گوہاٹی ،
این آر سی کے حکام نے کہا کہ آسام کی پہلی سابق خاتون وزیر اعلیٰ کے آبا و اجداد کا ڈیٹا دستیاب نہیں ہے ۔ آسام کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ سیدہ انورہ تیمور جو اس وقت آسٹریلیا میں مقیم ہیں کا نام نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس سے غائب ہے ۔ وہ ہندوستان واپس آنا چاہتی ہیں تاکہ
ریاست کے شہریوں میں اپنا اور اپنے ارکان خاندان کا نام درج رجسٹر کرانے کی کوشش کرسکے ۔ ذرائع کے مطابق سیدہ انورہ تیمور نے کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ فہرست میں میرا نام نہیں ہے ۔ میں اگست کے آخری ہفتہ میں آسام واپس آوں گی اور اس کے بعد نیشنل رجسٹرار آف سٹیزن میں اپنا اور اپنے ارکان خاندان کا نام درج کرانے کی کوشش کریں گی ۔
القمرآن لائن کے مطابق محترمہ تیمور نے 6 دسمبر 1980 تا 30 جون 1981 کے دوران ریاستی حکومت کی قیادت کی تھی ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے خدمت انجام دی لیکن اب ان کا نام فہرست سے خارج بتایا گیا ہے ۔ وہ چند سال سے علیل ہیں اور اس وقت آسٹریلیا میں اپنے فرزند کے ساتھ مقیم ہیں ۔
سابق وزیر اعلیٰ آسام نے کہا کہ انہوں نے اپنے رشتہ داروں سے درخواست کی تھی کہ وہ این آر سی میں ان کے ارکان خاندان کے نام شامل کرنے کیلئے درخواستیں داخل کریں لیکن بعض وجوہات کی بنا ایسا نہیں کرسکے ۔
گوہاٹی میں این آر سی کے حکام نے تاہم کہا کہ سرکاری ڈیٹا میں سابق چیف منسٹر کے والدین یا ان کے آبا و اجداد کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے ۔ ایسی صورت میں ان کا نام فہرست میں شامل کرنا ممکن نہیں ۔ یہ سوال اٹھتا ہے کہ آیا انہوں نے اپنا اور اپنے ارکان خاندان کا نام شامل کرنے کیلئے درخواست داخل کی تھی یا نہیں ۔
ذرائع کے مطابق محترمہ تیمور نے 1988 میں رکن راجیہ سبھا کی حیثیت سے بھی خدمت انجام دی ہیں ۔ وہ 1972 ، 1978 ،1983 اور 1991 میں ریاستی اسمبلی کی رکن کی حیثیت سے منتخب ہوئی تھیں ۔ 2011 میں انہوں نے کانگریس چھوڑ کر اے آئی یو ڈی ایف میں شمولیت اختیار کی تھی ۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری