امام خمینی کا انقلاب نہیں آیا تھا، تب بھی ایران میں اہل تشیع اتنے فیصد ہی تھے، جتنے آج ہیں۔ ملائیت اگر ختم ہوجائے تو شیعت ختم نہیں ہوجائے گی۔ شیعہ سیکڑوں سال سے موجود ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔
جس طرح دوسرے مسلمان سمجھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ زندہ ہیں اور ایک دن واپس آئیں گے، اہل تشیع سمجھتے ہیں کہ بارہویں امام بھی واپس آئیں گے۔ بلکہ روایات ایسی بیان کی جاتی ہیں کہ قیامت کے قریب دونوں ایک وقت میں موجود ہوں گے۔
بعض یا شاید بیشتر ایرانی اور غیر ایرانی شیعہ علما سمجھتے ہیں کہ امام کی آمد سے پہلے کوئی تیاری کرنی چاہیے۔ کوئی خاص حالات بنانے کی ضرورت ہے۔ میں نہیں جانتا کہ وہ کیا حالات ہوسکتے ہیں۔ لیکن اگر صاحب الزماں صاحب اختیار امام ہوں گے تو کوئی موافق یا مخالف حالات انھیں کیوں پریشان کریں گے؟ وہ کسی ملک کی شیعہ حکومت نہیں سنبھالیں گے بلکہ اپنی حکومت خود قائم کریں گے۔ وہ کسی کے میزائل اور ایٹم بم نہیں چلائیں گے، اپنی تلوار خود لائیں گے۔
میں کمزور عقیدے کا یا بے عقیدہ ہونے کی وجہ سے سمجھتا ہوں کہ کسی امام یا مسیحا کی آمد کا انتظار کرنے کے بجائے اپنے حال کو خود ٹھیک کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
حال ٹھیک کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں جمہوریت ہو۔ کسی فرد واحد مثلاً بادشاہ یا مذہبی پیشوا یا آرمی چیف کے پاس کلی اختیار نہ ہو۔ قومی خزانے سے عوام کے لیے سہولتیں فراہم کی جاتی ہوں۔ عالمی برادری سے بہتر تعلقات ہوں۔ جنگی جنون نہ ہو۔ خطے یا دنیا پر بالادستی کی خواہش نہ ہو۔ ملک میں نسلی، مذہبی اور صنفی مساوات ہو۔
میرے ذہن میں امام اور مسیحا کا تصور یہ ہے کہ وہ جنگ کے بغیر دنیا میں امن قائم کریں گے۔ میں کسی ایسے امام مہدی کی آمد کا منتظر نہیں جو جبر سے اپنی اطاعت کروائیں گے۔
میں نے سنا ہے کہ قم اور نجف کے علما ملتے ہیں تو ایک دوسرے کی گردن پر پیار کرتے ہیں کیونکہ روایت بیان کی جاتی ہے کہ امام مہدی کی تلوار سب سے پہلے عوام کو گمراہ کرنے والے علما کی گردن پر پڑے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے لیے زیادہ دیر مسئلہ نہیں رہیں گے۔ اس سال نہیں تو چار سال بعد وہ چلے جائیں گے۔ جمہوریت میں برا آدمی منتخب ہوسکتا ہے لیکن سسٹم اچھا ہونے کی وجہ سے جلد باہر کردیا جاتا ہے۔ تیس تیس سال اقتدار میں نہیں رہتا۔ لیکن غیر جمہوری معاشرے میں مسلسل اقتدار میں رہنے والا شخص بت بن جاتا ہے۔ لوگ اسے پوجنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
پتھر کے بت پوجنے والے نروان حاصل کرسکتے ہیں، گوشت پوست کے بت پوجنے والے کبھی فلاح نہیں پاسکتے۔
جمہوریت میں برا آدمی منتخب ہوسکتا ہے لیکن سسٹم اچھا ہونے کی وجہ سے جلد باہر کردیا جاتا ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ