کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے میں 15افراد شہید اور 20زخمی ہوگئے ہیں ۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا لانگو نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور کہا کہ یہ خودکش حملہ ہے حکومت کی جانب سے کوئٹہ شہر میں سخت سیکورٹی کے باعث حملہ اوور نے ان گلی کوچوں کا انتخاب کیا ہے –
واقعہ پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوے کہا ہے کہ غوث آباد کے علاقے کی مسجد میں ہونے والے بم دھماکے میں ڈی ایس پی حاجی امان اللہ اور دیگر افراد کے شہید اور زخمی ہونے پر رنج وغم ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ نمازیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے عناصر کا کوئی مذہب اور قوم قبیلہ نہیں وہ صرف دہشت گرد ہیں اور سخت ترین سزا کے حقدار ہیں
وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ ملک دشمن قوتیں ایک مرتبہ پھر بلوچستان میں دہشت گردی کے ذریعہ عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہیں تاہم سیکیورٹی فورسز اور عوام کی قربانیوں سے قائم ہونے والے امن کو کسی صورت خراب نہیں ہونے دیا جائے گا اور دہشت گردی میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
جام کمال نے آئی جی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو کوئٹہ کے سیکیورٹی پلان کا ازسرنو جائزہ لے کر اسے مزید موثر بنانے کی ہدایت کی ہے –
واضح رہے کہ شہید ڈی ایس پی کے صاحبزادے نجیب اللہ بھی گزشتہ ماہ کی بارہ تاریخ کو ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بن گئے تھے ۔
خیال رہے کہ 7 جنوری کو بھی کوئٹہ کے میکانگی روڈ پر فرنٹیئر کور (ایف سی) کی گاڑی کے قریب دھماکے میں 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور