نومبر 8, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پیچیدہ جغرافیے کا خطہ ۔۔۔ڈاکٹر یسین بیگ

یہ مغل۔سکھ۔انگریز اور پھر مقتدر اعلی سبھی شامل ہیں۔ اب ریاست کئی فریقوں کے ہاتھ میں ھے

برٹش راج کے بعد نہری نظام باقاعدہ تھا۔تعلیمی ادارے ریلوے نظام اور بیو روکریسی قائم تھی۔اب قبائیل خونریزی ذات قومیں اپنے ٹھکانے گھر اور جاگیریں بنا چکے تھے۔

بے آباد رقبے زراعتی اور جنگل گاؤں بن چکے تھے۔ڈیرہ جات۔جھوک حویلیاں اور جرگے نوابوں کے محل سیدوں کی خانقاہیں سبھی ایک زنجیر میں پروئی جا چکیں تھیں۔ یہ قیام پاکستان میں ان کا نظریہ ضرورت تھا۔مگر وراثتی اور فطری کلچر متضاد تھا۔

اب زبان۔رواج ۔ثقافت اور شناخت کی کمی تھی۔مزھبی اور سماجی طاقتیں اپنا حصہ کھینچ رہی تھیں اور زنجیر کمزور پڑ رھی تھی۔ خطے کے لوگ جو بیک وقت کسان۔خانہ بدوش۔چروایے۔قبائلی تاجر پروڈیوسر اور صارف تھے قومی آمدنی کا وسیلہ بنے جاتے تھے۔

ان سے ٹیکس اور ریوینیو اکٹھا کرنا ایک چیلنج تھا۔جو مغل ۔سکھ اور انگریز راج مقابلہ کر چکا تھا یہ بہت مشکل کام تھا اور نئی ریاست بے بس تھی۔ بیوروکریسی تو طاقتور طبقہ کے سامنے بے بس تھی۔ اب اس خوف میں فورس بنائی گئی اب فورس اور سرکار کے اخراجات بڑھنے لگے ایک خلا وجود میں ایا۔روٹی اناج متوسط طبقے کو کافی تھا۔

جدید گلوبل اور معاشی کارپوریٹ ملک بننے کے لئے ابھی سفر دور تھا۔جبری فورس اور ملائیت اسکا حل مشرق کبھی مغرب سے پورا کرنے لگے۔ سیاسی رہنما اپنا حل کے آئے تو ان دو گروپ میں ایسی ٹھنی کہ دونوں طرف موت اور خوف کا اور بھاگ جانے کا دور کا راج رھا۔

یہ اس خطے کے جغرافیہ کی پیچیدگی تھی اور خونی فطری وراثتی کلچر تھا جس کو وحدت میں پرونے والے غلط ہتھکنڈے استعمال کرتے بھاگتے رھے۔یہ مغل۔سکھ۔انگریز اور پھر مقتدر اعلی سبھی شامل ہیں۔ اب ریاست کئی فریقوں کے ہاتھ میں ھے۔

اذاد طبع نیم آزاد اور غلام سبھی مل بیٹھ کر اس زنجیر کو مضبوط نہیں کر پا رھے اپنی اپنی سائیڈ پہ کھنچے چلے جا رھے ہیں۔ مگر دنیا تیزی سے آگے بڑھ رہی ھے اور ہم ہانپ رھے ییں۔

About The Author