نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مقبوضہ کشمیر میں 8 ہزار طلبا کا تعلیمی سال ضائع ہوسکتا ہے

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے سری نگر میں قائم ریجنل سینٹر میں پانچ اگست سے انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کے باعث ہزاروں طلبا کے تعلیمی مستقبل پر خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے۔

سرینگر،

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے سری نگر میں قائم ریجنل سینٹر میں پانچ اگست سے انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کے باعث ہزاروں طلبا کے تعلیمی مستقبل پر خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے۔

یونیورسٹی کے علاقائی ناظم ڈاکٹر اعجاز اشرف کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کا معاملہ متعلقہ حکام کی نوٹس میں لانے کے باجود بھی معاملہ جوں کا توں ہے ۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق وادی میں پانچ اگست سے تمام طرح کی انٹرنیٹ سروسزمسلسل معطل ہیں اگرچہ چند روز قبل براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کی خبریں گرم تھیں

لیکن وہ فی الوقت محض افواہیں ہی ثابت ہوئی ہیں۔ سری نگر کے جواہر نگر علاقے میں قائم مانو کے ریجنل سینٹر میں بھی پانچ اگست سے انٹرنیٹ سروسزمعطل ہیں جس کے باعث ان8 ہزار طلبا کے تعلیمی سال پر خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے،

جو فاصلاتی طرز تعلیم کے ذریعے گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور ڈپلوما کورسز کررہے ہیں۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق طلبا کا کہنا ہے کہ ہمارے امتحانات حسب شیڈول ماہ ستمبر میں منعقد ہوتے تھے لیکن امسال ماہ نومبر بھی ختم ہوا لیکن امتحانات منعقد ہونے کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔

یونیورسٹی کے علاقائی ناظم ڈاکٹراعجاز اشرف نے ایک نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پانچ اگست سے ہمارے ریجنل سیٹر میں بھی انٹرنیٹ سروسزمسلسل معطل ہیں جس کے باعث 7 سے 8 ہزار طلبا کاتعلیمی مستقبل خطرے میں ہے۔

ناظم نے بتایا کہ میں ریجنل سینٹر میں انٹرنیٹ کی معطلی کا معاملہ تحریری طور پر آئی جی پی کشمیر سوئم پرکاش پانی اور ضلع مجسٹریٹ سری نگر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری کے نوٹس میں بھی لایاہوں لیکن ان کی طرف سے کوئی عملی کارروائی نہیں ہوئی۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق ڈاکٹر اعجاز اشرف نے کہا کہ اگر سینٹر میں انٹرنیٹ خدمات فوری طور پر بحال نہیں ہوئیں تو طلبا کا ایک تعلیمی سال ضائع ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیر میں کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروسزبحال نہیں ہوسکتی تب تک یہاں امتحانات منعقد ہونا ممکن نہیں ہیں۔

ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ ہمارا امتحانات سے متعلق نظام انٹرنیٹ پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا امتحانات سے متعلق نظام انٹرنیٹ پر منحصر ہے۔ طلبا رول نمبر سلپس وغیرہ انٹرنیٹ کی بحالی کے بعد ہی ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں۔

علاقائی ناظم نے کہا کہ مجھے روزانہ طلبا کی طرف سے امتحانات کے بارے میں سو ڈیڑھ سو فون کالز آتی ہیں لیکن میں بالکل بے بس ہوں۔ طلبا کے ایک گروپ نے ایک نیوز ایجنسی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ

ستمبر میں حسب شیڈول ہونے والے امتحانات نومبر ختم ہونے کے باوجود بھی منعقد نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ شیڈول کے مطابق ہمارے امتحانات ماہ ستمبر میں منعقد ہوا کرتے تھے

لیکن امسال ماہ نومبر بھی ختم ہوا لیکن امتحانات کا انعقاد نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے ہمارا تعلیمی مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

کشمیر یونیورسٹی میں ایک ہفتہ قبل انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر بحال ہوئی جس کے بعد یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ کو دوبارہ متحرک کیا۔

About The Author