نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فورٹ منرو پُل کی تعمیر بارے ن لیگ اورمقامی سرداروں کے دعووں کی حقیقت

علاقے کے عوام کے جائز حقوق کو یہاں کے جاگیرداروں اور سرداروں نے اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کے لئے ہمیشہ طاقت کے مراکز میں گروی رکھاہے۔

رمضان قادر


ڈیرہ غازی خان اور راجن پور دنیا کے اس بدقسمت حصے میں ہیں جہاں صدیوں سے جاگیردارنہ نظام نے پنجے گاڑ رکھے ہیں ۔

اس علاقے میں عام آدمی کے لئے ترقی ,برابری اور خوشحالی کے خواب کو جاگیرداروں کی جانب سے جرم سمجھا جاتا ہے۔

علاقے کے عوام کے جائز حقوق کو یہاں کے جاگیرداروں اور سرداروں نے اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کے لئے ہمیشہ طاقت کے مراکز میں گروی رکھاہے۔

طاقت کے وہ مراکز چاہیے انگریز یا مغلوں کی دلی میں ہوں یا پاکستانی ریاست کے تخت لاہور میں ہوں  سرداروں نے ہمیشہ اس خطے کے مفادات کو اپنی چھوٹی چھوٹی خواہشات کی خاطر قربان کیا۔

اس خطے کے سرداروں اور جاگیرداروں کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ ہمارا خطہ زندگی کے ہر شعبے میں پسماندہ اور غربت زدہ رہےکیونکہ جہالت اور غربت ہی ان سرداروں کی بقا کا راز مضمر ہے۔

جتنا زیادہ لوگ تعلیم اور خوشحالی کے عمل سے دور رہیں گے ان کی سرداری اتنا ہی زیادہ مضبوط ہوگی اور مقامی لوگ ان کے دست نگر رہیں گےاور ان جاگیرداروں کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ ان کی طرح کوئی اور بھی اس علاقے کو ترقی دینے کا مت سوچے۔

اگر کہیں سے ریاست کی جانب سے یا باہر سے لئے گئے قرض سے مجبورا کوئی منصوبہ شروع بھی کیا گیا ہے تو یہ سردار ہمیشہ اس کا کریڈٹ لینے کے چکر میں ہوتے ہیں۔

ماضی میں پیپلز پارٹی نےپاکستان کے دوسرے پسماندہ خطوں کی طرح ڈیرہ غازی خان میں بھی سڑکیں, پلیں, سوئی گیس , اور ائیرپورٹ جیسے کچھ ترقی کے منصوبے دئے جنہیں سرداروں کے نا چاہنے کے باوجود ریاست کی ضرورت کے مطابق بنانا پڑاجب یہ منصوبے بن گئے تو ان سرداروں نے ان منصوبوں کا کریڈٹ پیپلزپارٹی کو دینے کی بجائے اپنے سر لے لیا اور سادہ لوگوں کو بے وقوف بنایا۔

اس کی ایک تازہ مثال آجکل ڈیرہ غازی خان میں مکمل ہونے والا ایک منصوبہ فورٹ منرو سٹیل پل ہے جو پنجاب کو بلوچستان سے ملاتا ہے۔

اس منصوبے کا کریڈٹ لینے کے لئے مسلم ن اور ن لیگ کے سرداد بڑھ چڑھ کر سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ یہ سٹیل پل بنانے کا کریڈٹ ان کو جاتا ہے۔

آج صبح مریم نواز شریف کے نام سے فیس بک پییج پر پوسٹ لگی ہوئی دیکھی جس پر اس پل کی تعمیر کا کریڈٹ پاکستان کے ایٹم بم کی طرح نواز شریف کو خواہ مخواہ میں دینے کی کوشش کی گیئ
اور اس پل کا تعلق سی پیک سے جوڑا گیا حالانکہ حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے۔

اور اسی طرح فاروق لغاری مرحوم کے گھر کے عمار نامی نوجوان کی جانب سے اس سٹیل پل کا کریڈٹ فاروق لغاری  اور اس کے صاحب زادے اویس لغاری  کو دیا گیا ہے۔حالانکہ یہ وہ اویس لغاری  ہیں جہنوں نے اپنے آخری دور حکومت میں فورٹ منرو میں بجلی کے تاروں پر پلاسٹک کی کوٹنگ کرا دی تھی تاکہ فورٹ منرو کا کوئی غریب باشندہ چھپ کر کوئی بلب یا لائٹ نا جلا لے۔

دیکھا جائے تو یہی فورٹ منرو اور اس کے گردونواح کا علاقہ معدنیات کی مد میں اس ملک کو اربوں کھربوں کی سالانہ آمدنی دیتا ہے۔

مجھے ن لیگ کے اس جھوٹے پروپیگنڈے سے تنگ آکر مجبورا یہ سطور لکھنا پڑیں اور حقیقت کا کھوج لگانا پڑا۔

درحقیقت   اس سٹیل پل کا کریڈٹ نا ن لیگ کو جاتا ہے نا ن لیگ کے لغاری سرداروں کو جاتا ہے بلکہ یہ پل ریاست پاکستان کی جانب سے جاپان حکومت کی طرف سے دیے گئے قرض سے بنایا گیا ہے۔یہ قرض چالیس سال کی قسطوں کی صورت میں حکومت پاکستان کو ادا کرنا ہوگا۔اور اس پراجیکٹ کا سی پیک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

جائیکا جو جاپانی حکومتی آرگنائزیشن ہے اوریو ایس ایڈ کی طرح غریب ملکوں کو قرض دیتی ہے اس پل کو بنا رہی ہے اس کی اپنی ویب سائٹ کے مطابق اس پل کا منصوبہ دو ہزار آٹھ میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں شروع کیا گیا تھا۔
اکتوبر دو ہزار آٹھ سے اس پل پر فزیبلٹی رپورٹ بننا شروع ہوئی تھی
اور ابھی جاکر یہ پل پایا تکمیل کو پہنچنے کے قریب ہے ۔

About The Author