دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

‘افغانستان قومی ایتھلیٹک فیڈریشن’ کو ایک خاتون چلائیں گی

روبینہ جلالی ایسی واحد افغان خاتون ایتھلیٹ ہیں، جنہوں نے اولمپک مقابلوں میں شورش زدہ ملک افغانستان کی نمائندگی کی ہے

کابل،

افغانستان میں طالبان کی حکومت میں پروان چڑھنے والی خاتون ایتھلیٹ روبینہ جلالی کو قومی ایتھلیٹک فیڈریشن کا نیا سربراہ منتخب کر لیا گیا ہے۔

وہ چار برس تک اس اہم عہدے پر فائز رہیں گی۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق افغانستان قومی ایتھلیٹ فیڈریشن کی صدر بننے کے بعد روبینہ جلالی نے کہا کہ وہ اس ادارے کو اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق چلانے کی کوشش کریں گی۔

جمعرات کے دن نیشنل ایتھلیٹک فیڈریشن کی الیکٹورل جنرل اسمبلی کا انعقاد کیا گیا، جس میں جلالی کو اکثریتی ووٹ سے صدر چنا گیا۔ اس سے قبل پینتس سالہ جلالی اس افغان ادارے کی ویمن نائب صدر کے عہدے پر فائز تھیں۔

روبینہ جلالی ایسی واحد افغان خاتون ایتھلیٹ ہیں، جنہوں نے اولمپک مقابلوں میں شورش زدہ ملک افغانستان کی نمائندگی کی ہے۔

انہوں نے سن دو ہزار چار اور سن دو ہزار آٹھ کے اولمپک مقابلوں میں شرکت کر کے اپنے ملک کے لیے ایک تاریخ رقم کی تھی۔

ذرائع  کے مطابق ایتھنز اور بیجنگ میں منعقدہ ان کھیلوں میں سو میٹر کی ریس میں اگرچہ وہ آخری نمبروں پر ہی رہیں تھیں لیکن ان مقابلوں میں ان کی شرکت ہی ایک اہم خبر بن گئی تھی۔

سابق ایتھلیٹ جلالی کا قومی ایتھلیٹک فیڈریشن کا صدر بننا بھی عالمی سطح پر ستائشی نظروں سے دیکھا جا رہا ہے۔ ذرائع  کے مطابق ناقدین نے اس پیش رفت کو افغانستان میں حقوق نسواں کے لیے انتہائی اہم قرار دیا ہے۔

روبینہ جلالی نہ صرف ایک کھلاڑی رہیں ہیں بلکہ وہ انسانی حقوق کی ایک سرگرم کارکن بھی ہیں۔ اس وقت وہ افغان پارلیمان کی رکن بھی ہیں۔

انہوں نے اپنا بچپن طالبان کی حکومت میں گزارا، جہاں خواتین کو متعدد قسم کے سنگین تعصبات اور امتیازی سلوک کا سامنا تھا۔

طالبان کے دور حکومت میں افغانستان میں خواتین کا کھیلوں میں شرکت کرنا ناممکن سی بات تھی۔ ذرائع  کے مطابق 2001میں طالبان کی حکومت ختم ہونے کے بعد انہوں نے باقاعدہ طور پر کھیلوں میں شرکت لینا شروع کی تھی۔

اگرچہ افغانستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں خواتین کی حالت اب بھی بہت بہتر نہیں لیکن ماضی کے مقابلے میں اس ملک میں کچھ خواتین نے اپنے ٹیلنٹ سے عالمی شہرت حاصل کی ہے۔

طالبان حکومت کے بعد خواتین نے کئی شعبوں میں اپنا نام بنایا ہے اور وہ ملکی ترقی کے لیے بدستور کوشاں ہیں۔

About The Author