بیجنگ:چین کی جانب سے ایغور مسلمانوں کی بڑی تعداد کو حراستی کیمپس میں رکھنے سے متعلق اعداد و شمار کو حذف کرنے اور دستاویزات کو تباہ کرنے کے علاوہ کلاسفائیڈ دستاویزات کے افشا سے متعلق اطلاعات پر سخت کنٹرول کیا جارہا ہے۔
ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق زنگ جنگ کی صوبائی حکومت کی جانب سے اوروگی میںجو چین کی کمیونسٹ پارٹی کا ہیڈکوارٹر ہے جہاں منعقدہ ایک اجلاس میں اس پر غور و خوض کرنے کی اطلاع ہے کہ کس طرح کاغذات کے افشا پر ردعمل کا اظہار کیا جائے ایسے چار افراد جو سرکاری ملازمین کے رابطہ میں ہیں انہوں نے یہ دعوی کیا ہے۔
گزشتہ ماہ نیویارک ٹائمز میں چین کے صدر زنگ جن پنگ کے بشمول اعلی قائدین کی گئی اندرونی تقاریر کی اشاعت کے چند دن بعد یہ اجلاس منعقد ہورہا ہے ۔
چین کی حکومت 11 ملین ایغور آبادی کے ساتھ طویل عرصہ سے نبرد آزما ہے جو زنگ جنگ کی نسلی اقلیت ہے۔
ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق چین نے حالیہ برسوں میں ایک ملین یا اس سے زیادہ ایغور اور دیگر اقلیتوں کو ان کیمپس میں محبوس رکھا ہے۔
سرکاری عہدیداروں اور چین کی وزارت خارجہ نے راست طور پر ان دستاویزات کے اصل ہونے سے انکار بھی نہیں کیا ہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس