سال 2019 توانائی کے شعبے کےلیے بھاری رہا۔۔۔۔گیس کی قیمتیں آسمان پرپہنچیں تو بجلی کے نرخ بھی 440 واٹ کے جھٹکے دیتے رہے۔۔۔۔۔۔600 ارب روپے کے اضافی بوجھ نے صارفین کے ہوش اڑا دیئے۔۔۔۔پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا۔
بجلی۔۔۔گیس اورپٹرولیم مصنوعات۔۔۔۔سال 2019 میں توانائی کے شعبے میں عوام کو کوئی ریلیف نہ مل سکا۔۔۔
حکومت نے ایک سال کے دوران 5 باربجلی کی قیمتیں بڑھائیں۔۔۔بجلی3 روپے 85 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کی گئی۔۔۔۔یکم جنوری 2019 کوبجلی کی قیمت میں ایک روپے 27 پیسے اوردسمبر میں 26 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا۔۔۔صارفین پر 450 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔۔۔
گیس کی قیمتوں میں 191 فیصد تک اضافہ کیا گیا۔۔۔۔۔۔گیس کی قیمت 127 روپے سے بڑھا کر 1460 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک کر دی گٸی۔۔۔صارفین کی جیبوں سے 150 ارب روپے اضافی نکالے گئے۔۔۔
سال 2019 میں پٹرول کی قیمت میں مجموعی طورپر23 روپے 2 پیسے فی لیٹر اضافہ کیاگیا۔۔۔۔ جنوری میں پٹرول 90 روپے 97 پیسے تھی۔۔۔دسمبر میں پٹرول 114 روپے لیٹر فروخت ہوتا رہا۔۔۔
ملک بھر میں تیل اور گیس کے ذخائردریافت ہوتے رہے تاہم سب سے بڑی خوشخبری گہرے سمندرمیں ذخائر کی دریافت تھی۔۔۔۔ڈرلنگ کا کام کیا گیا۔۔۔لیکن بدقسمتی سے گیس اور تیل کی تلاش میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔۔۔توقع کی جارہی تھی کہ ان ذخائرکی دریافت سے توانائی کے شعبے میں بہتری اورقیمتوں میں کمی آئے گی۔۔۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پالیسی سازی کے فقدان کے باعث صورتحال ابترہورہی ہے۔۔۔۔توانائی کے شعبے کے مسائل کا حل ادارہ جاتی اصلاحات ہیں۔۔۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ