ستمبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

دیویندر سنگھ کے ساتھ ‘دہشت گردوں ‘ کی طرح نمٹا جائے گا، پولیس

'یہ 'نفرت آمیز جرم' ہے اور دیویندر سنگھ کے ساتھ 'شدت پسندوں' جیسا ہی سلوک کیا جا رہا ہے

دیویندر سنگھ کے ساتھ ‘دہشت گردوں ‘ کی طرح نمٹا جائے گا:انسپکٹر جنرل پولیس (کشمیر)وجے کمار
‘یہ ‘نفرت آمیز جرم’ ہے اور دیویندر سنگھ کے ساتھ ‘شدت پسندوں’ جیسا ہی سلوک کیا جا رہا ہے

سرینگر،

سرینگر انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر تعینات ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو ہفتے کے روز جموں و سرینگر قومی شاہراہ پر دو کشمیری عسکریت پسندوں سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔ جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیاں انسداد ہائی جیکنگ ٹیم کے ساتھ پولیس افسر سے پوچھ گچھ کر رہی تھی۔

ذرائع  کے مطابق ڈپٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ دیویندر سنگھ جو انسداد عسکریت پسندی کی کارروائیوں کا حصہ رہے ہیں، انہیں گزشتہ برس 15 اگست کو پریذیڈنٹ میڈل سے نوازا گیا ہے۔
چند روز قبل مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 15 سفارتکاروں پر مشتمل ایک وفد پانچ اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لینے کی غرض سے کشمیر آئے تھے۔

ان سفارتکاروں کے لیے جو سکیورٹی انتظامات کیے گیے تھے، ان میں دیویندر سنگھ بھی شامل تھے۔پولیس انسپکٹر جنرل کشمیر وجے کمار نے بتایا کہ سنگھ حزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈر نوید بابو اور دوسرے عسکریت پسند کے ساتھ جموں کی طرف جا رہے تھے۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ پولیس افسر عسکریت پسندی کے خلاف کی گئی متعدد کاروائیوں کا حصہ رہے ہیں، لیکن جن حالات میں انہیں پکڑا گیا، وہ ایک نفرت آمیز جرم ہے اور اس کے لیے ان کے ساتھ ‘دہشت گردوں’ جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔

وجے کمار نے کہا کہ گرفتار شدہ حریت پسند نوید بابو ماضی میں پولیس کانسٹیبل تھے اور حزب المجاہدین میں شامل ہونے کے لیے فورس سے الگ ہو گئے تھے۔

وہ پولیس ملازمین اور عام شہریوں کے قتل میں ملوث ہیں۔
دیویندر سنگھ اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب پارلیمنٹ حملے میں ملوث افضل گرو نے 2013 میں ایک خط کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ

مذکورہ پولیس افسر نے انہیں پارلیمنٹ حملے کے لیے دہلی پہنچانے اور وہاں رہنے کے انتظام کرنے کی بات کی تھی۔

تاہم پریس کانفرنس کے دوران وجے کمار نے کہا کہ پارلیمنٹ حملہ کیس میں دیویندر سنگھ کے کردار کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

ذرائع  کے مطابق انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہے اور میرے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے، لیکن ہم اس سے اس بارے میں پوچھیں گے۔

تاہم وجے کمار نے اب تک کی گئی تفتیش کی تفصیل دینے سے انکار کیا۔

About The Author