سری نگر :جموں وکشمیر میں رواں برس بھی وقت سے پہلے برف باری ہوئی لیکن سیاحت سے وابستہ کاروباری مایوس نظر آرہے ہیں۔
جموں وکشمیر کے ضلع گلمرگ کے سیاحتی مقامات میں حالیہ برف کے نظارے انتہائی خوش گوار اور دلوں کو مسحور کرنے والے ہیں لیکن ان قدرتی نظاروں کو دیکھنے اور ان سے لطف اندوز ہونے والے سیاح نظر نہیں آتے۔ساوتھ ایشین وائرکے مطابق گلمرگ میں برف ہے لیکن سیاح نہیں۔سیاحت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ’ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے یہاں کی سیاحت پر برا اثر پڑا ہے، ان کا روزگار پوری طرح متاثر ہوا ہے اور وہ بے روزگار ہوگئے ہیں۔
مرکزی حکومت نے رواں برس 5 اگست کو جموں وکشمیر کے خصوصی آئینی حیثیت دینی والی آئینی دفعات 370 اور 35 اے منسوخ کرکے اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کردیا ۔ ساوتھ ایشین وائرکے مطابق اس سے قبل مرکزی حکومت نے ایک اڈوائزری جاری کرکے کشمیر سے سبھی سیاحوں کو وادی چھوڑنے کا حکم جاری کیا تھا تب سے اب تک کشمیر کے سیاحتی علاقے، سیاحوں کی آمد کے منتظر ہیں’۔ تقریبا 5 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود وادی کشمیر میں معمولات زندگی بحال نہیں ہورہے ہیں۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے دعوی کیا تھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کا مقصد کشمیر کو ترقی کی ڈگر پر لانا اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے لیکن کشمیر پانچ ماہ سے تقریبا پوری طرح بند پڑا ہے اور یہاں یومیہ مزدوری پوری طرح ختم ہوگئی ہے’۔
گلمرگ میں گذشتہ 30 برسوں سے کام کر نے والے غلام محمد اور نذیر احمد کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کا براہ راست اثر ان کے روزگار پر پڑا ہے۔ساوتھ ایشین وائرکے مطابق غلام محمد اور نذیر احمد دونوں سلیج کھینچتے ہیں اور سیاحوں کا دل لبھاکر اپنے اہل و عیال کیلئے روزی کماتے ہیں۔ سلیج لکڑی کا ایک ہموار تختہ ہوتا ہے جس پر سیاحوں کو بٹھایا جاتا ہے اور وہ برف سے ڈھکی ڈھلانوں سے نیچے پھسلتے ہوئے لوٹ پوٹ ہوتے ہیں۔ سلیج کا مالک تختے کو ایک رسی سے باندھے اسکی سمت کو قائم رکھتا ہے۔
غلام محمد نے کہا”ہم گھر سے ہر روز صرف اس امید سے نکلتے ہیں کہ روزی روٹی کما کر لے جائیں لیکن ہروز ہمیں مایوسی ہی ہاتھ لگ جاتی ہے، ہم جب یہاں پہنچتے ہیں تو پورا گلمرگ خالی ہوتا ہے۔”
انکا مزید کہنا تھا کہ گلمرگ ہر لحاظ سے سیاحوں کے لیے محفوظ ہے ”ہم اپیل کرتے ہیں کہ سیاح یہاں آئیں اوراس خوبصورت جگہ سے لطف اندوز ہوں۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس