سابق فوجی آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا جرم ثابت ہونے کے بعد پاکستانی ذرائع ابلاغ پر ان کی ہسپتال کے بستر سے ریکارڈ کی گئی ویڈیو نشر کی گئی۔
اس ویڈیو کے نشر ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین پاکستان میں میڈیا کے نگران ادارے پیمرا پر دوہرا معیار برتنے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میں ٹوئٹر پر ’غدار مشرف‘ کا ٹرینڈ صفِ اول کا ٹرینڈ رہا جس پر اب تک 32 ہزار سے زائد ٹوئٹس کی جا چکی ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔
پیمرا اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری، مریم نواز، مولانا فضل الرحمن، اسحاق ڈار اور الطاف حسین سمیت کئی سیاستدانوں کے بیانات اور انٹرویو رکوا چکا ہے۔
صحافی احمد نورانی نے سوال کیا کہ ’مفرور اور سزا یافتہ مجرم کا عدلیہ کے خلاف بیان نشر کیا جا رہا ہے۔ اب پیمرا کہاں ہے اور اس کا ضابطہ اخلاق کہاں ہے؟‘
پیمرا کی جانب سے اب تک اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
اے وی پڑھو
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو
راجدھانی دی کہانی:پی ٹی آئی دے کتنے دھڑےتے کیڑھا عمران خان کو جیل توں باہر نی آون ڈیندا؟