نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پیپلز پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے،کائرہ

قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ ستائیس دسمبر کو بے نظیر بھٹو شہید کی یاد میں پہلی مرتبہ ان کی برسی ان کی جائے شہادت پر کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے

اسلام آباد:پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماﺅں نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے ،ہم نے یکم دسمبر کو لیاقت باغ میں بے نظیر شہید کی برسی کا جلسہ کرنے کی انتظامیہ کو درخواست دی تھی لیکن کل لیٹر موصول ہوا کہ انتظامیہ اجازت نہیں دے رہی لیکن ہم عدالت کے مشکور ہیں کہ انہوں نے تیاریاں جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے جلسہ سیاسی پارٹیوں کا آئینی حق ہے اس کیلئے صرف انتظامیہ کو اطلاع دینی ہوتی ہے اور انتظامیہ نے سیکیورٹی فراہم کرنا ہوتی ہے ہم آئین اور قانون کے ساتھ ہیں اور کوئی ادارہ آئین سے بالاتر نہیں ہے ستائیس دسمبر کا جلسہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی یاد میں ہے اور جلسہ میں ہم آئندہ کا لائحہ عمل دینگے اپوزیشن لیڈرشہباز شریف کو واپس آکر اپوزیشن کی رہنمائئ کرنی چاہیے اور مریم نواز کو چپ کا روزہ توڑنا چاہیے اب حکومت کے اتحادی بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر یہ حکومت چار ماہ اور چلی تو پاکستان چلنے کے قابل نہیں رہے گا ، وزیراعظم کی گفتگو اور طریقہ کار سے ایسا لگتا ہے کہ وہ آرمی چیف کی توسیع کا بل خود پاس نہیں کروانا چاہتے ، ایوب کے دور میں لیڈر بہت تھے آواز اٹھانے والے بھٹو تھے مشرف دور میں لیڈر بہت تھے آواز اٹھانے والی بے نظیر تھی اور آج بھی لیڈر بہت ہیں لیکن آواز اٹھانے والے بلاول بھٹو زرداری ہیں ،

ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ ، جنرل سیکرٹری چوہدری منظور، مرکزی سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر ، سینیٹرمصطفی نواز کھوکھراور سیکرٹری اطلاعات نفیسہ شاہ اور نذیر ڈھوکی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ ستائیس دسمبر کو بے نظیر بھٹو شہید کی یاد میں پہلی مرتبہ ان کی برسی ان کی جائے شہادت پر کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے اس حوالے سے ہم نے یکم دسمبر کو انتظامیہ کو درخواست دے دی تھی بار بار وزٹ کے باوجود کل اجازت نہ دینے کا لیٹر موصول ہوا ہے اب چھبیس دسمبر کو ایک ورکنگ ڈے ہے تاکہ ہم اس میں مزید کچھ نہ کرسکیں ہمارے کارکن تمام صوبوں سے آرہے ہیں ہم عدالت کے مشکور ہیں کہ انہوں نے جلسے کی تیاریاں جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے اگر جے یو آئی اور جماعت اسلامی کو جلسہ اور ریلیاں کرنے کی اجازت مل سکتی ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی کواجازت کیوں نہیں ملی ؟ جبکہ ہم نے مظفر آباد میں پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس پر اور ایک پریس کانفرنس میں اعلان کردیا تھا کہ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہیں لیکن یہ رکنے والی نہیں جلسہ کرنا ہر کسی کا آئینی حق ہے انہوں نے کہا کہ ستائیس دسمبر دو ہزار سات کو بھی ملک بحران کا شکارتھا اور بے نظیر بھٹو نے لیاقت باغ میں جلسہ کیا اور آج بھی ملک بحران کا شکار ہے انتظامی طور پر سیاسی طور پر معاشی آئینی طور پر بحران ہے اور ہم ستائیس تاریخ کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرینگے انہوں نے کہا کہ جب بے نظیر بھٹو شہید پاکستان آئیں تو ان کو روکا گیا کہ ملک واپس نہ جائیں آپ کی جان کو خطرہ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی سیاسی ذمہ داری ادا کرنی ہے قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ ہم ستائیس دسمبر کا جلسہ محترمہ بے نظیر کی یاد میں ہے اور ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے حوالے سے لائحہ عمل دیاجائیگا اب تو حکومت کے اتحادی بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر یہ حکومت چار ماہ اور چلی تو ملک مزید بحران کا شکار ہوجائے گا اب نئے الیکشن کی بات ہورہی ہے ہم اس جلسہ میں پاکستان کے لوگوں کو جو بے نظیر بھٹو سے محبت کرتے تھے ان کو دعوت دیتے ہیں کہ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ کی ضمانت ہوگئی ہے اور کل احسن اقبال کو گرفتار کرلیاگیاتھا شہباز شریف کو اپنے بھائی سے بہت محبت ہوگی لیکن ان کی اور بھی ذمہ داریاں ہیں وہ اپوزیشن لیڈر ہیں واپس آکر اپوزیشن کی رہنمائی کریں اور مریم نواز کو اب چپ کا روزہ توڑنا چاہیے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع کے حوالے سے بل وزیراعظم خود پاس نہیں کروانا چاہتے اور وہ ایسی باتیں کررہے ہیں کہ اپوزیشن تقسیم ہو اپوزیشن کے بغیر یہ قانون سازی نہیں ہوسکتی لیاقت باغ کا جلسہ تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا جنرل سیکرٹری چوہدری منظور نے کہا کہ ایوب دور میں لیڈر بہت تھے لیکن آواز اٹھانے والے ذوالفقار علی بھٹو تھے ، مشرف دور میں لیڈر بہت تھے آواز اٹھانے والی محترمہ بے نظیر بھٹو تھی اور آج بلاول بھٹو زرداری ہیں

About The Author