نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستان، سعودیہ اور مشرقِ وسطٰی میں ایران کی بےجاء مداخلت!۔۔۔ منشاء فریدی

یہی وجہ ہے کہ امریکہ کے مقابلے میں عرب ممالک اور پاکستان، ایران کا ساتھ نہیں دیں گے،ہاں پاکستان بطور مصالحت کار اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔

جب سے مشرقِ وسطٰی میں بیرونی طاقتوں کا اِنفلوئنس بڑھنے لگا تب سے وہاں کا امن غارت ہونا شروع ہوا۔ تیل کی دولت سے مالا مال اور پُرامن یہ ملک جب اپنی ہمسائیگی میں مداخلت کرنے لگا تو اُس کا انجام سب کے سامنے ہے۔

امریکہ کے اشارے پر امریکہ کے کٹھ پُتلی صدام حسین نے جب کویت پر یلغار کی تو یہ غلط قدم عراق کی مُستقل موت کا باعث بنا۔ اِس سے پہلے ایران اور عراق کی جنگ نے خطے خصوصاً مسلم اُمّہ کو پوری دنیا میں رُسوا کیے رکھا۔ آج مشرق وسطٰی کے ممالک باہمی انتشار کے سبب اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

اِن ممالک کے سربراہان کے غلط فیصلوں نے بغاوت کے بیج بوئے۔ اندرون خانہ اِن سسٹمز کے خلاف باغی پیدا ہونے لگے۔ یہ تمام غلطیاں امریکہ اور روس کی اسلحہ کی منڈیوں کیلیے نہایت ہی سودمند ثابت ہوئیں مگر جنگی اعتبار سے سب سے زیادہ فائدہ ایران نے اُٹھایا۔

یہاں یہ بھی وضاحت کر دوں کہ عراق اور ایران کی جنگ کی بنیادی وجہ بھی ایران کی عراق میں بے جا مداخلت تھی کیونکہ "ایران” عراق، کویت، یمن، بحرین، شام، اردن، لبنان اور سعودی عرب وغیرہ میں اعلانیہ مداخلت کرتے ہوئے وہاں کی شیعہ کمیونٹی کو سُنّیوں کے مقابل لا کھڑا کیا اور آج کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ ایران کی یہ کوشش ہے کسی طرح سے سعودی عرب پر اُس کا قبضہ ہو اور خانہ کعبہ اور مذہبی نقطہ نظر سے دیگر مقدس مقامات پر ایران کنٹرول حاصل کر لے جہاں سے وہ عالمی سطح پر "شیعیت” کو رائج کر سکے۔

اِس وقت ایران کی سب سے پہلی ترجیح ہی یہی ہے کہ عراق میں بطور سرکاری مذہب "شیعہ” رائج کیا جائے یعنی ایران کے بعد دنیا میں دوسری شیعہ ریاست قائم ہو سکے۔

اس کے بعد شام اور پھر یمن اور بحرین کو شیعہ اسٹیٹ میں بدلا جائے۔ اسی طرح یہ بھی ایران کی ترجیحات میں شامل ہے کہ پاکستان میں فقہ جعفریہ نافذ کر کے پاکستان کو شیعہ ریاست ڈیکلیئر کیا جائے۔ اِس مقصد کیلیے پاکستان میں ایران کی اعلانیہ مداخلت کے شواہد موجود ہیں۔

یہاں تک کہ ایرانی Narrative کے فروغ کیلیے پاکستان میں چند ایک ایسے ٹی وی چینلز اور متعدد رسائل اور جرائد بھی کام کر رہے ہیں جن کو براہِ راست ایران Donate کرتا ہے یا ایران کیلیے کام کرنے والے مالدار افراد نے اِن اداروں میں Investment کر رکھی ہے۔

اِن میڈیا ہاؤسز کے رپورٹرز کیلیے شیعہ ہونا لازمی شرط ہے۔ جب ہم ایرانی ذرائع ابلاغ کا وزٹ کرتے ہیں تو وہاں مشرق وسطٰی اور پاکستان میں ایران کی مداخلت کے واضح ثبوت آپ کو مِل جائیں گے۔ ایران اس مشن پر کامیابی سے ہمکنار ہو چکا ہے کہ وہ پاکستانی شیعوں کیلیے خود کو مرکز کے طور پر تسلیم کروا چکا ہے۔ اس وقت پاکستان میں موجود اہل تشیع، ایران کو اپنا روحانی مرکز و محوَر تصور ہیں۔

مشرقِ وسطٰی اور سعودیہ میں دراَندّازی کے ذمہ دار ایران کی اَلقُدس فورس کے ایک حاضر سروس جرنیل قاسم سلیمانی کو عراق کے دارالحکومت، بغداد میں امریکہ نے ڈرون حملہ کر کے ہلاک کر دیا۔ قاسم سلیمانی کی ہلاکت نے عراق اور خطے کے دیگر ممالک میں ایرانی مداخلت کو Expose کر دیا۔ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی عراق، شام، یمن، لبنان اور سعودیہ میں ایرانی نظریات کیلیے کام کر رہا تھا حتّٰی کہ یمن میں حوثیوں کو ایران اپنی تربیت یافتہ فورس عطا کیے ہوئے ہے۔

دوسرے لفظوں میں قاسم سلیمانی، ایران کیلیے مداخلت کاری کے فرائض سرانجام دے رہا تھا۔ ساتھ ہی کمانڈر قاسم سلیمانی، ایران کے مفادات کیلیے کام کرنے والے اُن ممالک میں موجود مسلّح جتھوں کی ٹریننگ کی ذمہ داری بھی نبھا رہا تھا۔ یہاں بہت سے شکوک جنم لیتے ہیں جن میں سے اہم اور حل طلب سوال یہ ہے کہ ایرانی جرنیل قاسم سلیمانی عراق میں کیا کر رہا تھا؟ کیا اس پر ایران کا کوئی باضابطہ بیان سامنے آیا؟ یا ایران خطے میں پھیلے اپنے انفلوئنس کی طاقت پر اس اعتراض پر اپنا کوئی جواب پیش نہیں کرے گا؟

جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ایران کا سخت ردّعمل سامنے آیا کہ ایران اب امریکیوں کو چُن چُن کر مارے گا۔ ایران کا یہ ردّعمل اعلانِ جنگ کے زُمرے میں آتا ہے تو کیا ایران اِس جنگ یا بدلے کے اعلان کے ذریعے امریکہ کو مُتاثر کر سکے گا؟ میرے خیال میں ایران اس وقت اسلامی دنیا میں بالکل تنہا ہے۔ ایران نے اپنی ہمسائیگی میں بے جا مداخلت کر کے خطّے میں اپنا وقار کھو دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ کے مقابلے میں عرب ممالک اور پاکستان، ایران کا ساتھ نہیں دیں گے۔۔۔ ہاں۔۔۔ پاکستان بطور مصالحت کار اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔

"قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد اگر ایران نے امریکہ کے مفادات کو ہدف بنایا تو نتیجے میں امریکہ کی طرف سے ایران پر باقاعدہ جنگ” کے موضوع پر کرم فرما میرا آنے والا بلاگ ملاحظہ فرما سکیں گے.

About The Author