نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ملک توڑنے والا غدار اور آئین توڑنے والا۔۔۔ راناابرارخالد

اس بحث کوشروع کرنے سے پہلے ایک بات ضرور ذہن نشین کرنی ہوگی کہ یہاں سارے آرمی چیف یاسارے جنرل ایک جیسے نہیں ہوتے

اگرسرحدپرڈیوٹی دینے والا فوجی اٌسی ملک کاآئین توڑے توکیا اس کو معاف کیاجاسکتاہے؟
آجکل یہ بحث پاکستان کے ریاستی اداروں نے خود ہی چھیڑ رکھی ہے، یہ الگ بات کہ میڈیاکی سلورسکرین کے چمکتے دمکتے ستاروں اورنیوزپرنٹ کے گمنام ستارے دونوں میں یہ ذہنی صلاحیت مفقود ہوچکی ہے کہ اس صحت مندانہ بحث کوسنجیدگی سے آگے بڑھائیں، لے دے کہ رہ جاتاہے غیرملکی پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا۔۔۔۔۔یہ بات روزروشن کی طرح عیاں ہے کہ غیرملکی اخبارات میں جولوگ بحٹ چھیڑتے اوراس کومنطقی انجام۔تک پہنچاتے ہیں اس میں دورائے نہیں کہ وہ (عام طورپر) بڑی طاقتوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں سے جڑے ہوتے ہیں اورانہی کے مفادات کے تناظرمیں بات کرتے ہیں، رہا سوشل میڈیا تو یہ محلے کی ایسی دیوارہے جس پر سنجیدہ سیاسی وسائنسی موضوعات سے لیکر جنسی کمزوری دورکرنے کے اشتہارات اور کسی کی بھی بہن بیٹی کو رنڈی قراردیکر اس کافون نمبرتک سب کچھ موجودہے، لیکن اس سب کے باوجود موجودہ ذہنی کمزوری کے اس دور میں اگرکوئی عوامی میڈیاہے تو وہ سوشل میڈیا ہے ورنہ ٹی وی چینل اور اخبارات دیکھ کرلگتاہے کہ طوائف کوٹھے پرناچ رہی ہے۔
جمعرات19دسمبر2019 کو تاریخ کے سیاہ ترین کردار جنرل(ر) پرویزمشرف کیخلاف خصوصی عدالت کا فیصلہ آنے پر ہماری افواج کے ترجمان کہا کہ مشرف نے ملک کی چالیس سال تک خدمت کی، جنگیں لڑیں، بھلا ایک ملک کا چیف آف آرمی سٹاف کیونکرغدار ہوسکتاہے؟
اس سوال کا ترکی بہ ترکی جواب کہ (جس کو عوام کے ووٹوں نے منتخب کیاہو بھلا ایک ملک کاوزیراعظم کیونکر سکیورٹی رسک ہوسکتاہے) دئیے بغیر بھی ایک صحت مندانہ عقلی بحث ضرور ہوسکتی ہے اور ہونی بھی چاہیے!!
اس بحث کوشروع کرنے سے پہلے ایک بات ضرور ذہن نشین کرنی ہوگی کہ یہاں سارے آرمی چیف یاسارے جنرل ایک جیسے نہیں ہوتے بلکہ ہمارا موضوع بحث آئین توڑنے والے جنرل یا دوران سروس دیگر فوجداری جرائم میں ملوث ہونے والے آرمی آفیسراور عام فوجی ہیں جوکہ صاف ظاہرہے اقلیت میں ہیں۔ جہاں تک فوج کا تعلق ہے تو چند ایک اسثنائی مثالوں کوچھوڑ کر ہر ریاست کو فوج کی ضرورت ہوتی ہے جب سوویت یونین میں سوشلسٹ انقلاب آیا تب بھی ایک سرخ فوج بنائی گئی، چی گویرا اورفیڈل کاستروبھی فوجی ہی تھی لیکن یہاں جو ایک بیانیہ دیاجاتا ہے ”اگرفوج نہیں ہوگی توخدانخواستہ ملک قائم نہیں رہ پائے گا“ زمینی حقائق کے بالکل برعکس ہے، ہمارے ہمسائے میں افغانستان نام کا ایک ملک موجودہے ایک وقت آیاجب افغانستان کی کوئی فوج نہیں تھی نہ کوئی ریاستی نظام تھا اور نہ ہی کئی ریاستی ادارہ باقی بچا تھا لیکن اس کے باوجود ملک افغانستان قائم رہا، نہ تو ٹوٹا اور نہ ختم ہواہے!
پاکستان کے ریاستی نظام اورآئین میں فوج اورفوجی کیلئے بہت زیادہ عزت واحترام موجودہے، پاکستان کاسب سے بڑا اعزاز ”نشان حیدر“ صرف فوجی شہیدوں کیلئے مخصوص ہے، اس کے علاوہ یہ ریاست اپنی حفاظت کرنے والے فوجی افسران وجوانوں کامکمل خیال رکھتی ہے، خدانخواستہ اگروہ کسی بیرونی یا اندرونی دشمن سے جنگ کرتے شہیدہوجائیں تو ان کے بچے سڑکوں پربھیک مانگنے پرمجبورنہیں ہوتے بلکہ فوجی اعزازکے ساتھ سپردخاک کرنے کے بعدریاست اپنے شہیدوں کے لواحقین کو چھت، تعلیم وصحت کی سہولیات کے علاوہ مناسب مقدار میں زرعی زمین بھی فراہم کرتی ہے حالانکہ وطن کیلئے اپنی جان قربان کرنے والوں پہ یہ کوئی احسان نہیں بلکہ ریاست اپنافریضہ ادا کرتی ہے۔، لیکن یہاں سوال دوسراہے اور وہ سوال یہ ہے، کیا ایک فوجی جوکہ ملکی سرحد پر ڈیوٹی دے رہا ہے، فرض کی ادائیگی میں کسی بھی وقت اس کی جان جاسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں گھر میں انتظار کرنے والی عورت اچانک بیوی سے بیوہ اور اس کے بچے یتیم ہوسکتے ہیں لیکن اگر وہ فوجی چھٹی لیکر اپنے گائوں آتا ہے اور کسی بھی وجہ کے تحت کسی انسان کوقتل کردیتاہے توکیا جج اس کو یہ کہہ کر ”کیونکہ آپ ہماری حفاظت کیلئے سرحدپر ڈیوٹی دیتے رہے ہیں“ باعزت بری کردے گا یا ایک جج کو چاہیے کہ ایسے ملزم کوبری کردے؟ بالکل نہیں، جج قتل کےایسے ملزم کو ہرگز بری نہیں کرے گا!
اگر ماضی پر نگاہ دوڑائی جائے تو چکوال سے تعلق رکھنے ایک بہت ہی معروف ریٹائرڈلیفٹیننٹ جنرل کے بارے میں انکشاف ہواکہ انہوں نے میٹرک کی جعلی ڈگری پر فوج میں کمیشن لیاتھااورجعلی ڈگری ثابت ہونے پر انہیں قومی اسمبلی کے الیکشن کیلئے نا اہل قراردیاگیا، کیا وہ جنرل صیب یہ کہتے کہ میں نے پچاس سال تک بطورفوجی ملک کی خدمت کی ہے تو کیا الیکشن کمیشن ان کی یہ دلیل مان لیتا؟ اس کے علاوہ ایک اور واقعہ بھی ہے جو پندرہ بیس سال پہلے اخبارات کی زینت بنتارہا، سنٹرل پنجاب سے تعلق رکھنے والا ایک فوجی جس کانام افضل تھا اس نے اپنا گینگ بنارکھاتھا جب یونٹ سے چھٹی پرآتا تو ساتھیوں کے ہمراہ ڈاکے ڈالتاتھا، ایک بار دوران واردات پنجاب پولیس کے نرغے میں آگیا اور پولیس مقابلے میں ماراگیا، کیا اس کو گولی مارنے والے پولیس اہلکاروں کیخلاف تین سودو کامقدمہ کرکے پھانسی دیدی جاتی کیونکہ انہوں نے سرحدپر ڈیوٹی دینے والے ایک فوجی کوماراتھا؟؟
یقیننا اس سوال کا جواب نہیں میں ہے، یہاں پر دوسرا سوال پیدا ہوتاہے جوسب سے بنیادی سوال ہے، کیا ملک کاغدار صرف وہی فوجی ہوتا ہے جو دوران ڈیوٹی دشمن کو اپنی فوج کے بارے میں معلومات یا ملکی رازفراہم کرے یا پھردشمن کے ساتھ شامل ہوجائے، ہم نصاب کی کتابوں میں پڑھتے آئے ہیں کہ پاکستانی ائیرفورس کے شہیدپائلٹ راشدمنہاس نے اپنے سینئر کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے اپنا طیارہ زمین سے ٹکرا دیا تھا کیونکہ ان کے سینئرکے پاس پاکستان کے کچھ راز تھے جوکہ وہ دشمن ملک کو پہنچانا چاہتاتھا، اس لحاظ سے شہیدراشدمنہاس کا سینئرآفیسر ملک کا غدار ٹھہرا جبکہ شہیدراشدمنہاس پاکستان کا ہیروہے، لیکن کیا شہیدراشدمنہاس کے بیٹے یا بھائی کو اس دلیل کی بنیاد پر محض ٹریفک کا سگنل توڑے کا بھی اخلاقی حق حاصل ہے؟ تو پھر فوج میں چالیس سال تک خدمات انجام دینے والے جنرل پرویزمشرف کو اسی ملک کا آئین توڑنے حق کیونکرحق مل سکتاہے؟
ملکی قانون کہتاہے اگرملک کیلئے جان دینے والے میجرعزیزبھٹی شہیدکا بیٹا بھی ٹریفک سگنل توڑے گا تو سگنل پرکھڑا سارجنٹ اس کا اسی طرح چلان کرے گا جسطرح وہ کسی دوسرے سگنل توڑنے والے کا چلان کرے گا، اورکوئی بھی ٹریفک سارجنٹ کوظالم یا پاگل نہیں کہتا ماسوائے اس شخص کے جس کا چلان ہورہاہوگا یا وہ لوگ جواس کی گاڑی میں بیٹھے ہوں گے۔۔۔۔۔بعینہ ملک کا آئین کہتا ہے کہ جوبھی شخص آئین کوتوڑے گا پامال کرے گا وہ پھانسی کاحقدار ہوگا۔ مگر یہاں پر آکے سب کی زبانیں گنگ ہوجاتی ہیں کوئی فوج کے ترجمان کو یہ کہنے کی جرات نہیں کرتا کہ جناب والا ملک کیلئے خدمات انجام دینا والا فوجی اس ملک کے آئین، قانون اورعوام کیلئے بہت زیادہ قابل احترام ہے مگر فوج میں چالیس سال خدمات انجام دینے کو براہ مہربانی آئین توڑنے کا لائسنس نہ بنایا جائے کیونک آئین کا بھی وہی درجہ ہے جوملک کا ہے، اگرملک توڑنے والا غدار ہے توآئین توڑنے وال بھی غدار ہی تصورہوگا۔۔۔۔۔۔اگرحمودالرحمن کمیشن رپورٹ کسی وجہ کے تحت دبادی گئی تولازمی نہیں کہ آئین توڑنے کا معاملہ بھی دبادیاجائے!!

About The Author