علی گڑھ
بھارت کی ریاست اترپردیش علی گڑھ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت اور احتجاج کے بعد ضلع انتظامیہ کی ہدایت پر سکول کالجز سمیت انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں۔
ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں احتجاجی مظاہرے کے بعد اب حالات سازگار ہیں،
جبکہ 19 اور 20 دسمبر کو بھی انٹرنیٹ سروسز اور کیبل آپریٹر سمیت سکول کالجز، اور کوچنگ سینٹرز بند رہیں گے۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انٹرنیٹ اور کیبل آپریٹرز رات 12 بجے تک بند رہیں گے، جبکہ شہر، اور یونیورسٹی کے حالات کے پیش نظر پورے شہر میں اور خاص طور پر مسلم علاقوں میں سخت سکیورٹی کے انتظامات ہیں، اور ہر چوراہے پر آر اے ایف و پولیس کے جوان تعینات ہیں۔
شہر کو 25 سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور دو شفٹوں میں 25-25 مجسٹریٹ لگائے گئے ہیں۔تحصیل سطح پر ضلع اور علاقائی افسران کو سیکٹر بناکر مجسٹریٹ تعینات کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں، تاہم امن مارچ نکالنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے اجازت نہیں دی ۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق علی گڑھ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں اے ایم یو میں مظاہرہ کیا گیا تھا، طلباکی تحریک کی سوراج پارٹی کے بانی یوگیندر یادو اور گورکھپور آکسیجن سانحہ کے مشہور ڈاکٹر کفیل خان نے حمایت کی تھی۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو امریکہ کی 19 یونیورسٹیز کے سینکڑوں طلبا و طالبات کی حمایت حاصل ہے۔القمرآن لائن کے مطابق ہارورڈ، ییل، کولمبیا، سٹینفورڈ سمیت کل 19 یونیورسٹیز کے طلبا نے بھارت میں طلبا پر ‘پرتشدد پولیس کارروائی’ کی مذمت کرتے ہوئے بیانات جاری کیے تھے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے علاوہ، ملک بھر کے مختلف کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبا ہال ہی میں منظور کیے گئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، جبکہ طلبا نے اس قانون کو غیر آئینی اور امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دروان علی گڑھ انتظامیہ نے مسلم یونیورسٹی کے درجنوں طلبا کو حراست میں لے لیا تھا جنہیں سب رہا کردیا گیا ہے۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری