نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندیوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں پابندیاں عائد ہیں۔

نئی دہلی:

سپریم کورٹ نے جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کی دفعات کو ختم کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں عائد کی جانے والی پابندی کو چیلینج کرنے والی مختلف درخواستوں پر بدھ کو اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد سمیت مختلف درخواستوں پر جسٹس این وی رمنا ، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گائائی کے بنچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں قومی سلامتی کے مسائل ہیں ، لیکن پوری سات لاکھ آبادی کوبندنہیں کیا جاسکتا۔

جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں پابندیاں عائد ہیں۔جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد عائد پابندیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی ۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق مرکزی حکومت کے وکیل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو کہا کہ ‘ جموں کی کشمیر میں پابندیوں اور بندشوں کی ضرورت تھی۔امن و امان برقرار رکھنا ہمارا فرض ہے۔

عوامی قانون اور قانون کی حکمرانی کا تحفظ کسی بھی قیمت پر برقرار رکھنا ہے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ‘ بیشتر مقامات میں انٹرنیٹ سروس پر عائد پابندیاں پہلے ہی ختم کردی گئیں ہیں۔

جموں وکشمیر کے لوگوں کے بڑے مفاد میں دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا۔ یہ غیر معمولی حالات ہیں، غیر معمولی احتیاط کی ضرورت ہے۔

پچھلی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کے وکیل تشار مہتا نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں تشدد کے واقعات کا حوالہ دیا تھا۔

وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ دفعہ 370 کو منسوخ کرنا ضروری تھا۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی دفعہ 370 منسوخ اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

5 اگست سے ہی وادی کشمیر میں بندشیں اور پابندیاں عائد ہیں جس کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔

About The Author