نومبر 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آئی جی کی سندھ کی تبدیلی پر وزیراعظم کا گرین سگنل

محکمہ پولیس نے مختلف سفارتخانوں کو خط بھی لکھے جو غیرقانونی عمل ہے۔وفاقی حکومت کو بھی ایسے خطوط بھجوائے گئےجس کا انہیں اختیار نہیں تھا

آئی جی کي تبديلی پر وزيراعظم کا گرين سگنل،پی ٹی آئی سندھ لاعلم نکلی ۔

فردوس شميم نے پہلے عدالت جانے کا اعلان کيا پھر پیچھے ہٹ گئے

پی ٹی آئی سندھ کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہاہے کہ اگر وزیر اعلی کی وزيراعظم سے بات ہوئی ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہيں،آئي جی کی تبديلی پر وفاق اور سندھ کی رضامندی ضروری ہے۔

انہوں نے کہاوزيراعلی کي وزيراعظم سے بات ہوئی تھی تو عام کرنا چاہيے تھا، سعيد غنی نے پريس کانفرنس ميں بھی دونوں کی گفتگو کا زکر نہيں کیا تھا۔

سندھ حکومت اور آئی جی کے درمیان جاری سردجنگ ،،،کھلی جنگ میں تبدیل ہوگئی۔ سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ کلیم امام کو ہٹانے کی منظوری دے کر ایک نیا محاذ کھول دیا ۔

صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے ڈاکٹر کلیم امام کے خلاف چارج شیٹ میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے ان کے بطورآئی جی سندھ اٹھائے گئے اقدامات کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کا کہا جائے گا

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا۔صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ آئی جی کابینہ کا اعتماد کھو چکے ہیں اور کابینہ ارکان نے متفقہ طور پر ان کے خلاف وفاق کو خط لکھنے کی درخواست کی ہے

سعید غنی نے چارچ شیٹ پیش کرتے ہوئے کہا آئی جی سندھ نے پہلے وزیر اعلیٰ کو لکھا چند افسروں کو صوبہ بدر کیا جائےجب وزیراعلی نے ایسا کیا تو بولے کہ انہیں تبادلوں کی خبر میڈیا سے ملی۔

محکمہ پولیس نے مختلف سفارتخانوں کو خط بھی لکھے جو غیرقانونی عمل ہے۔وفاقی حکومت کو بھی ایسے خطوط بھجوائے گئےجس کا انہیں اختیار نہیں تھا

سعید غنی نے کہا کہ پولیس نے دعا منگی کے معاملے میں غیرفعال نظر آئی۔ارشاد رانجہانی کھلے عام سڑ ک پر مارا گیا۔

اس پر پورے صوبے سے رد عمل آیا جبکہ آئی جی سندھ نے فائرنگ کرنے والے شخص کی گرفتاری سے روکا ۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں نئے آئی جی کے لئے غلام قادر تھیبو،کامران فضل، مشتاق مہر اور ثناء اللہ عباسی کے نام زیر غور آئے ہیں

واضح رہے کہ سندھ حکومت کے ڈاکٹر کلیم امام کے ساتھ اختلافات کوئی نئی بات نہیں ۔ماضی میں بھی سندھ حکومت کے مختلف آئی جیز سے اختلافات اور تنازعات سامنے آتے رہے ہیں ۔

سندھ حکومت کے کن کن آئی جی سندھ کے ساتھ اختلافات رہے ہیں ۔

ماضی میں بھی سندھ حکومت کے مختلف آئی جی سندھ سے اختلافات اور تنازعات سامنے آتے رہے ہیں ۔۔ جس کے باعث آئی جیز کی تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں

سابق آئی جی سندھ اقبال محمود سےدوہزار چودہ میں مبینہ طور پر بکتربند گاڑیوں کی خریداری پر اختلافات سامنے آئے تھے ۔جس کے بعد اقبال محمود نے عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ ان کی جگہ غلام حیدر جمالی کو آئی جی سندھ لگایا گیا۔

2017میں پولیس کے اعلیٰ افسروں کی تبدیلیاں اور تبادلوں پر سندھ حکومت اور آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے درمیان اختلافات شروع ہوئے ۔ جو بعد میں مختلف وجوہات کی بنا پر شدت اختیار کرگئے ۔

حکومت سندھ نے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ کو عہدے سے ہٹا یا۔اعلیٰ عدلیہ نے اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ۔۔لیکن بعد میں سندھ حکومت نے ایک بار پھر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو تبدیل کرکے سردار عبدالمجید دستی کو آئی جی لگانے کا فیصلہ کیا۔۔

تاہم اگلے ہی روز دوبارہ اعلیٰ عدلیہ کا فیصلہ آنے کےبعد اے ڈی خواجہ نے واپس چارج سنبھال لیا۔

عام انتخابات 2018 سے پہلے الیکشن کمیشن کے احکامات پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو تبدیل کر کے پنجاب کے پولیس افسر امجد جاوید سلیمی کو صوبے کا پولیس سربراہ مقرر کیا تھا۔جس کے بعد امجد جاوید سلیمی کو آئی جی پنجاب اور ڈاکٹر کلیم امام کو آئی جی سندھ مقرر کردیا گیا۔

About The Author