اکتوبر 7, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

دو قومی نظریے کی بنیاد غلط تھی جس سے ملک ٹوٹ گیا:سابق کانگرس وزیر بابو سنگھ

دوقومی نظریے کی وجہ سے ہندوستان میں مذہبی منافرت کو فروغ دے کر برصغیر کو تقسیم کر دیا گیا

جموں،

چیئر مین نیچر مین کائنڈ فرینڈلی گلوبل پارٹی ،جموں وکشمیر یونائیٹڈپیس موومنٹ کے رہنما اورمقبوضہ کشمیر میں سابق کانگریس وزیر بابو سنگھ نے کہا ہے کہ دوقومی نظریے کی وجہ سے ہندوستان میں مذہبی منافرت کو فروغ دے کر برصغیر کو تقسیم کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ 1947 میں دو قومی نظریے کی بنیاد غلط تھی جس سے ملک ٹوٹ گیا۔ جموںو کشمیر مسلم اکثریتی علاقے نے بھی دو قومی نظریہ کو مسترد کیا۔کشمیری مسلمانوں نے اسلامی پاکستان اور قائد اعظم محمد علی جناح کو ایسے ہی مسترد کیا ۔

جس طرح بھار ت کے مسلمانوں نے دو قومی نظریہ کو رد کیا۔ یہ دوقومی نظریہ ہے جس نے بھارت اور پاکستان دونوں اطراف منافرت پھیلائی ہے۔اوراسی نظریے نے پاکستان کے دو ٹکڑے کئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ کے وقت کی ریاست جموں و کشمیر کے دونوں خطوں کو یکجا کر کے سہ فریقی بات چیت کرتے ہوئے بڑی خودمختار وفاقی ریاست بنانی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ برابر کی نمائندگی کے ساتھ ایک وفاقی اسمبلی ہونی چاہئے اور ہند و پاک کنفیڈریشن کے زیر نگرانی بڑی خود مختار وفاقی ریاست ہونی چاہئے جس سے جنوبی ایشیا کنفیڈریشن راستے کھلیں گے۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے جموں خطے سے تعلق رکھنے والی حریت پسند تنظیمیں چاہتی ہیں کہ تحریک آزادی میں جموں کے عوام کی بھرپور شمولیت کے لئے جموں سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی رہنماؤں، اور عوام کے ساتھ رابطہ مہم شروع کی جائے۔ اور اس سلسلے میں چیئر مین نیچر مین کائنڈ فرینڈلی گلوبل پارٹی کے رہنما بابو سنگھ کو تحریک حریت سے متعلقہ سرگرمیوں میں متحرک اور سرگرم کردار ادا کرنے کے لئے اہم ذمہ داری سونپنے کی تجویز ان تنظیموں کے زیرغور ہے۔

آزاد کشمیر میں جموں وکشمیر فریڈم موومنٹ کے رہنما محمد حسین خطیب نے بابو سنگھ کے اس بیان کو رد کرتے ہوئے اپنے رد عمل میں کہا کہ کشمیر کسی مذہبی تخصیص کے بغیر صرف کشمیریوں کا ہے اور کسی بھی فریق کو کشمیریوں کے بارے میں رائے زنی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔

کشمیر میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دوسرے مذاہب کے لوگ بھی موجود ہیں ۔ زرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ بابوسنگھ کا سوشل میڈیا پر نشر ہونے والا یہ بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اس بات کا بخوبی احساس ہے کہ کشمیر کو اپنے وجود، اپنی شناخت اور اپنے حقوق کی لمبی لڑائی شاید کئی صدیوں تک خود لڑنا ہوگی ۔

About The Author