسی کے باعث بیرون ملک گئے، شہباز شریف کی عدم موجودگی میں کیس چلتا رہے گا۔
شہبازشریف کے حاضری سے استثنیٰ پر نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ کی مخالفت سامنے آئی ۔ انہوں نے کہا یہ کوئی ٹھوس دلائل نہیں جسکی بنیاد پر حاضری سے استثنی دیا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کا کیا بیرون ملک اور کوئی نہیں جو نواز شریف کی دیکھ بھال کر سکے ،:شہباز شریف ملزم ہیں انھیں عدالتی کارروائی میں شریک ہونا چاہئے، شہبازشریف کے وکلاء خود کی اس درخواست میں کنفیوژ ہیں۔
شہباز شریف کے وکلاء آگاہ نہیں کہ وہ کب عدالت میں پیش ہونگے۔ :کیا یہ عدالت کو بتا سکتے ہیں کہ علاج کب تک مکمل ہو جائے گا،پاکستان واپس آنے کی حتمی تاریخ کے بغیر درخواست کی کوئی اہمیت نہیں ، وارث علی جنجوعہ
نیب پراسیکیوٹر نے کہا عدالت شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کرے۔
عدالت نے شہباز شریف کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کرلی ۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ