کابل،
افغانستان کے صوبہ پروان میں امریکہ کی فوجی بیس کے باہر خود کش حملے میں کم از کم پانچ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔مغربی ملکوں کے فوجی اتحاد ‘نیٹو’ اور افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ بدھ کو بگرام بیس کے باہر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا
جس کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق یہ وہی بیس ہے جہاں چند روز قبل امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ‘تھینکس گونگ’ کے موقع پر اچانک پہنچے تھے اور فوجیوں کے ساتھ کچھ وقت گزارا تھا۔
صوبائی گورنر کی ترجمان واحدہ شاہکر کا کہنا ہے کہ خودکش حملے میں زخمی ہونے والے پانچوں افراد افغان شہری ہیں جو کہ فوجی بیس کی جنوبی راہداری پر موجود تھے۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق ترجمان نے بتایا کہ حملہ آوروں اور غیر ملکی افواج کے درمیان تقریبا 30 منٹ تک فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا۔نیٹو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بگرام بیس پر ہونے والا ‘حملہ اچانک ہوا جسے فوری طور پر پسپا’ کر دیا ہے۔ حملے میں کسی امریکی یا اتحادی فورسز کی ہلاکت نہیں ہوئی۔
نیٹو کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مقامی افراد کے علاج معالجے کے لیے بیس بنائی جارہی تھے جسے حملے کے نتیجے میں نقصان پہنچا ہے۔ البتہ فوری طور پر حملے کی ذمہ داری کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔
بدھ کو ہونے والا حملہ ایسے موقع پر ہوا ہے کہ جب امریکہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی کے لیے کوشاں ہے۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق اس سے قبل طالبان نے کابل میں نومبر میں اس وقت حملہ کیا تھا جب امریکہ اور طالبان امن معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے۔
اس حملے میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امن مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔طالبان کو 2001 میں اقتدار سے بے دخل کیے جانے کے بعد سے اب تک افغانستان کے بیشتر حصے پر انہی کا کنٹرول ہے۔
اے وی پڑھو
ترک کا طالبان سے افغانستان میں خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ
قندھار: شیعہ برادری کی ایک اور مسجد میں دھماکہ، 32 افراد ہلاک
روس کا افغانستان کو جلد امداد بھیجنے کا فیصلہ