اسلام آباد
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف پرویزمشرف کی درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ ہمارے سامنے اس شخص کا مقدمہ ہے جس نے عدلیہ پر وار کیا اور اشتہاری بھی ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بہت مشکل کیس ہے، اس سب کے باوجود ہم نے انصاف کے تقاضے پورے کرنے ہیں۔
بینچ کے رکن جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ مذکورہ کیس مزاحیہ بھی ہے، پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ کے مستعفی ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے ایک سال سے کوئی نئی تقرری نہیں کی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا وفاقی حکومت اس مقدمے میں دلچسپی ہی نہیں لے رہی اور نہ پرویز مشرف کے خلاف کیس چلانا چاہتی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے سماعت کے دوران کہا کہ جسٹس وقار سیٹھ، جسٹس نذیر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل خصوصی عدالت 4 اکتوبر 2019 کو تشکیل ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ وزارت قانون کے نمائندے یہ فائل لے کر باہر چلے گئے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ کو اتنے سالوں بعد معلوم ہوا کہ وفاقی حکومت کی داخل کردہ شکایت درست نہیں،
اگر ایسا ہے تو آپ اپنی شکایت واپس لے لیں۔ انہوں نے کہا کہ باہر جا کر بیان دیں کہ ہم مشرف کے خلاف درخواست واپس لے رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔ بیچ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی بھی شامل ہیں۔
خصوصی عدالت کا فیصلہ رکوانے کے خلاف پرویز مشرف کے وکیل سلیمان صفدر اور وزارت داخلہ کی جانب سے دراخوستیں دائر کی گئی ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کا آگاہ کیا 20 نومبر 2019 کو خصوصی عدالت کا نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ نوٹیفکیشن گزٹ آف پاکستان میں پبلش ہو گیا تھا ؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا یہ ہمیں کنفرم نہیں ہو سکا۔ سیکرٹری قانون کی غیرحاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں 30 منٹ میں اصل ریکارڈ کیساتھ پیش ہونے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ عدالت میں دائر کردہ دونوں درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کو سنگین غداری کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنانے سے روکا جائے۔
وزارت داخلہ نے اپنی عرضی میں مؤقف اپنا کہ پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ نئی قانونی ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے اور خصوصی عدالت کا غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ معطل کیا جائے۔
خیال رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سننے والی 3 رکنی خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا
جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔ خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سنگین غداری کیس کی سماعت کی اور فریقین سے 26 نومبر تک تحریری دلائل بھی طلب کر رکھے تھے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
پی ٹی آئی فارورڈ بلاک کے حاجی گلبر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان منتخب
سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی نیب آفس طلبی