جسٹس گلزار احمد نے بطورچیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھارہے ہیں ،جسٹس گلزار احمد دو سال ایک ماہ تک چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہیں گے۔
صدر مملکت عارف علوی نے آج ایوان صدر میں جسٹس گلزار احمد سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان سمیت اعلی سول و عسکری حکام بھی موجود تھے۔
21 دسمبر کو حلف اٹھانے والے نئے نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد 2 فروری 1957 کو کراچی میں پیدا ہوئے،ابتدائی تعلیم گلستان اسکول کراچی سے حاصل کی جبکہ گریجوایشن گورنمنٹ نیشنل کالج کراچی،ایل ایل بی کی ڈگری ایس ایم لاء کالج کراچی سے مکمل کی،وہ اٹھارہ جنوری 1986 کو بطور وکیل،4 اپریل 1988 کو بطور ایڈووکیٹ ہائیکورٹ اور 15 ستمبر 2001 کو عدالت عظمیٰ کے ایڈووکیٹ بن گئے۔
جسٹس گلزار احمد 1999-2000 میں سندھ ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری بھی منتخب ہوئے،2002 میں سندھ ہائی کورٹ کے جج بننے سے قبل بطور وکیل بھی ان کا شمار صف اول کے وکلاء میں ہوتا رہا ہے۔ سول لاء،لیبر لاء،بینکنگ لاء،کمپنی لاء اور کارپریٹ سیکٹر لاء پر انہیں عبور حاصل ہے،وہ بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لیگل ایڈوائزر بھی رہے
27 اگست 2002 کو سندھ ہائی کورٹ جبکہ 16 نومبر 2011کو سپریم کورٹ کے جج بنے،جسٹس گلزار احمد کے خلاف کبھی بھی سپریم جوڈیشل کونسل میں کوئی شکایت نہیں آئی،اتنے بڑے اور معزز عہدے پر ہونے کے باجود وہ 2018 تک 250 گز کے گھر میں رہے، جسے قرضہ لے کر بنایا گیا تھا۔۔۔انہوں نے بہت سے اعزازات بھی حاصل کیے ۔
ان کے بڑے فیصلوں کا چیدہ چیدہ ذکر کیا جائے تو پاناما فیصلہ قابل ذکر ہے،انہوں نے کراچی میں چائنا کٹنگ قبضہ مافیا کے خلاف سخت فیصلے دیے،جس کے بعد 500 سے زائد غیر قانونی عمارتوں کو مسمار کیا گیا،ن لیگ کے رہنماء طلال چوہدری کی نا اہلی سمیت بہت سے اہم کیسز کا فیصلہ کرنے والے بینچز کا حصہ رہے۔ جسٹس گلزار احمد زیادہ تر فیصلے اوپن کورٹ میں سناتے ہیں۔ ان کی کیس نمٹانے کی شرح بھی قابل تحسین ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ