نومبر 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بھارت نے کشمیر پر بھارتی موقف کی حمایت کی شرط پر تمام الزامات ختم کرنے کی پیشکش کی،ذاکر نائک

ہندوستانی عہدیداروں نے ان سے ہندوستانی حکومت کے نمائندے کے ساتھ نجی ملاقات کے لئے رابطہ کیا

بھارت نے کشمیر پر بھارتی موقف کی حمایت کی شرط پر تمام الزمات ختم کرنے کی پیشکش کی: ذاکر نائک
شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت کے لئے مسلمان قائدین کو بی جے پی نے بلیک میل کیا
ہندوستانی مسلم رہنماوں نے دباو میں آکر شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت کی

نئی دہلی،

متنازعہ اسلامی مبلغ ذاکر نائک نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت حکومت نے ان کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات ختم کرنے اور آئین کے آرٹیکل 370 کو کالعدم قرار دینے کے حکومتی اقدام کی حمایت کے بدلے میں

"ہندوستان آنے کے لئے محفوظ راستہ” فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔
ہفتے کے روز ذاکر نائیک کے تعلقات عامہ کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں ، اسلامی مبلغ نے کہا کہ

ان سے ستمبر میں ہندوستانی حکومت کے ایک نمائندے نے رابطہ کیا تھا ، جس نے ان سے کشمیر کے بارے میں حکومتی موقف کی حمایت کرنے پر مذکورہ معاہدے کی پیش کش کی تھی ، جس سے انہوں نے انکار کردیا ۔

ذرائع کے مطابق  رابطہ کرنے پر ان کے دفتر سے بتایا گیا کہ ساڑھے تین ماہ قبل ، ہندوستانی عہدیداروں نے ان سے ہندوستانی حکومت کے نمائندے کے ساتھ نجی ملاقات کے لئے رابطہ کیا۔

جب وہ ستمبر 2019 کے چوتھے ہفتے میں ان سے ملنے کے لئے ملائیشین شہرپوٹراجیا آئے تو انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ملاقات کے لئے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ کی ہدایت کے تحت آرہے ہیں۔

ذرائع  کے مطابق پچھلے تین برس سے ملائشیا میں مقیم ذاکر نائک کو ہندوستان میں فرقہ وارانہ بد نظمی کو بھڑکانے اور غیرقانونی سرگرمیوں کے الزامات کا سامنا ہے۔

انہیں جولائی 2016 کو ڈھاکہ میں ہولی آرٹیسن بیکری میں دہشت گردی کے حملے کے سلسلے میں ہندوستان اور بنگلہ دیش دونوں میں تحقیقات کا سامنا ہے۔

بیان میں ذاکر نائک نے مزید کہا کہ ہندوستانی نمائندے نے کہا کہ وہ ذاکر نائک اور ہندوستانی حکومت کے مابین غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہتے ہیں ،

اور ہندوستان جانے کے لئے ایک محفوظ راستہ فراہم کرنا چاہتے ہیں۔مزید یہ کہ وہ ہندوستان اور دیگر مسلم ممالک کے مابین تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے میرے رابطوں کو استعمال کرنا چاہیں گے۔

ذرائع  کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملاقات کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ میں مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370کے کالعدام قرار دینے کے سلسلے میں بی جے پی حکومت کی حمایت کروں جس پر میں نے صاف انکار کردیا۔

نائک نے کہا کہ ان کی پیش کش سے انکار کے بعد ان سے مزید کہا گیا کہ وہ بی جے پی یا وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عوامی بیانات نہ دیں۔

زرائع کے مطابق نائک نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ہندوستانی مسلم قائدین جنہوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ یا شہریوں کے قومی رجسٹرار کی حمایت میں بیانات جاری کیے، انہیں لازمی طور پر بلیک میل یا مجبور کیا گیاہوگا۔

About The Author