قومی اسمبلی نے علاقائی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے کا بل کمیٹی کو بھیج دیا
گزشتہ روز یہ بل سندھ سے مسلم لیگ ن کے ایم این اے کیسو مل کیہل داس نے پرائیویٹ ممبر کے طور پر پیش کیا۔
کیسو داس نے آئین کے آرٹیکل 251میں ترمیم تجویز کی ہے اور کہا ہے کہ اردو کے ساتھ ساتھ ، پنجابی ، سندھی ،پشتو،بلوچی ، براہوی ، ہندکو اور سرائیکی کو بھی اردو کے ساتھ ساتھ قومی زبانوں کا درجہ دیا جائے۔
اس پر پاکستان تحریک انصاف کے رکن وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بل کے مسودے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جان اردو کو قومی زبان کا درجہ دے چکے ہیں اور اس ضمن میں کئی عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ اس سے قبل بھی اسی طرح کے بل کمیٹی اور ایوان میں پیش ہوئے تھے جو مسترد کیے جاچکے ہیں۔ علی محمد خان نے کہا کہ بل کو دوبارہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھجوا دیا جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کو بھجوا دیا گیا۔ جہاں سے منظوری کے بعد بل دوبارہ منظوری کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا اور اس پر ووٹنگ ہوگی۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ