نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سرائیکی وسیب کی پیپلزپارٹی لیڈرشپ کی بے حسی ۔۔۔ ذوالفقار علی

الیکشن والے دن جب وہ ووٹ کاسٹ کرنے آیا تو بستی کے لونڈوں نے اس کا ناطقہ بند کرنے کیلئے کئی اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے

ابھی تھوڑی دیر پہلے پیپلزپارٹی کے ایک پرانے اور کھرے سچے جیالے سے بات ہوئی تو ان کی باتیں سن کر ایسے لگ رہا تھا جیسے اندر سے ٹوٹ سا گیا ہو۔ تھوڑا سا کریدنے پر پتا چلا کہ سرائیکی ایریا کی لیڈرشب کی بی بی شہید کی برسی کی تیاریوں کے حوالے سے شدید مایوسی بلکہ یوں کہیں کہ بہت تکلیف میں تھا۔

ان کی آنکھوں میں بی بی شہید  کی محبت کی چمک تھی مگر باتوں میں ایسی کاٹ، ایسا درد اور ایسی کسمپرسی تھی کہ یقین مانئے میں خود سکتے میں آ گیا۔

کہنے لگے کہ وہ بی بی شہید جس نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر جمہوریت اور عام لوگوں کے حقوق کیلئے پوری زندگی وقف کر دی تھی جس نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے باپ کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے مرجھاتے ہوئے دیکھا، جس نے اپنی ماں کو روتے اور بڑھاپے میں غم سے نڈھال پایا، جس نے باپ کو ایک آمر کے ہاتھوں پھانسی کے پھندے پر لٹکنےکا سیاہ دن بھگتا، جس نے جھوٹے کیسوں میں عدالتوں کے چکر کاٹتے اپنے جوتے گھسائے، جس نے اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو گود میں اٹھا کر انصاف کیلئے در در کے دھکے کھائے اور جو پوری دنیا میں انسانی ، جمہوری اور بنیادی حقوق کیلئے لڑتی رہی آج اس کیلئے اس سرائیکی خطے کی مقامی لیڈرشپ سے مایوس ہے۔

یہاں یوسف رضا گیلانی سے لیکر احمد محمود ، ربانی کھر سے لیکر میاں امجد قریشی اور نوابزادوں سے لیکر سیالوں تک سب نے بی بی کی روح کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

اس کی برسی منانے کیلئے کسی نے بھی کوئی تیاری نہیں کی، سب پنڈی والوں سے ڈرے ہوئے ہیں، حالانکہ پی پی نے اس خطے کی محرومیوں کو دور کرنے سے لیکر سرائیکی صوبے کیلئے باقی سب پارٹیوں سے زیادہ یوگدان دیا ہے۔ وہ دوست کہنے لگے کہ میں اکثر سینٹرل پنجاب کی قیادت سے اس حوالے سے لڑتا رہتا ہوں اور کئی دفعہ چوہدری منظور سے میری تو تو میں میں ہوئی ہے مگر اس بار انہوں نے اس برسی کو منانے کیلئے اچھے انتظامات کئے ہیں وہ لوگوں میں بی بی کا پیغام پہنچا رہے ہیں ہر یونین کونسل میں جا جا کر وہ پنڈی کی قتل گاہ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کیلئے لوگوں کے قافلے لیکر جا رہے ہیں۔

میں نے اس جیالے سے پوچھا ایسا کیوں ہے کہ سرائیکی خطہ کی لیڈرشپ بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے؟
اس نے لمبی سانس لی اور کہنے لگے ایک دو مثالوں کو چھوڑ کر اس خطے نے پی پی کے ساتھ ہمیشہ دھوکا کیا ہے، یہاں کی لیڈرشپ لوگوں سے نہیں ہے بلکہ وہ صرف اقتدار کی خاطر پی پی پی کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہیں اور ہمیشہ سے اس خطہ کے طاقتور اور ووٹ بینک رکھنے والے لوگوں نے پنڈی کے اشارے کا انتظار کیا ہے اور آج بھی یہ خطہ پنڈی والوں کی محفوظ پناہ گاہ ہے۔

میں ان کی باتیں سنتا رہا اور دماغ میں ماضی کے واقعات کو کریدتا رہا تو یقین مانئے میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں تھا۔میرے دل میں بس ایک ہی شخص کی تصویر گھوم رہی تھی جس کا نام ریاض ہے جسے ہم پیار سے قاضی کہتے ہیں جو میری بستی کا پرانا جیالا ہے۔

دو ہزار سترہ کے جنرل الیکشن میں ہماری بستی کے اکثر لوگوں نے تحریک انصاف کے کینڈیڈیٹ کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا مگر ہماری بستی کا قاضی ڈٹ گیا۔اس نے کہا جو بھی ہو جائے میں ووٹ بھٹو کو دونگا۔

الیکشن والے دن جب وہ ووٹ کاسٹ کرنے آیا تو بستی کے لونڈوں نے اس کا ناطقہ بند کرنے کیلئے کئی اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے، اس کی نقلیں اتاریں، اسکا بھونڈے طریقے سے مذاق اڑایا گیا، اس کو دھکے دئے گئے حتی کہ اس کے ووٹ کی پرچی اس سے چھیننے کی کوشش کی گئ مگر وہ ڈٹا رہا، بالآخر وہ ووٹ ڈالنے کیلئے قطار میں لگا تو پیچھے سے اس کی قمیض کے پلو کو گانٹھ لگا دی گئی اور پھر اس کی ویڈیو بنا بنا کر اس پر قہقہے لگائے گئے مگر وہ بھٹو کی محبت میں سب کچھ سہہ گیا اور اپنے ووٹ کی طاقت سے بھٹو کو جلا بخشی۔

ایسے لوگوں کی وجہ سے بھٹو آج بھی زندہ ہے۔ جب ایک عام شخص اپنی بستی کے اندر طاقتور محاصرے کو توڑ کر بھٹو کا آدر کرتا ہے تو یہاں کے جاگیر داروں اور وڈیروں کو ایسی کونسی آفت کا سامنا ہے جس کے ڈر سے یہ ہر بار اپنی شلواریں گیلی کر کے اپنے مزارعوں کے سامنے پھنے خان بنے پھرتے ہیں۔

About The Author