بھارت: ایک وی آئی پی کیلئے 14پولیس اہلکار، 760 عام آدمیوں کیلئے صرف ایک کانسٹبل
تلنگانہ میں 300 وی آئی پیز کیلئے 4000 اہلکار، ایک لاکھ عام افراد کیلئے131 پولیس ملازمین
حیدرآباد،
ایک ایسے وقت جب ایک خاتون ویٹرنیری ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت ریزی کے بعد قتل اور نعش کو جلادیئے جانے کے واقعہ سے نمٹنے کے معاملہ میں محکمہ پولیس کو مبینہ ناقص کارکردگی کے الزام کے تحت سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس دوران بیورو بھرتی پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ( بی پی آر ڈی ) نے چونکا دینے والے حقائق پیش کئے ہیں۔ جس کے مطابق ریاست میں ہر 760 عام آدمیوں کیلئے صرف ایک ملازم پولیس ہے۔
اس کے برخلاف قومی اوسط کے مطابق 518 افراد پر ایک پولیس کانسٹبل ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق بی پی آر ڈی ڈیٹا کے مطابق تلنگانہ میں وی آئی پیز کی حفاظت کے لئے 4000 اہلکار متعین ہیں۔
ان 300 وی آئی پیز میں لوک سبھا کے17 ارکن، راجیہ سبھا کے 6 ارکان، 120 ارکان اسمبلی، 40 ارکان قانون ساز کونسل اور دوسرے شامل ہیں۔ وی آئی پیز کی اس فہرست کے علاوہ چیف منسٹر، ریاستی وزرا ، ایک مرکزی مملکتی وزیر، قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر، صدر نشین قانون ساز کونسل ، ججس اور اعلی عہدیدار بھی ہیں جنہیں خصوصی سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے۔
ریاستی پولیس کی مجموعی تعداد یکم جنوری 2018 کے مطابق 76,407 تھی جن کے منجملہ صرف 46,062 ملازمین پولیس ڈیوٹی پر ہیں ۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق اس دوران ڈائرکٹر جنرل پولیس ایم مہیندر ریڈی نے تاہم اس اعتماد کااظہار کیا کہ تلنگانہ پولیس بہترین فورسز میں شمار کی جاتی ہے۔
حکومت نے حال ہی میں 15000 نئی بھرتیوں کو منظوری دی ہے۔ بھرتیوں کا عمل شروع ہوچکا ہے اور بہت جلد سب انسپکٹرز اورکانسٹبلزریاستی پولیس فورس میں شامل ہوجائیں گے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر را ان کے آندھرا پردیش کے ہم منصب وائی ایس جگن موہن ریڈی، اپوزیشن لیڈر چندرا بابو نائیڈو کے بشمول وزرا،
اسپیکر اور صدر نشین کونسل کو11 تا13 اہلکاروں کے ساتھ ” زیڈ ” زمرہ کی سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو، گورنر ہماچل پردیش بنڈارو دتاتریہ اور جی کشن ریڈی کو خصوصی سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری