کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں چھ منزلہ عمارت ٹیڑھی ہونے کے بعد گرگئی۔بلڈنگ پندرہ سال پرانی تھی۔ بروقت خالی کرانے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
کراچی میں رنچھوڑ لائن ،سومرا گلی میں چھ منزلہ مخدوش عمارت دراڑیں پڑنے کے بعد ٹیڑھی ہوگئی۔صورتحال کو دیکھ کر عمارت میں رہنے والوں اور اہل علاقہ میں خوف ہراس پھیل گیا۔اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز کی نفری موقع پر پہنچ گئی ۔ اور رہائشی عمارت کو خالی کرالیا۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام اور ڈیمولیشن ٹیم بھی وہاں پہنچ گئی۔ اس دوران بلڈنگ کے اندر سے ملبہ گرنے کی آوازیں آتی رہیں۔ایس بی سی اے حکام مشاورت کررہے تھے کہ عمارت کو ایک جانب سے جیک لگائیں ۔۔ یا منہدم کردیا۔ کہ یکدم عمارت زمین بوس ہوگئی۔ ہر طرف گردو غبار پھیل گیا اور وہاں کھڑے افراد محفوظ مقام کی طرف دوڑ پڑے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ عمارت پندرہ سال پہلے تعمیر ہوئی تھی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عمارت گرنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے۔ کمشنر کراچی اور ایس بی سی اے سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
کراچی میں سینکڑوں مخدوش عمارتیں موجود ہیں۔ لیکن سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ اتھارٹی شہر میں تین سو اٹہتر مخدوش اور انتہائی خطرناک عمارتوں کی نشاندہی بھی کرچکی ہے۔ شہری کہتے ادارہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
عمارتوں کے جنگل کراچی میں اندھیر نگری چوپٹ راج ۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اپنی ذمہ داریوں سے غافل ۔
ایس بی سی اے شہر میں 378 مخدوش عمارتوں کی نشاندہی کرچکی ہے۔
44 عمارتیں لیاری ٹاون،36 رنچھوڑ لائن،23 نیپئر کوارٹرز،26 صدر ٹاو ن ون اور 16 صدر ٹاون ٹو میں موجود ہیں۔ صدر بازار میں 26، لیاقت آباد میں 27 اور غلام حسین قاسم کوارٹرز میں 17 مخدوش عمارتیں واقع ہیں۔
شہری کہتے ہیں مخدوش عمارتیں گرانا ایس بی سی اے کی ذمہ داری ہے۔ یہاں بسنے والوں کے لئے متبادل رہائش کا بھی بندوبست کیا جائے۔
اولڈ سٹی ایریا میں ایک مخدوش عمارت سے پتھر گرتے رہتے ہیں۔علاقہ مکین کہتے ہیں آئے روز حادثات پیش آتے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک جان بھی جاچکی ہے ۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ صرف مخدوش عمارتوں کی نشاندہی کافی نہیں ۔ ان عمارتوں کا کیا کرنا ہے۔ اس بارے میں اقدامات نہیں اٹھائے جارہے
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور