نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سویڈن کا کشمیر میں پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فن لینڈ کے وزیر خارجہ پِکا ہایوستو نے نئی دہلی کے دوروں کے دوران کہا تھا

سویڈن ان یوروپی ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جنہوں نے کشمیر میں سیکیورٹی لاک ڈاؤن اور مواصلات پر پابندیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔سویڈش وزیر خارجہ این لنڈے نے کہا ہے کہ

بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں عائد پابندیوں کو ختم کرنا چاہئے۔ لنڈے نے بدھ کے روز سویڈش پارلیمنٹ کو بتایا کہ

سویڈن کشمیر کی صورتحال کو مزید ابتر ہوتا نہیں دیکھ سکتا ، اور کسی بھی طویل المدتی سیاسی حل میں کشمیری باشندوں کو بھی شامل ہونا چاہئے۔

ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق لنڈے یکم سے 6 دسمبر کے دوران بھارت کے سرکاری دورے پر سویڈن کے کنگ کارل XVI گوستاف اور سویڈن کی ملکہ سلویہ کے ہمراہ وفد کا حصہ ہوں گی۔ اس ماہ کے شروع میں ،

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فن لینڈ کے وزیر خارجہ پِکا ہایوستو نے نئی دہلی کے دوروں کے دوران کہا تھا کہ کشمیر کی صورتحال حوصلہ افزا نہیں ہے۔

انہوں نے بھی 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد عائد پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق ہندوستانی عہدیداروں کی طرف سے ابھی تک لنڈے کے ریمارکس کا کوئی جواب نہیں ملا۔

رکسڈگ یا پارلیمنٹ میں ایک سوال کے جواب میں لنڈے نے کشمیر کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ

سویڈن اور یوروپی یونین ہندوستان اور پاکستان کے مابین رابطوں کے ذریعے دوطرفہ سیاسی حل کی حمایت کرتے ہیں۔

ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق انہوں نے کہاکہ ہم انسانی حقوق کے احترام کی اہمیت پر زور دیتے ہیں ۔

سویڈن کے سفیر کلاس مولن نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کا ملک اور یورپی یونین کا کشمیر کے بارے میں "اصولی” موقف ہے کہ

چونکہ یہ تنازعہ تاریخی اعتبار سے دوطرفہ نوعیت کا ہے ، اس لئے اس کا حل صرف دونوں متعلقہ فریقوں ،

بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکرات کے ذریعے ہی نکالا جاسکتا ہے۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق مولن نے مزید کہاکہ

ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ یہ نظام اس لحاظ سے کام کر رہا ہے کہ بھارت میں سپریم کورٹ اب شکایات یا اپیلوں کی سماعت کر رہی ہے۔

ایسا ہی ہونا چاہئے۔ مولن نے یہ بھی کہا کہ سفارت کاروں کو صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے کشمیر جانے کی اجازت دی جانی چاہئے۔

لہذا میں ذاتی طور پر کشمیر کا دورہ کرنا پسند کروں گا ۔ بھارت نے کشمیر کی صورتحال پر اس طرح کی تنقید کو ردکرتے ہوئے کہا ہے کہ

ریاست کی تنظیم نو اور دیگر اقدامات مکمل طور پر اندرونی معاملہ ہیں۔ یوروپی پارلیمنٹ کے ممبران کے ایک گروپ کے متنازعہ دورے کے بعد، سفارتکاروں کو اب تک کشمیر جانے کی اجازت نہیں ہے۔

About The Author