نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حکومت نے جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کر دیا

اسلام آباد: حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ دینے والے جج جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کر دیا۔

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم، فردوس عاشق اعوان اور شہزاد اکبر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہ پرویز مشرف کو ڈی چوک پر لٹکانے کے حوالے سے عدالت کو فیصلہ دینے کی کیوں ضرورت پیش آئی ؟

لاش کو پھانسی دینا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ جج نے اپنے فیصلے میں بہت ہی غلط الفاظ استعمال کیے ہیں۔

آج کےفیصلےپرتفصیلی بریفنگ ہوگی،فردوس عاشق اعوان
پاکستان کےخلاف بیرونی سازشوں میں کچھ لوگ آلہ کاربنے،فردوس عاشق اعوان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خصوصی عدالت آرٹیکل 6کےحوالےسےسماعت کررہی تھی،فروغ نسیم
خصوصی عدالت نےپہلےمختصراوراب تفصیلی فیصلہ جاری کیا،فروغ نسیم
جسٹس وقارنےفیصلےمیں لکھاکہ قانون نافذکرنےوالےادارےمشرف کوگرفتارکریں،فروغ نسیم
فیصلےمیں لکھاگیاکہ اگرمشرف وفات پاجائیں تولاش کوڈی چوک میں لٹکادیں،فروغ نسیم
فیصلےمیں ایسےریمارکس میری سمجھ سےباہرہیں،وزیرقانون فروغ نسیم
لاش کوپھانسی دینااسلامی قانون اورآئین کےخلاف ہے،وزیرقانون فروغ نسیم
جج صاحب نےاپنےفیصلےمیں بہت ہی غلط الفاظ استعمال کیےہیں،وزیرقانون فروغ نسیم
آئین میں اس قسم کےسزاکاذکرنہیں،وزیر قانون فروغ نسیم
جسٹس وقارکےآبزرویشن کودیکھتےہوئےحکومت نےسپریم جوڈیشل کونسل سےرجوع کرنےکافیصلہ کیا،فروغ نسیم
جج صاحب کے ریمارکس سےثابت ہوگیا کہ وہ ذہنی مریض ہیں،فروغ نسیم
سپریم جوڈیشل کونسل سےمطالبہ کریں گےکہ ایسےجج کوکام سےروکاجائے،فروغ نسیم
وفاقی حکومت کاجسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانےکا اعلان
ایک عام اصول ہےکہ فیصلےکےخلاف سپریم جوڈیشل کونسل نہیں جایاسکتا،فروغ نسیم
فیصلےمیں کہاگیاکہ لاش کوگھسیٹاجائےادھرسےذہنی نااہلی ثابت ہوتی ہے،فروغ نسیم
۔۔۔۔
آج تفصیلی فیصلہ جاری کیاگیا،بیرسٹرشہزاداکبر
فیصلہ پڑھ کرمیراسرشرم سےجھک گیا،کس قانون کےتحت ایسےریمارکس دیئےگئے،شہزاداکبر
4سطری پیراگراف سےاس فیصلےکوکمپرومائزکیاگیا،شہزاداکبر
جس قسم کےریمارکس دیئےموجودہ دورمیں اس کی نظیرنہیں ،شہزاداکبر
آپ کاکام قانون بنانانہیں،عمل درآمدکرناہے،شہزاداکبر
ایک جج نےاختلافی نوٹ لکھا،دوسرےجج نے ان سےاتفاق نہیں کیا،شہزاداکبر
وفاقی حکومت کو آپ پرشدیدتحفظات ہیں کیونکہ دیگرکیسزبھی آپ کےہاتھ میں ہیں ،شہزاداکبر
ملزم کی غیرموجودگی میں سزانہیں سنائی جاسکتی،لیکن اس چیزکونظراندازکیاگیا،شہزاداکبر
قانون کےرکھوالوں کافرض بنتاہےہم آہنگی پیداکرنا،تقسیم پیداکرنانہیں،شہزاداکبر
سرحدوں پرکیاصورتحال ہےاورآپ ذاتی عناد کےلیےایساکررہےہیں،شہزاداکبر
یہ کس طرح چیز لکھ دی جاتی ہے جس سے دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی،شہزاد اکبر
پیرا 66 میں تو قانون اور آئین کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے،شہزاد اکبر
21ویں صدی میں ایسی آبزرویشن دینے کا اختیار نہیں، شہزاد اکبر
یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ پیرا کس طرح ڈالا گیا،شہزاد اکبر
یہ بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے،انٹرنیشنل لا کی دھجیاں اڑاکر رکھ دی گئیں،شہزاداکبر
یہ لمحہ فکریہ ہے،فیصلے کے آخری مراحل کو دیکھنے کی ضرورت ہے،شہزاد اکبر
اس فیصلے کے پیچھے تمام محرکات کو دیکھنے کی ضرورت ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں ،شہزاد اکبر
سماعت غیر موجودگی میں نہیں ہو سکتی تھی وہ بھی ہوگئی ،شہزاد اکبر
وفاقی حکومت ریفرنس دائر کرنےکےعلاوہ فیصلے کےخلاف اپیل میں جائےگی،شہزاداکبر
ہمارے اوربھی سنجیدہ تحفظات ہیں،ہم اس کیس میں شریک ملزمان کوشامل کرناچاہتےتھے، شہزاد اکبر
فیصلےمیں جن چیزوں کونظراندازکیاگیااس پراعتراضات ہیں،شہزاداکبر
جج اگران فٹ قرارپائےتواس کےفیصلےمنسوخ تصورہوتےہیں،فردوس عاشق اعوان

About The Author