لاہورہائیکورٹ میں سنگین غداری کیس میں سزایافتہ سابق آمر پرویز مشرف کی سزا کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی ہے۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا ہم یہاں اسپیشل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں سن رہے، ہم صرف یہ دیکھیں گے کہ جو کارروائی ہوئی وہ قانون کے مطابق تھی یا نہیں۔
انہوں نے استسفار کیا کہ کیا ایمرجنسی صدرلگا سکتا ہے یا جنرل پرویز مشرف؟ آئین کے تحت ایمرجنسی کا اختیار صدر کو ہے مگر نوٹی فکیشن سے نمایاں ہے کہ ایمرجنسی جنرل پرویز مشرف نے لگائی،
عدالت نے کہا آپ نے اس قانون کو چیلنج ہی نہیں کیا جس کے تحت کارروائی کی گئی، آپ مکمل تیاری سے آئیں یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔
پرویز مشرف کی طرف سے درخواست میں خصوصی عدالت کی تشکیل اور کارروائی کو چیلنج کیا گیا۔
پرویز مشرف کی جانب سے85صفحات پرمشتمل متفرق درخواست دائرکی گئی ہے
درخواست میں خصوصی عدالت کی تشکیل،کارروائی کوچیلنج کیاگیاہےاوراس میں 6قانونی نکات اٹھائےگئے ہیں
درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ خصوصی عدالت کے جج نہیں ہوسکتے۔ خصوصی عدالت میں صرف ہائیکورٹ کاجج شامل کیاجاسکتاہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ خصوصی عدالت ،پراسیکیوشن کیلئے وفاق سے منظوری نہیں لی گئی۔ مقدمے میں پرویز مشرف کو دفاع کاموقع نہیں دیاگیا۔
پرویز مشرف کے 342کےبیان کےبغیرٹرائل مکمل نہیں ہوسکتا تھا،پرویز مشرف کوخصوصی عدالت میں شہادت پیش کرنیکاموقع نہیں دیاگیا۔
آئین کی معطلی بغاوت کےزمرے میں نہیں آتی2010میں ترمیم کی گئی ،پہلےآئین کی معطلی غداری نہیں ۔
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کاسزائےموت دینےکافیصلہ کالعدم قراردیاجائے ۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور