دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مقبوضہ کشمیر کی غیر یقینی صورتحال کے دوران کشمیر ورلڈ فلم فیسٹیول کا پانچواں ایڈیشن منسوخ

مقبوضہ کشمیر کی غیر یقینی صورتحال کے دوران کشمیر ورلڈ فلم فیسٹیول (کے ڈبلیو ایف ایف)کے پانچویں ایڈیشن کو منسوخ کر دیا گیا۔

سرینگر،

مقبوضہ کشمیر کی غیر یقینی صورتحال کے دوران کشمیر ورلڈ فلم فیسٹیول (کے ڈبلیو ایف ایف)کے پانچویں ایڈیشن کو منسوخ کر دیا گیا۔

وادی میں کھوئی ہوئی فلمی ثقافت کی بحالی کے لیے کشمیر ورلڈ فلم فیسٹیول (کے ڈبلیو ایف ایف)کا پانچواں ایڈیشن دسمبر کے پہلے ہفتے سے شروع ہونا تھا، جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں غیر علانیہ ہڑتال اور پابندیوں کے سبب منسوخ کردیا گیا ہے۔

سات روزہ میلہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی نوعیت کا پہلا تہوار ہے کیوں کہ یہاں سنیما ہال بند ہیں۔ فلم فیسٹول وادی میں 2017 سے منعقد کیا جارہا ہے

اور اس سے قبل چار ایڈیشن ہوچکے ہیں۔ منتظمین مئی سے پانچواں ایڈیشن منعقد کرنے کے لیے کام کر رہے تھے۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق مقامی فلم ساز اور فیسٹول کے ہدایتکار مشتاق علی احمد خان فلم اور ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایف ٹی آئی آئی)، نیشنل فلم آرکائیوز آف انڈیا((این ایف اے آئی)اور کے ساتھ میلے کا اہتمام کررہے ہیں۔

مشتاق علی احمد خان نے کہا کہ نیا ایڈیشن مارچ 2020 تک ملتوی کیا گیاہے۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہمیں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر آخری لمحے میں فلم فیسٹول کو منسوخ کرنا پڑا۔

خان نے کہا کہ اس فلم فیسٹول کا مقصد کشمیر کے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے اور ان کے لیے عالمی سطح کی فلمیں اسکرین کرنا ہے۔ اب ایک ساتھ فلمیں دیکھنے کا کلچر ختم ہوگیا ہے۔

یہ میلہ فلمی شائقین کو قومی اور بین الاقوامی فلمیں دیکھنے کے لیے اکٹھا کررہا ہے۔اس فیسٹیول میں تبو ، مدھور بھنڈارکر، راجیت کپور ، انجم راجابلی ، ارونارجے پاٹل ، کومل نہٹا اور راج بنسل جیسے اداکار شریک ہوئے ہیں۔

ایک نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق1980 کی دہائی میں وادی کشمیر میں 15 سنیما ہال تھے جن میں سے نو سرینگر میں تھے۔

ان میں مشہور سرینگر میں براڈوے، ریگل، نیلم، اور پیلاڈیم تھے۔ عسکریت پسندی کے منظر عام پر آنے کے بعد زیادہ تر تھیٹرز سکیورٹی فورسز کے کیمپز میں تبدیل ہوگئے

جبکہ دیگر کو ہوٹلز، شاپنگ کمپلیکس اور یہاں تک کہ ایک اسپتال میں تبدیل کردیا گیا۔

About The Author