اسلام آباد:خواجہ غلام فرید کانفرنس”فکر فرید اورعصری تقاضے”کے حوالے سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔
کانفرنس میں سرائیکی سیاستدان، ادیب اور دانشور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
خواجہ غلام فرید کانفرنس 11جنوری 2020ء کو نیشنل پریس میں سرائیکی ادبی اکیڈمی کے زیر اہتمام 2:30 بجے منعقد کی گئی۔
کانفرنس میں "فکر فرید اور عصری تقاضے” کے حوالے سے سرائیکی سیاستدان، ادیب اور دانشورں نے اظہار خیال کیا۔
اس موقع پر نامور ادیب وکہانی کار حفیظ خان ، مظہر عارف ،ڈاکٹر غضنفرمہدی سعدیہ کمال اور دیگر مقررین نے خواجہ غلام فرید کے و فن شخصیت اور موجودہ سرائیکی ادبی ،ثقافتی و سیاسی صورتحال اور تقاضوں پر روشنی ڈالی۔
معروف گلوکاروں کلام فرید پیش کیا۔
کانفرنس کی کنوینئر ڈآکٹر سعدیہ کمال اور سیکرٹری شاہد دھریجہ تھے
۔نظامت کے فرائض معروف براڈ کاسٹر نذیر تبسم انجام دیے۔
اس اہم کانفرنس میں اہم سیاسی، صحافی، ادبی اور سماجی شخصیات کے علاوہ سرائیکی طلبہ نے بھی کثیرتعداد میں شرکت کی۔
گزشتہ روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے مرکزی ہال میں سرائیکی ادبی اکیڈمی کے زیر اہتمام ایک پیغام آفریں سرائیکی کانفرنس نامور دانش ور و مصنف سرائیکی ادبی اکیڈمی کے زیر اہتمام ایک پیغام آفریں سرائیکی کانفرنس نامور دانش ور و مصنف حفیظ خان کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ جناب عبدالمجید کانجو مہمان خصوصی تھے جبکہ تقریب کی روح رواں سرائیکی ادبی اکیڈمی کی صدر ڈاکٹر سعدیہ کمال تھیں۔ حفیظ خان نے خواجہ غلام فرید کے حالاتِ زندگی اور اُن کے عہد میں لسانی و معاشرتی پہلوئوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ خواجہ فرید نے اپنے سرائیکی کلام میں امن و آتشی ، اخوت و یگانگت اور فروغِ انسانیت کا پیغام دیا۔ انھوں نے کہا کہ خواجہ فریدؒ تمام عمر متحرک رہے اور اپنے معروضی حالات کا بغور مشاہدہ کیا۔
مہمانِ خصوصی عبدالمجید کانجو نے کہا کہ خواجہ فرید کا شیرینی سے لبریز سرائیکی ہر دل اور اہلِ درد کے در پر دستک دیتا ہے۔ خواجہ غلام فرید اور برصغیر کے دیگر صوفی شعراء کے ہاں عشق ، محبت، باہمی رواداری ، فطرت کی روشنی دیکھائی دیتی ہے ۔ تقریب کی نظامت نامور براڈ کاسٹر نذیر تبسم نے انجام دیئے۔ ۔نامور دانش ور ڈاکٹر غضنفر مہدی نے نیشنل پریس کلب میں منعقدہ اس کانفرنس کو بارش کا خوشگوار قطرہ کہا اور خواجہ فرید کی فکر پر سیر حاصل گفتگو کی۔ سبطین رضا لودھی نے خواجہ فریدؒ کی روہی کے فلسفے کو پیش کیا۔
۔نامور دانش ور ڈاکٹر غضنفر مہدی نے نیشنل پریس کلب میں منعقدہ اس کانفرنس کو بارش کا خوشگوار قطرہ کہا اور خواجہ فرید کی فکر پر سیر حاصل گفتگو کی۔ سبطین رضا لودھی نے خواجہ فریدؒ کی روہی کے فلسفے کو پیش کیا۔
پروفیسر خورشید سعیدی نے جدید دور میں سرائیکی ڈیجیٹل کے قیام کی تجویز پیش کی اور خواجہ فرید کے ہاں عشق رسول پر گفتگو کی ۔ سید ضیاءالدین نعیم نے خواجہ فرید کی سرائیکی کافی کا خوبصورت انگریزی میں ترجمہ پیش کیا۔ صدر این پی سی شکیل قرار نے ڈاکٹر سعدیہ کمال کو اس خوبصورت محفل کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ نامور فکشن رائٹر فرحین چودھری نے خوبصورت الفاظ میں خواجہ غلام فرید کی شخصیت اور اُن کے آفاقی کلام پر خراجِ تحسین پیش کیا اور ایسی نشستوں کو آئندہ بھی منعقد کرنے پر زور دیا۔ معروف شاعر وفا چشتی نے خوبصورت لہجے میں خواجہ فرید کی کافیاں پیش کیں۔ ڈاکٹر عبدالواجد تبسم نے خواجہ غلام فرید کی انسانیت دوستی پر روشنی ڈالی۔ محترمہ دعا زبیر نے ڈاکٹر سعدیہ کمال کو اس کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔
تقریب کا دوسرا حصہ محفل موسیقی کی شکل میں تھا جس کی نظامت شاہد دھریجہ نے کی۔ اس حصے میں بہاولپور کی محترمہ شیزا بلوچ، ٹیکسلا کے نزاکت علی فریدی اور نوجوان سنگر جمیل رحمان قرار نے خواجہ فرید کا کلام پیش کرکے سماں باندھ دیا۔ تقریب میں پروفیسر عرفان جمیل، ایم اے دوشی، ریاض تھہیم ، شاہزاد انور فاروقی، اظہار الحق، کاشف علی، شبیہہ نقوی، قمر اقبال ، اقبال حسین افکار، نثار احمد ، رقیہ نعیم، صدف صدیق، محمد عسکری نقوی، شاہین بلوچ، راجہ کامران علی، اصغر عابد، محمود شائق، مقبول خان، عبدالرزاق چشتی کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔
اے وی پڑھو
اشو لال: تل وطنیوں کا تخلیقی ضمیر||محمد الیاس کبیر
چوکیل بانڈہ: فطرت کے دلفریب رنگوں کی جادونگری||اکمل خان
لفظ کہاں رہیں گے؟۔۔۔||یاسر جواد