سابق صدر پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا،، متفرق درخواست میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی خصوصی عدالت میں بطور جج اہلیت سمیت چھ قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں ،
خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ کا جج ہی صرف خصوصی عدالت کا ممبر ہو سکتا ہے.
پرویز مشرف کا تین سو بیالیس کے بیان کے بغیر ٹرائل مکمل نہیں ، خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کوشہادت پیش کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔
متفرق درخواست میں اعتراض لگایا گیا کہ دوہزار دس میں ترمیم کی گئی تھی کہ آئین کی معطلی غداری کے زمرے میں نہیں آتی.
درخواست میں آئین کے آرٹیکل 2 اور 287 کا حوالہ دے کر پیرا 66 کی مخالفت بھی کی گئی اور لکھا گیا ہے کہ پیرا 66 پاکستان کے آئین کے برعکس ہے,جج نے اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی .
موقف اختیار کیا گیاہے کہ ہمارا مذہب اور قانون لاش کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دیتا ،
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ جسٹس نذر اکبر نے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ 2007 میں ائین توڑنا سنگین غداری نہیں ، خصوصی عدالت نے عجلت میں فیصلہ سنایا ہے ،فاضل عدالت سے استدعا ہے کہ وہ فیصلے کو کلعدم قرار دے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور