دل اداس ہے بلکہ اداسی لفظ یہاں چھوٹا دکھائی دے رہا ہے، میرا دل تو نوحہ خواں ہے۔ ماتم کر رہا ہوں صحافتی تنظیموں اور ان کے قائدین کی بے حسی پہ جو ورکرز کو تنخواہیں نہ دینے والے ادارہ کے بنڈل روکنے کے ہمارے عمل کو شرپسندی قرار دے کر، رمیزہ نظامی کے قصیدے پڑھ کے اخبار میں اپنی دو کالم خبر شائع کرانے میں کامیاب ہو سکے تھے۔
ان قائدین کو یہ خبر ہو کہ وقت ٹی وی کے بعد رمیزہ نظامی نے روزنامہ نیشن بھی بند کر دیا ہے۔ اگر آپ کی مصلحت پسندی نے آپ کو وقت ٹی وی کی بندش پہ احتجاج نہ کرنے پہ مجبور نہ کیا ہوتا تو شائد آج صورتحال کچھ مختلف ہوتی۔
اس اخبار کی بلڈنگ سے میری محبت کچھ مختلف سی ہے، میرے ابو جی نے ہمارے بچپن میں ہمیں وقت نہیں دیا بلکہ اس اخبار کو بڑھانے پہ توجہ مرکوز رکھی۔
اس اخبار کے ساتھ وابستگی صرف نوکری کی حد تک نہیں تھی بلکہ ایک جذباتی اور نظریاتی وابستگی تھی، اسی لیے کئی دیگر ساتھیوں کی طرح رپورٹنگ سے میگزین اور میگزین سے ڈیسک تک بھیجے جانے پہ بھی احتجاج نہیں کیا۔
دوسرے اخبار سے رپورٹنگ کی پیشکش بھی قبول نہ کی۔ مجید نظامی صاحب کے جانے کے بعد ان کی لے پالک اولاد رمیزہ نے تمام سینئرز کو ایک ایک کر کے نکال دیا۔ اس کے باوجود کبھی بھی اس ادارہ کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔
رمیزہ نے اس کے بعد وقت ٹی وی کو بند کیا، سب چپ رہے، ورکرز کی ریٹائرمنٹ کی عمرہ پچاس سال کر دی سب چپ رہے، تمام مستقل ورکرز نکال کر انہیں ڈیلی ویجز پہ بھرتی کر لیا لیکن خاموشی۔۔۔ کیونکہ آٹھویں ویج ایوارڈ کا ڈرامہ چل رہا تھا، (اس میں کیا کھویا کیا پایا وہ کہانی پھر سہی)۔
آج فاروق فیصل خان صاحب کی پوسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ اس خاتون نے دی نیشن بند کر کے اسے ڈمی بنانے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔
کیا اب بھی خاموشی رہے گی یا پھر ہمیں ہی شرپسندی کرنا ہو گی؟
فاروق فیصل خان کی فیس بُک پوسٹ
رمیزہ نظامی نے “وقت ٹی وی” کے بعد “دی نیشن” بھی قتل کر دیا
جناب سلیم بخاری، جناب اشرف ممتاز اور چونتیس، چونتیس برس سے ادارے سے وابستہ نیوز روم کی پوری ٹیم نے اپنے چیف نیوز ایڈیٹر کے ساتھ “دی نیشن” کو خُداحافِظ کہہ دیا۔
دوستوں کو نیا سفر اور نئی جوائننگ مبارک ہو۔ یقین ہے کہ پروفیشنل ادارے میں انگریزی نیوز ویب سائیٹ کے ذریعے پاکستان کا مقدمہ عالمی برادری کے سامنے ڈٹ کر لڑیں گے۔
صحافتی دوستوں کی بڑی تعداد چھ سے دس ماہ تک تنخواہوں سے محروم تھی جبکہ نوائے وقت گروپ اشتہارات سے بھرا ہوا تھا۔ یہ بی بی کے ہاتھوں “وقت ٹی وی” کے بعد دوسرا قتل ہے۔
قائداعظم کا تحریک پاکستان میں قلمی سپاہی ، حمید اور مجید نظامی کا نوائے وقت بھی جانکنی کے عالم میں ہے۔ دُعا کیجئے، یہ وقت دُعا ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور