جموں ،
مقبوضہ کشمیر کی بڑی علاقائی جماعتوں کے مرکزی دھارے کے رہنماوں سمیت نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نظربند ہیں جن کی غیر موجودگی
میں دونوں پارٹیوں کے درمیانے درجے کے قائدین پارٹی کارکنوں سے رابطہ برقرار رکھنے کے لئے جگہ جگہ پر پارٹی اجلاس اور کنونشن منعقد کررہے ہیں۔ ۔
مرکزی دھارے میں شامل رہنماوں بشمول موجودہ ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ ، سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ اور دیگر رہنماوں کو حکومت نے 5 اگست کو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد حراست میں لیا تھا۔
نیشنل کانفرنس کے درمیانی درجے کے رہنماوں نے بڈگام ، گاندربل اور سری نگر میں جگہوں پر پارٹی اجلاس کئے تاکہ کارکن اس بات کو سمجھ جائیں کہ پارٹی ختم نہیں ہوئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں شامل نیشنل کانفرنس کے رہنما نے کہا کہ اس میٹنگ میں موجود ہر ایک شخص کو یہ پیغام واضح دیا گیا کہ پارٹی میں ہر ایک کو ساتھ رکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پارٹی کے کارکنوں کو آگاہ کرنا چاہتے تھے کہ اب سے آگے بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
ہم مانتے ہیں کہ ہمارے درمیان کوئی سینئر رہنما موجود نہیں لیکن ہم بیکار نہیں بیٹھ سکتے ۔ذرائع کے مطابق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی بھی ایسے ہی اجلاس منعقد کر رہی ہے ۔
رہنماوں کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی پارٹی کی سرگرمیاں بندنہیں کرنی چاہئیں۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک رہنما نے کہا ،
اگرچہ تمام چیزیں انتہائی اہم انداز میں چل رہی ہیں ۔ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد سیاسی اور سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے رواں ہفتے جموں پہنچ رہے ہیں۔
ان تمام سرگرمیوں کے باوجود بھارتیہ جنتا پارٹی اس حوالے سے اپنی برتری برقرار رکھے ہوئے ہے۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری