عراق کے دارالحکومت بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایران نواز شیعہ ملیشیا پی ایم ایف کے کانوائے پر امریکی حملے میں ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور القدس یونٹ کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی، پی ایم ایف کے ڈپٹی پی ایم ایف ابو مہدی المنہدس اور ترجمان پی ایم ایف جابری سمیت متعدد عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں-
سپوتنک نیوز نے لکھا ہے:
‘Iraq’s Shia Popular Mobilization Forces (PMF) said on Friday that several members of the militia, as well as several “ guests”, were killed by rocket fire near the Baghdad International Airport.’
عراق میں جاری مہنگائی، بے روزگاری اور ایرانی پولیٹکل اسلام اور امریکی سامراجیت کی باہمی پراکسی جنگ سے عراق کے اندر پھیلنے والی فرقہ وارانہ اور نسلی و قبائلی چتقلش کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے دوران مظاہرین پر عراقی فورسز کے ساتھ ساتھ ایران نواز شیعہ ملیشیا کی جانب سے فائرنگ اور تشدد کے الزامات سامنے آئے تھے اور کئی مقامات پر عراقی عوام نے ایران کے پرچم کو نذر آتش کیا اور نجف اشرف سمیت کئی جگہوں پر ایرانی سفارت خانوں پر حملہ ہوا اور آگ لگادی گئی تھی-
عراق میں شیعہ مسلمانوں کے سب سے مقبول اور طاقتور مراجع آیت اللہ سیستانی نے عراقی عوام کے مظاہروں اور مطالبات کو درست قرار دیا تھا اور انہوں نے سیکورٹی فورسز سے کہا تھا کہ وہ عوام پر فائرنگ کرنا بند کریں اور اُن کی غیرقانونی گرفتاریاں اور تشدد بند کردیں- عراقی شیعہ مراجع سیستانی نے نام لیے بغیر یہ بھی کہا تھا کہ وہ عراقی اپنے فیصلے خود کریں گے اور کوئی علاقائی یا بین الاقوامی تھانیدے دار اُن کا فیصلہ نہیں کرے گا اور نہ ہی عوام کسی اور ملک کے لیے عراق کو میدان جنگ میں بدلنے کی اجازت دیں گے-
ایران کے القدس یونٹ کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی، پی ایم ایف کے ڈپٹی سربراہ عباس مہندس ہائی ویلیو ہدف تھے اور عراق میں ایران کے مفادات کے سب سے بڑے محافظ بھی- یہ ایرانی رجیم میں آیت اللہ خامنہ ای کے گروپ سے تھے اور اصلاح پسندوں کے سخت دشمن تھے- عراق میں ایرانی اثر سے نالاں سیاسی، سماجی و مذھبی حلقوں میں قاسم سلیمانی اور پی ایم ایف کے کمانڈرز سخت نفرت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے-
امریکہ نے پہلی دفعہ باقاعدہ ایران نواز ملیشیا پی ایم ایف کے کانوائے کو میزائیل سے نشانہ بنایا ہے- جبکہ اس سے پہلے اُس نے کبھی باقاعدہ آفیشلی نہ تو کبھی پی ایم ایف پر حملے کو قبول کیا اور نہ ہی عراق میں جنرل قاسم سلیمانی کو نشانہ بنایا-
ایسا لگتا ہے کہ امریکہ نے پی ایم ایف کے کانوائے کو جو نشانہ بنایا اس کے لیے اُسے خود عراقی ایڈمنسٹریشن کے اندر سے تائید ملی ہو- عراق کی طرف سے امریکہ کے اس اقدام پر کوئی خاص بڑا احتجاج دیکھنے کو نہیں ملا ہے- اب تک نجف اشرف آیت اللہ سیستانی کی جانب سے بھی کوئی بیان نہیں آیا ہے-
ایران اور ایران سے باہر ریڈیکل شیعہ پولیٹکل اسلام کے حامیوں میں میجر جنرل قاسم سلیمانی ایک مہان اور پر اسرار طاقتوں کا حامل سپہ سالا تھا اور جس طرح سے افغان جہاد پروجیکٹ میں آئی ایس آئی کے سربراہ میجر جنرل اختر عبدالرحمان کے کردار کے گرد حقیقت سے زیادہ فنتاسی کا ہالہ تعمیر کیا گیا تھا ایسا ہی ھالہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کے گرد بھی تعمیر تھا اور ایرانی ریڈیکل پولیٹکل شیعی اسلام کے حامی اُن کو پوجنے کی حد تک چاہتے تھے اور اُن کی مخالفت کرنے والوں سے متشدد رویے کے ساتھ پیش آتے تھے-
ایرانی میجر جنرل قاسم سلیمانی نے مڈل ایسٹ میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان پراکسی جنگ کے تیز ہونے کے تناظر میں پوری دنیا میں شیعہ مسلمانوں کے اندر سے نوجوانوں کو ایران، عراق، لبنان، یمن میں عسکری تربیت دے کر عراق و یمن اور شام میں شیعہ ملیشیا ؤں کی شکل میں بھیجا زیادہ تر شیعہ نوجوان افغانستان، پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، شمالی افریقی مسلم اکثریت کے ممالک سے ریکروٹ کیے گئے جبکہ خود ایران کی پاسداران انقلاب کا یونٹ القدس کے بہت سارے دستے اس وقت عراق، شام، یمن میں لڑ رہے ہیں اور ایسے ہی حزب اللہ کے فوجی دستے بھی عراق، شام اور یمن میں موجود ہیں-
عراق میں ایران سے نالاں حلقے ایران پر عراقی معشیت میں اور عراق کے سیاسی نظام میں مبینہ بے جا مداخلت اور عراق پر اپنی مذھبی اتھارٹی کو مسلط کرنے جیسے الزامات عائد کرتے ہیں اور وہ ایران نواز شیعہ ملیشیا ؤں کی عراق میں موجودگی پر سوال اٹھاتے ہیں، ساتھ ساتھ وہ امریکی افواج کو بھی مُلک سے نکل جانے کے حامی ہیں- کہا جاتا ہے کہ آیت اللہ سیستانی بھی ‘مکمل غیرجانبدار پالیسی’ کے حامی ہیں-
ایرانی ریڈیکل شیعی پولیٹکل اسلام کے کمیپ میں اس وقت حقیقی طور پر سوگ، ماتم، شدید غم اور شدید غصے کا سماں ہے- پاکستان میں بھی بڑے پیمانے پر ردعمل سامنے آیا ہے جس سے یہ اندازہ لگانے میں دُشواری نہیں ہوتی کہ جیسے پاکستان میں سعودی حمایت کا ایک کیمپ اہلحدیث، دیوبندی فرقوں کے ماننے والوں کے اندر موجود ہے ویسے ہی ایران کے ریڈیکل مسلح شیعی سیاسی اسلام کا حامی ایک بڑا گروہ خود پاکستانی شیعہ مسلمانوں کے اندر بھی موجود ہے-
عراق میں حالیہ امریکی کاروائی نے جہاں امریکہ اور عراق کے درمیان کشیدگی میں اور اضافہ کیا ہے وہیں پر یہ بھی دیکھنا ہے کہ اس معاملے پر روس کا کیا ردعمل سامنے آتا ہے-
روس نے عراق میں ایران کے ریڈیکل مسلح پولیٹکل اسلامک وینچرز سے ویسے ہی فاصلہ بنا رکھا ہے جیسے اس نے شام اور لبننان میں بنایا- روس اور چین ایران کو امریکہ سے براہ راست تصادم میں مبتلا ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے آرہے ہیں
کئی ایک تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے لگتا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کے زیر اثر ایرانی رجیم خودکُشی موڈ لگا چُکا ہے-
امریکی سامراجیت اور ایرانی پولیٹکل اسلام ہی نہیں بلکہ تُرکی و ملیشیا وغیرہ کا اخوانی پولیٹکل اسلام پوری اسلامی دنیا کے اندر ایک نئے بڑے خون خرابے کی طرف بڑھ رہے ہیں-
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ