اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت توسیع یا دوبارہ تقرری پر کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے ۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔
سماعت کے آغاز سے پہلے بیرسٹر فروغ نسیم نے کمرہ عدالت میں وکالت نامہ جمع کروایا۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ کل ہم نے جو نکات اٹھائے آپ نے انہیں تسلیم کیا، اسی لیے آپ نے انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کی، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے ان غلطیوں کو تسلیم نہیں کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ میڈیا کو سمجھ نہیں آئی، اس معاملے پر ہم نے ازخود نوٹس نہیں لیا، ہم کیس ریاض راہی کی درخواست پر ہی سن رہے ہیں۔
کل ہم نے جو نکات اٹھائے آپ نے انہیں تسلیم کیا، چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کابینہ نے کل کیا منظوری دی ہے ہمیں دکھائیں، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کل بھی میں نے بتایا کہ توسیع کے نوٹی فکیشن پر متعدد وزراء کے جواب کا انتظار تھا، چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ اگر جواب نہ آئے تو کیا اسے ہاں سمجھا جاتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی ہاں قواعد کے مطابق ایسا ہی ہے۔
اٹارنی جنرل کے جواب پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ ایسا صرف اس صورت میں سمجھا جاتا ہے جب مقررہ مدت میں جواب دینا ہو، آپ نے مدت مقرر نہیں کی تھی لہٰذا آپ کے سوال کا جواب آج بھی ہاں تصورنہیں کیاجاسکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج ہونے والی سماعت کا مکمل احوال
کیارولز پر بحث کے لیےوقت دیاگیا؟ جسٹس منصور علی شاہ
ارکان کو وقت دیا گیا تھا، اٹارنی جنرل انورمنصور خان
ہم نے تو مواد دے کر فیصلہ لکھا تھا، چیف جسٹس
کہاں لکھا ہے کہ اگر کوئی نہ آئے تو وہ ہاں تصور ہوتی ہے، چیف جسٹس
جی رولز میں لکھا ہواہے،اٹارنی جنرل
انورمنصور خان
اگر وقت مقرر نہیں ہوا تو مطلب انتظار ہے، چیف جسٹس
جواب نہ آنے کا مطلب ہاں ہوتا ہے، اٹارنی جنرل انورمنصورخان
عدالت نے درخواست گزار ریاض حنیف راہی کو روسٹرم پر بلا لیا
آپ کل کہاں تھے؟چیف جسٹس کا درخواست گزار سےاستفسار
ہم آپ کی درخواست کو چلا رہے ہیں،چیف جسٹس
میڈیا پر غلط چلا کہ ہم نے ازخود نوٹس لیا ہے،چیف جسٹس
آپ اپنی درخواست کو چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟چیف جسٹس
آپ بیٹھ جائیں ہم مقدمہ سن رہے ہیں،چیف جسٹس
ہم نے کل چند سوالات اٹھائے تھے،چیف جسٹس
میں کچھ وضاحت پیش کرنا چاہتا ہوں،اٹارنی جنرل
آئین میں تقرری سے متعلق واضح درج ہے،جسٹس منصور علی شاہ
جسٹس منصور علی شاہ نے وفاقی کابینہ کے ترمیم شدہ رولز پرسوالات اٹھا دیئے
کیا کسی ریٹائرڈ جنرل کو دوبارہ آرمی چیف لگایا جاسکتا ہے؟جسٹس منصورعلی شاہ
بہت سے ایسے سوالات ہیں جن کا جواب دینا ضروری ہے،جسٹس منصورعلی شاہ
آرمی ریگولیشن کون سی پرویژن کے تحت بنیں؟چیف جسٹس
آرمی ریگولیشن کا پورا مینوئل عدالت کو فراہم نہیں کیا گیا،جسٹس منصورعلی شاہ
میں پوری کتاب کی فوٹو کاپی کراکے فراہم کردوں گا،اٹارنی جنرل
ماضی میں 3 فوجی افسران کو ریٹائرمنٹ کے بعد بحال کرکے سزا دی گئی،چیف جسٹس
کیا آرمی میں سبکدوش ہونے کا قانون موجود ہے؟جسٹس منصورعلی شاہ
ہمیں یہ بتائیں کہ 3 سال کےلیے دوبارہ تقرری کا لفظ کہاں لکھا ہے؟چیف جسٹس
فوج میں لیفٹیننٹ جنرل کے سبکدوش ہونے کی مدت کتنی ہے؟جسٹس منصورعلی شاہ
لیفٹیننٹ جنرل کے سبکدوش ہونے کی مدت تقریباً 56 یا 58 سال ہے،اٹارنی جنرل کا جواب
عدالت نے کہا صرف 11 ارکان نے کابینہ میں توسیع کی منظوری دی،اٹارنی جنرل
اب تو حکومت اس کارروائی سے آگے جا چکی ہے،چیف جسٹس
ریٹائرمنٹ کے بعد کتنی مدت کےلیے مقرر کرنا ہے یہ واضح نہیں،جسٹس منصورعلی شاہ
آپ تمام رولز پیش کرتے تو پتہ لگتا کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں،جسٹس مظہرعالم میاں خیل
میں تھوڑی دیر میں رولز کی کاپی عدالت کوفراہم کردوں گا،اٹارنی جنرل
آرمی ریگولیشن کی کتاب مارکیٹ میں نہیں ملتی،اٹارنی جنرل انور منصورخان
اٹارنی جنرل نے روسٹرم کی طرف آنے والے ایک شخص کی نشاندہی کردی
روسٹرم پرآنے والے شخص کو چیف جسٹس نے حکم دے کرواپس بھجوا دیا
ماضی میں جنرلز مدت ملازمت توسیع لیتے رہے،چیف جسٹس
اس معاملے پرپہلے کبھی کسی نے سوال نہیں اٹھایا،چیف جسٹس
اب سوال اٹھایا ہے تو جائزہ لینے دیں،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
آرمی ریگولیشن کے رول 262اےمیں ریٹائرمنٹ سے متعلق بتایا گیاہے،اٹارنی جنرل
آرٹیکل 243 کے مطابق صدر مملکت افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہیں،اٹارنی جنرل
آرٹیکل 243 کے تحت ہی صدر وزیراعظم کی ایڈوائس پر افواج کے سربراہ تعینات کرتے ہیں،اٹارنی جنرل
آڑٹیکل 243 میں تعیناتی کا ذکر ہے،کیا تعیناتی کی مدت کا بھی ذکر ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
اٹارنی جنرل نے میجر سےلیفٹیننٹ جنرل رینک تک ریٹائرمنٹ کی عمر کے بارے میں آگاہ کردیا
رولز میں لیفٹیننٹ جنرل کی ریٹائرمنٹ کی مدت 57 سال ہے،اٹارنی جنرل
آرمی چیف ملٹری کو کمانڈ کرتا ہے، اٹارنی جنرل انورمنصور خان
کیا آرمی چیف حاضر سروس افسر بن سکتا ہے یا ریٹائر جنرل بھی؟جسٹس منصور علی شاہ
قواعد کو دیکھنا ضروری ہے، جسٹس منصور علی شاہ
آرٹیکل 243 تو مراعات اور دیگر معاملات سے متعلق ہے، جسٹس منصور علی شاہ
میرے پاس ترمیمی مسودہ ابھی آیا ہے، اٹارنی جنرل انور منصور خان
ہمارے پاس وہ بھی نہیں آیا، جسٹس مظہر عالم میاں خیل
آئین و قانون کی کس شق کے تحت قواعد تبدیل کیے گئے؟چیف جسٹس
رول255 ان لوگوں کیلئےہے جو سروس سے نکالے یا ریٹائرڈ ہوچکے ہیں،چیف جسٹس
رول255کے تحت سروس سے نکالے یاریٹارئرڈاہلکاروں کو واپس بلایاجاتا ہے،چیف جسٹس
کیا مدت ملازمت تین سال کے لیے ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
تین سال کے بعد کیا ہوگا؟جسٹس منصور علی شاہ
تین سال تو نوٹیفکیشن میں لکھا جاتا ہے،اٹارنی جنرل
کل کے نوٹیفکیشن میں تین سال کی مدت کیسے لکھی گئی؟چیف جسٹس
عدالت نے آپ کی دستاویزات کو دیکھ کر حکم دیا تھا، چیف جسٹس
کابینہ کےارکان نے مقررہ وقت تک جواب نہیں دیا ،جسٹس منصور علی شاہ
حکومت نےکہیں بھی نہیں کہا کہ ان سے غلطی ہوئی، اٹارنی جنرل
عدالت کو آرمی رولز کی شق 255 اورآئین کی شق 243 کو الگ الگ دیکھنا ہوگا،اٹارنی جنرل
اٹارنی جنرل نے کابینہ کی نئی سمری عدالت میں پیش کردی
ازسرنو اور توسیع سے متعلق قانون دکھائیں جن پرعمل کیا؟ چیف جسٹس
تسلی سے سب کو سنیں گے کوئی جلدی نہیں، چیف جسٹس
مدت ملازمت کے بعد کوئی فوجی افسر خدمات سرانجام دیتا ہے؟جسٹس منصورعلی شاہ
…
یہ انتہائی اہم معاملہ ہے،سب کی بات سنیں گے، چیف جسٹس
جنرل 5،4بارخود کو توسیع دیتے رہتے ہیں،چیف جسٹس
لیفٹیننٹ جنرل 4 سال بعد ریٹائر ہوتا ہے، چیف جسٹس
لیفٹیننٹ جنرل کی ریٹائرمنٹ کی عمر 57 سال ہے، اٹارنی جنرل
آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کی مدت کا ذکر ہی نہیں ہے،چیف جسٹس
جی بالکل رول میں آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کی مدت کا ذکر نہیں ہے، اٹارنی جنرل
کیا آرمی چیف کی تقرری کا نوٹیفکیشن ریکارڈ پر موجود ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ
آرمی چیف کا جونوٹیفکیشن جاری ہواتھا بتائیں وہ کیا کہتا ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
آپ جلدی میں تونہیں ہیں؟چیف جسٹس کااٹارنی جنرل سےاستفسار
جلدی میں نہیں،پوری رات دلائل دےسکتاہوں،اٹارنی جنرل
ریٹائرمنٹ 2 اقسام کی ہوتی ہے،چیف جسٹس
ایک مدت ملازمت پوری ہونے پراور دوسری وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ،چیف جسٹس
رول255 کو ریٹائرمنٹ کے معاملے کےساتھ پڑھیں تو صورتحال واضح ہوسکتی ہے،چیف جسٹس
اگر حالات پہلے جیسے ہیں تو قانون کےمطابق فیصلہ کردیتے ہیں، چیف جسٹس
ریٹائرمنٹ سے2دن قبل آرمی چیف کی توسیع ہوتی ہے تو کیا وہ سروس جاری رکھے گا؟جسٹس منصور علی شاہ
تین سال کی مدت ہوتی ہے تو وہ کہاں ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
ٹرم کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس کا تعین کہیں نہیں، اٹارنی جنرل
بہت سارے قواعد خاموش ہیں، کچھ روایتیں بن گئی ہیں، چیف جسٹس
ماضی میں 6 سے 7 جنرل توسیع لیتے رہے کسی نے پوچھا تک نہیں، چیف جسٹس
نارمل ریٹائرمنٹ سے متعلق آرمی ایکٹ کا رول 262 سی پڑھیں،چیف جسٹس
رول 262 میں جنرل کی ریٹائرمنٹ کا ذکر نہیں،جسٹس منصور علی شاہ
آرٹیکل 243/3 کے تحت کمیشن ملتا ہے، اٹارنی جنرل انورمنصور خان
جنرل قمر جاوید باجوہ کی تعیناتی کا پہلا نوٹیفکیشن کیا کہتا ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
آرمی ریگولیشن کی شق 255 میں عارضی کا لفظ لکھا ہوا ہے،جسٹس منصورعلی شاہ
عارضی کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی جائے،جسٹس منصورعلی شاہ
عارضی طور پر ایک دومہینے یا کچھ دنوں کےلیےتوسیع دی جاسکتی ہے،جسٹس منصورعلی شاہ
کیا یہ عجیب نہیں ضمنی قانون سازی کے تحت آپ کسی کی مدت ملازمت میں توسیع کردیں؟عدالت
کیا صدرپاکستان پبلک سرونٹ ہیں؟چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا سوال
صدر پاکستان پبلک سرونٹ نہیں ہوتا،اٹارنی جنرل کا جواب
صدرپاکستان دیگرپبلک سرونٹس کی تقرری کرتا ہے،چیف جسٹس
چیف آف آرمی اسٹاف ایک کمانڈر ہوتا ہے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
آرمی کمانڈر کا عہدہ انگریز کے دور میں بنایا گیاتھا،چیف جسٹس
ہم دیکھ رہے ہیں کہ انگریز نے جو بنایا تھا وہ ایک اسکیم تھی، چیف جسٹس
آپ جس شق میں ترمیم کرکے آگئے ہیں وہ آرمی چیف سے متعلق ہے ہی نہیں،چیف جسٹس
ہمیں یہ بتادیں کہ آرمی رولز ریگولیشن کیسے بنے،کیسے لاگوہوتے ہیں؟جسٹس منصورعلی شاہ
اٹارنی جنرل صاحب رولز سے متعلق آپ کی دستاویزات سے مطمئن نہیں ہوں،جسٹس منصورعلی شاہ
آرمی چیف کی مدت ملازمت کا کوئی تعین نہیں ہے، اٹارنی جنرل
آرٹیکل 243 کی کوئی ایڈوائس نہیں ہوتی، اٹارنی جنرل
آپ نے تو 2بارکابینہ کو ایڈوائس بھیجی ، چیف جسٹس
معاملہ توسیع اور نئی تعیناتی کا ہے، جسٹس منصور علی شاہ
اس کو کیسے قانونی طور پر ثابت کریں گے؟جسٹس منصور علی شاہ
تعیناتی کی تعریف میں دوبارہ تعیناتی بھی آتی ہے، اٹارنی جنرل
رولز میں ریٹائرمنٹ اور ڈسچارج کا ذکر ہے ، چیف جسٹس
جب مدت مکمل ہوجائے پھر نارمل ریٹائرمنٹ ہوتی ہے، چیف جسٹس
آرٹیکل 253 میں واضح ہے کہ گھر کیسے جائیں گے یا فارغ کیسے کریں گے، چیف جسٹس
چیف جسٹس کے ریمارکس کے دوران اٹارنی جنرل درمیان میں بول پڑے
رول255 میں ایک ایسا لفظ ہے جو اس معاملے کا حل ہے، اٹارنی جنرل
حالات کے تحت اگر ریٹائرمنٹ نہ دی جاسکے تو 2 ماہ کی توسیع دی جاسکتی ہے، اٹارنی جنرل
عدالت فوجی افسر کی تقرری کے معاملے پراٹکی ہوئی ہے،اس پرمطمئن کروں گا،اٹارنی جنرل
جسٹس منصور علی شاہ صاحب نے اچھا نقطہ اٹھایا ہے، اٹارنی جنرل
یہ معاملہ دوبارہ تعیناتی کا ہے، اٹارنی جنرل
1948سےلے کر ابھی تک تقرریاں ایسے ہی ہوئیں ہیں، اٹارنی جنرل
جسٹس کیانی کی تقرری بھی ایسے ہی ہوئی تھی، اٹارنی جنرل
جسٹس کیانی نہیں جنرل کیانی کی تقرری، چیف جسٹس کی تصحیح
فوج میں میجر جنرل،لیفٹیننٹ جنرل جیسے عہدے بہت ہوتے ہیں،جسٹس مظہرعالم
فوج میں آرمی چیف کا عہدہ ایک ہوتا ہے،جسٹس مظہرعالم
ایک بندہ اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ چکا ہے تو اس کی ریٹائرمنٹ کو معطل کیا جاسکتا ہے، چیف جسٹس
اگر جنگ ہورہی ہو تو پھر آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ میں عارضی تاخیر کی جاسکتی ہے، چیف جسٹس
ریٹائرمنٹ کی حد کا کوئی تعین نہیں، اٹارنی جنرل
آپ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کی ریٹائرمنٹ نہیں ہوسکتی، جسٹس منصور علی شاہ
مدت پوری ہونے پر محض غیر متعلقہ قاعدے پر توسیع ہوسکتی ہے، جسٹس منصور علی شاہ
یہ تو بہت عجیب بات ہے، جسٹس منصور علی شاہ
رول255 جس پر آپ انحصار کررہے ہیں وہ تو صرف افسران کے لیے ہے، چیف جسٹس
جس میں آپ نے ترمیم کی وہ تو آرمی چیف سے متعلق ہے ہی نہیں، چیف جسٹس
رول255 تو صرف افسران سے متعلق ہے، چیف جسٹس
آپ کے آرمی چیف اس میں نہیں آتے، چیف جسٹس
آرٹیکل243 کے تحت وفاقی حکومت کو مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار ہے،اٹارنی جنرل
آرٹیکل243 صرف آرمی چیف کی ایک بار تقرری سے متعلق ہے،جسٹس مظہرعالم میاں خیل
ایسی بات نہیں اس شق میں دوبارہ ملازمت میں توسیع دینے کی بھی بات کی گئی ہے،اٹارنی جنرل
آج دو بجے فل کورٹ میٹنگ بھی ہے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت میں ایک بجے تک وقفہ
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے
آپ کو اجازت دیتے ہیں جو بولنا چاہتے ہیں بولیں،پھر قانونی نکات پر بات کریں گے،چیف جسٹس
ہم آپ کےدلائل کی تعریف کرتےہیں،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
میں آپ کے تمام سوالات کے جوابات دیتا رہوں گا،اٹارنی جنرل انور منصور خان
ہم ان رولز اور ریگولیشن کو پڑھتے ہیں،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
پاک آرمی کےتقسیم ہندسےپہلے کےرولزکی روشنی میں ان کو دیکھتے ہیں،چیف جسٹس
جیسے عدالت کہے گی ویسا کریں گےاٹارنی جنرل انور منصور خان
جو کہنا ہے کہیں ایک ایک لفظ نوٹ کر رہے ہیں،چیف جسٹس
2چیزیں ہیں،ایک رینک اور ایک تقرری ہوتی ہے، اٹارنی جنرل
جنرل فوج کا جرنیل ہوتا ہے، اٹارنی جنرل انور منصور خان
ہمارے سامنے سوال چیف کا ہے جنرل کا نہیں، جسٹس منصور علی شاہ
243کےتحت وزیر اعظم کے پاس تعیناتی کا اختیار ہے، جسٹس منصور علی شاہ
ہم نے دیکھنا ہے کہ مدت کا معاملہ کیا ہے، جسٹس منصور علی شاہ
کیا ایک ریٹائر آرمی افسر کو آرمی چیف مقرر کیا جا سکتا ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ کا استفسار
آرٹیکل 243 میں مدت ملازمت کا لفظ نہیں ہے، اٹارنی جنرل انورمنصورخان
دوبارہ تعیناتی اسی آرٹیکل کے تحت ہوتی ہے، اٹارنی جنرل انورمنصورخان
ہم پہلے قانون کو دیکھیں گے ہماری سامنے شخصیت نہیں قانون اہم ہے، چیف جسٹس
قانون کو اتنا سخت نہیں ہونا چاہیے کہ توڑنا پڑے، اٹارنی جنرل انور منصورخان
پہلے قانون سے دلائل کا آغاز کریں، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
عدالت میں ملٹری قانون کی کتاب دی ہے، اٹارنی جنرل
ایکٹ آف سروس کی تعریف پڑھنا چاہتا ہوں، اٹارنی جنرل
ایکٹ کے سیکشن 8 کی ذیلی شق 2 کے بارے میں بتائیں ،جسٹس منصور علی شاہ
عدالت میں تعیناتی کی دیگر مثالیں بھی پیش کروں گا، اٹارنی جنرل انورمنصورخان
قانون کو اتنا سخت نہیں ہونا چاہیے کہ اس میں کوئی لچک نہ ہو، اٹارنی جنرل
آرمی ایکٹ اوررولز کا شق وار جائزہ لیتے ہیں، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
بہتر ہے کہ عدالت کیس سے متعلق سوال پوچھےمیں جواب دونگا،اٹارنی جنرل
چیف آف آرمی اسٹاف آرمی کے کمانڈنگ افسر ہیں، اٹارنی جنرل
چیف آف آرمی اسٹاف میں اسٹاف کا مطلب کیا ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
خالی چیف آف آرمی بھی تو ہوسکتا تھا، جسٹس منصور علی شاہ
اس بارے میں مجھے علم نہیں، پڑھ کر بتاسکتا ہوں، اٹارنی جنرل
کمانڈنگ افسر وہ ہوتا ہے جو آرمی کے کسی الگ یونٹ کا سربراہ ہو، اٹارنی جنرل
مطلب کسی پلٹون یا آرمی کے یونٹ کی قیادت کرنے والے کو کمانڈنگ آفیسر کہتے ہیں، چیف جسٹس
سیکشن 2اور 4 کو پڑھیں،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
سیکشن 8 کے تحت 2 تعریفیں ہیں،اٹارنی جنرل انور منصور خان
آرمی ایکٹ کا ہر سیکشن الگ یونٹ پلٹون کو ظاہر کرتا ہے، اٹارنی جنرل
وہ جو کہتے ہیں کہ فوج میں کمیشن میں گیا تو کیا ان کو کوئی ذمہ داری ملتی ہے ؟ چیف جسٹس کا استفسار
کمیشن آرٹیکل 243 کے تحت ہے، اٹارنی جنرل انور منصورخان
اس میں تو لکھا ہے کہ جونیئرکمیشنڈ افسر کے علاوہ ہے، چیف جسٹس
آپ ہمیں جونیئرکمیشنڈ افسر پر کیوں لے گئے؟جسٹس منصور علی شاہ
جونئیر کمیشنڈ افسر کیپٹن بھی ہوتا ہے، اٹارنی جنرل انور منصور خان
دستاویز کے مطابق جونیئر کمیشنڈ آفیسر کا مطلب لکھا ہے کہ وہ جونیئر کمیشنڈ افسر ہے، چیف جسٹس
وہ جو کہتے ہیں کہ آرمی میں کمیشن مل گیا اس کا مطلب کوئی ڈیوٹی اسائن کرنا ہوتی ہے، چیف جسٹس
جو اس قانون کو ڈیل کرتے ہیں ان کوسمجھ آتی ہے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
ہمارے جیسوں کو سمجھنا پڑتا ہے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
ہم آفیسرز کے لفظ کی تشریح چاہتے ہیں جس پرآپ انحصار کررہے ہیں،چیف جسٹس
آپ نے افسران کو الگ قسمیں بتائی ہیں،لیکن مقررکرنے پرشرائط وہی ہیں جو دیگرافسران کی ہیں،عدالت
اعلی ٰافسر کمیشنڈ افسر کہلاتے ہیں، اٹارنی جنرل انور منصور خان
کہیں گربڑ ہے ہم سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں، چیف جسٹس
ادارے کا ایک باقاعدہ نظام ہے، اٹارنی جنرل
سپاہی کا افسر لانس نائیک ہوگا، اٹارنی جنرل
اس طرح پورے ادارے کا نظام ہے، اٹارنی جنرل
اگر آپ کی تعریف ختم ہوگئی ہے تو آگے بڑھیں؟چیف جسٹس
سیکشن 16 پڑھ کر سناوَں گا، اٹارنی جنرل انور منصورخان
سیکشن 16 ملازمت سے برخاستگی سے متعلق ہے، چیف جسٹس
آرمی چیف کسی کو بھی نوکری سے نکال سکتے ہیں، اٹارنی جنرل
کیا وفاقی حکومت بھی کسی کو نوکری سے نکال سکتی ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
آرمی چیف کو محدود مگر وفاقی حکومت کو مکمل اختیارات ہیں، اٹارنی جنرل
آرمی چیف جونیئراور چھوٹے افسران کو نکال سکتے ہیں، اٹارنی جنرل
عمر کا بھی تعین ہے کہ کون کس عمر میں کیسے ریٹائر ہوگا، اٹارنی جنرل
پاک آرمی رولز 1954 بتانا چاہتا ہوں،اٹارنی جنرل انورمنصور خان
آرمی ایکٹ میں کہاں لکھا ہے کہ اچھے افسر کو توسیع دے دیں؟جسٹس منصور علی شاہ
رول 176 میں یہ چیزیں بتائی گئی ہیں،اٹارنی جنرل انور منصورخان
رول176میں اچھا کام کرنے والے افسران کی مدت میں توسیع کا ذکر نہیں،جسٹس منصور علی شاہ
اچھی کارکردگی والے افسر کو کس قانون کے تحت عہدے پر برقرار رکھا جاتا ہے؟چیف جسٹس
آپ نے آرمی ایکٹ اور ریگولیشنز میں کوئی شق ایسی نہیں بتائی جو توسیع سے متعلق ہو،چیف جسٹس
فوج میں ہرارکی ہوتی ہے، اٹارنی جنرل انور منصور خان
سیکشن 16 کے تحت ملازمت سے برطرفی ہے،چیف جسٹس
وفاقی حکومت اس رول کے تحت کسی کو بھی نکال سکتی ہے،چیف جسٹس
ایکٹ میں کوئی ایسی بات ہے کہ مدت ملازمت میں توسیع دی جائے؟ جسٹس منصور علی شاہ
کوئی ایسی چیز دکھائیں جس سے واضح ہو کہ توسیع دی جا سکتی ہے، جسٹس منصور علی شاہ
ایسی پروویژن ہے کہ مدت ملازمت میں توسیع دی جائے، اٹارنی جنرل انور منصور خان
آپ جس کا حوالہ دے رہے ہیں وہ رولز ہیں ہمیں ایکٹ دکھائیں،جسٹس منصور علی شاہ
اگر میں کمیشنڈ افسر بن جاتا ہوں تو کیا کہوں گا کہ تاحیات کمیشنڈ افسر ہوں؟ جسٹس منصور علی شاہ
ہم کنفیوژ ہو رہے ہیں ایک شخص کو بھرتی کیا جا رہا ہے لیکن اس کی ریٹائرمنٹ کا علم نہیں، جسٹس منصور علی شاہ
سیکشن 176 میں قواعد بنانے کے اختیارات موجود ہیں، اٹارنی جنرل انور منصور خان
وفاقی حکومت آرمی سے متعلق قواعد اور ضوابط بناسکتی ہے، چیف جسٹس
آرمی کا ادارہ پوری دنیا میں کمانڈ کے ذریعے چلتا ہے، اٹارنی جنرل
ہم اس کے بارے میں جانتے ہیں، جسٹس منصور علی شاہ
میں آرمی ایکٹ کے چیپٹر ون ،ٹو اور تھری کو پڑھوں گا، اٹانی جنرل
آرمی آفیسر کے حلف میں ہے کہ اگر جان دینی پڑی تو دے گا، چیف جسٹس
جان دینا بہت بڑی بات ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
"میں خود کو کسی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں کروں گا” یہ جملہ بھی حلف کا حصہ ہے، چیف جسٹس
بہت اچھی بات ہے اگر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لیا جائے، چیف جسٹس
مدت ملازمت کا ذکر رولز میں ہے ایکٹ میں نہیں،اٹارنی جنرل انور منصورخان
آرمی ایکٹ میں مدت اور دوبارہ تعیناتی کا ذکر نہیں،چیف جسٹس
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا بھی ذکر ایکٹ میں نہیں،چیف جسٹس
فوج کوئی جمہوری ادارہ نہیں ہے،اٹارنی جنرل انورمنصور خان
جب قانون میں ریٹائرمنٹ کا لفظ آتا ہے تو اس میں مدت کا بھی تعین ہوتا ہے،جسٹس منصور علی شاہ
ریٹائرمنٹ کی مدت کےبارےمیں بھی بتائیں،جسٹس منصور علی شاہ
میں اس کی طرف بھی آؤں گا، اٹارنی جنرل انور منصورخان
کیاایکٹ 262سی میں ریٹائرمنٹ کاذکرہے؟جسٹس منصورعلی شاہ کااٹارنی جنرل سےاستفسار
جب سروس کی مزیدضرورت نہیں ہوتی تو ریٹائرمنٹ ہوتی ہے،اٹارنی جنرل
جس نے آرمی رولز اور ریگولیشنز بنائے ہم اس کی اسکیم سمجھنا چاہتے کہ اس کے ذہن میں کیا تھا،چیف جسٹس
رولز کے مطابق جنگی حالات میں ریٹائرڈ افسر کو دوبارہ تعینات کیا جا سکتا ہے،چیف جسٹس
کچھ عرصہ قبل تین ریٹائرڈ آرمی افسران کو سزا دی گئی،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
ریٹائرڈ افسران کو بحال کرکےکارروائی کی گئی،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
متعلقہ حکام بتائیں کس قانون کے تحت ریٹائرڈ افسران کو بحال کر کے سزا دی گئی؟چیف جسٹس
معلوم ہونا چاہیےآرٹیکل 255 کو پاک آرمی کس تناظر میں دیکھتی ہے؟چیف جسٹس
آرمی رولز کےتحت ریٹائرڈ افسران کو سزا نہیں دی جاسکتی،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
کیا ایکٹ میں مدت ملازمت ختم ہونےکا ذکر ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
اس کا ذکر رول 262 سی میں موجود ہے، اٹارنی جنرل انورمنصور خان
255کاسیکشن ون ریٹائرمنٹ سے متعلق ہے ،اٹارنی جنرل انور منصور خان
جاننا چاہتے ہیں کہ جنہوں نے رولز بنائے ان کے ذہن میں کیا تھا؟چیف جسٹس
اٹارنی جنرل انور منصور خان نے سیکشن 255 پڑھ کر سنایا
عارضی طور پر جو لفظ 255 میں استعمال ہوا اس کا مطلب کیاہے؟ جسٹس منصور علی شاہ
آپ نے جن افسران کو سزا دی تھی ان کی ریٹائرمنٹ کو ختم کر کے سزا سنائی گئی، چیف جسٹس
قانون کے مطابق ریٹائرڈ شخص کو سزا نہیں دی جا سکتی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
ریٹائرڈ اہلکاروں کوکس قانون کے تحت سزا دی گئی؟ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
اہلکاروں کو دوبارہ حاضر سروس کرکے سزا دی گئی ہم اس کو سمجھنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس
سیکشن 255 میں ریٹائرمنٹ دےکرواپس سروس میں بلایا جاسکتا ہے ،چیف جسٹس
جن کو سزاہوئی ان کے بارے میں بتا دیں کافی چیزیں صاف ہو جائیں گی ،چیف جسٹس
اس بارے میں بھی عدالت کو آگاہ کروں گا ،اٹارنی جنرل انور منصورخان
نارمل ریٹائرمنٹ کب ہوتی ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
مدت ملازمت پوری ہو جائے تو کیا ریٹارمنٹ نہیں ہوتی؟ جسٹس منصور علی شاہ
جی ریٹائرمنٹ ہوتی ہے،اٹارنی جنرل انورمنصورخان
سروس کی مدت پوری ہوتے ہی ریٹائرمنٹ ہوتی ہے، جسٹس منصور علی شاہ
نوکری سے نکالے جانے پر ڈسچارج یا پھر ریٹائرمنٹ ہوتی ہے، چیف جسٹس
ہم سروس ٹرمینیشن سے متعلق پوری اسکیم دیکھ رہے ہیں، چیف جسٹس
اس میں نوکری سے برخاستگی، ریٹائرمنٹ اورریٹائرمنٹ کی معطلی آتی ہے،چیف جسٹس
جنگ کے دوران عارضی طور پر ریٹائرمنٹ معطل کی جا سکتی ہے، چیف جسٹس
آرمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے رولز بنائے گئے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
255کی ذیلی شق اے میں مقررہ مدت پر ریٹائرمنٹ کا لفظ ہے،جو آپ کے حق میں نہیں، چیف جسٹس
آرٹیکل 255 بی بھی آپ کے حق میں نہیں جا رہا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
1970کےقوانین کے تحت ریٹائرمنٹ کی عمر متعین تھی،اٹارنی جنرل انور منصور خان
کیا چیف آف آرمی اسٹاف کو وفاقی حکومت مقرر کر سکتی ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
چیف آف آرمی اسٹاف کی ریٹائرمنٹ متعین نہیں یہ ایک عہدہ ہے جو جنرل رینک افسر کا ہوتا ہے،اٹارنی جنرل
صدر،وزیراعظم کی سفارش پر آرمی چیف کو آ ئینی عہدے کیلئےتعینات کرتا ہے ، جسٹس منصور علی شاہ
عدالت کو آرمی چیف کے جنرل کے عہدے پر غور کرنا ہوگا، اٹارنی جنرل
آرمی چیف اور جنرل کو الگ نہیں کیا جا سکتا، جسٹس منصور علی شاہ
ہمارے سامنے صرف آرمی چیف کا معاملہ ہے کسی جنرل کا نہیں، جسٹس منصور علی شاہ
شق 255 آرمی چیف سے متعلق نہیں ، جسٹس منصور علی شاہ
آرمی چیف کی مدت ملازمت کیا ہوگی؟ جسٹس مظہر عالم میاں خیل
آرمی چیف عہدہ ہے لیکن وہ بھی جنرل ہیں، اٹارنی جنرل انورمنصورخان
آرمی چیف کی مدت ملازمت تو 65 سال تک لکھی ہے، چیف جسٹس
آرمی چیف کی 65 سال تک مدت ملازمت پرانی اور غیر متعلقہ ہے، اٹارنی جنرل
255اے،بی اور سی ریٹائرمنٹ سے متعلق ہے، اٹارنی جنرل
وفاقی حکومت آرمی چیف کو تعینات کرتی ہے، جسٹس منصور علی شاہ
چیف آف آرمی اسٹاف کووفاقی حکومت نہیں بلکہ صدر تعینات کرتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ
میرے پاس معاملہ چیف آف دی آرمی اسٹاف سے متعلق ہے، جسٹس منصور علی شاہ
آرمی چیف کو صدر وزیراعظم کی سفارش پر تعینات کرتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ
مجھے آرمی چیف کے جنرل ہونے سے کوئی مسئلہ نہیں، جسٹس منصور علی شاہ
چاہے وہ ساری زندگی ہی جنرل رہیں، جسٹس منصور علی شاہ
معاملہ یہ ہے کہ کیا انہیں بطور آرمی چیف توسیع مل سکتی ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
آپ نے کہا کہ آرمی چیف کو وفاقی حکومت تعینات نہیں کرسکتی، اٹارنی جنرل سے استفسار
آرمی چیف کو صدر ہی تعینات کرتا ہے، اٹارنی جنرل انور منصورخان
اگر آرمی چیف کی تعیناتی حکومت نہیں کرتی تو پھر ان کو توسیع کیسے دے سکتی ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
میں نےپوچھا کہ چیف آف آرمی اسٹاف کو کون تعینات کرتا ہے، آپ نے کہاصدر، جسٹس منصور علی شاہ
ہم نے آپ سے تقرری کا لیٹر مانگا تھا اس میں مدت کا ذکر ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
اٹارنی جنرل انور منصور خان نے آرمی چیف کا تقرری کا لیٹر عدالت میں پیش کر دیا
اس لیٹر میں کہیں بھی مدت ملازمت کا ذکر نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ
مدت کا ذکر ایک کنونشن میں ہے، اٹارنی جنرل انور منصور خان
آپ نے 29 نومبر سے ان کو چیف آف آرمی اسٹاف بنانے کا حکم دیا، چیف جسٹس
میں کنونشن پر دلائل دوں گاتو عدالت میں حالات واضح ہو جائیں گے،اٹارنی جنرل
اگر کنونشن ختم ہو گئی تو پھر کیا آرمی چیف ریٹائر ہو جائیں گے؟جسٹس منصورعلی شاہ کا استفسار
عام طور پر چیف آف آرمی اسٹاف کنونشن ختم ہونے کے بعد ریٹائر ہو جائےگا،اٹارنی جنرل
اس طرح تو آپ 10سال قبل ریٹائرڈ ہونے والےجنرل کو آرمی چیف لگادیں گے،جسٹس منصور علی شاہ
اگر وفاقی حکومت آرمی چیف کی تعیناتی نہیں کرتی تو توسیع کیسے کر سکتی ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
آرمی چیف کی مدت ملازمت ختم ہوجائے تو کیا ریٹائرڈ ہو جائیں گے؟ جسٹس منصور علی شاہ
جنرل کی ریٹائرمنٹ کی کوئی عمر نہیں ،اٹارنی جنرل انور منصورخان
اس کا مطلب ہے کہ کسی ریٹائرڈ جنرل کو بھی آرمی چیف لگا سکتے ہیں ، جسٹس منصور علی شاہ
اس میں تو یہ بھی نہیں لکھا کہ آرمی چیف فوج سے ہوگا، جسٹس منصور علی شاہ
ایسے تو آپ کو بھی آرمی چیف بنا سکتے ہیں ،جسٹس منصور علی شاہ کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
ہم ابھی کچھ دیر کےلیے وقفہ لینا چاہتے ہیں تاکہ تازہ دم ہوکرواپس آئیں،چیف جسٹس
کیا آج آپ دلائل دینا چاہیں گے یا کل تک سماعت ملتوی کریں؟چیف جسٹس
اپنی ٹیم سے مشاورت کرلوں،اٹارنی جنرل
انور منصورخان
جو عدالت کی مرضی،ہم حاضر ہیں،فروغ نسیم
آرمی چیف کب ریٹائرڈ ہوں گے؟جسٹس منصور علی شاہ کا اٹارنی جنرل سے استفسار
آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ کل ہے،اٹارنی جنرل
انور منصورخان
اس کا مطلب ہے کہ وقت کم ہے،فیصلہ جلد کرنا ہوگا،چیف جسٹس
ملک میں خوامخواہ کا ہیجان کیوں پیدا کیاگیا؟چیف جسٹس
فوج ہمارا ادارہ ہے،اس کی عزت کرتے ہیں،چیف جسٹس
یہ تو پتہ ہونا چاہیے آئندہ سربراہ کون ہوگا اور کیسے بنے گا؟چیف جسٹس
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ
پاکستان بار کونسل کافروغ نسیم کے آرمی چیف توسیع کیس میں پیش ہونے پراعتراض
ہم نے فروغ نسیم کو دلائل کےلیے نہیں بلایا ،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
عدالت اگرسمجھےتووقفے کےبعد لائسنس معطلی کےمعاملے پربات کرلے،فروغ نسیم
ہم ابھی لائسنس معطلی کا معاملہ نہیں سن سکتے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
میں درخواست واپس لینا چاہتا ہوں،درخواست گزار ریاض حنیف راہی کی استدعا
آپ کی درخواست واپس لینے کی درخواست لے لی ہے،چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ
اس درخواست کو نہیں سن رہے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
آپ کی مرضی ہے عدالت میں بیٹھیں یا چلے جائیں،چیف جسٹس کا درخواست گزار سے مکالمہ
ایسا نہ ہو اٹارنی جنرل کے مطابق آپ کو بھی چیف آف آرمی اسٹاف لگا دیں،چیف جسٹسوقفے کے بعد اٹارنی جنرل انور منصورخان کے دلائل
آپ جس طرح دلائل دینا چاہتے ہیں دیں،چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
اب ہمیں اندازہ ہوگیا ہے کہ قوانین کون سے ہیں،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت 28 نومبر کو ختم ہوگی،اٹارنی جنرل
ہم آپ کے دلائل سے کافی حد تک مطمئن ہیں،چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
آئین کی شق 243 کے تحت آرمی چیف کی دوبارہ تعیناتی کی جاسکتی ہے،اٹارنی جنرل
وزیراعظم نے آرمی چیف کی دوبارہ تعیناتی کےلیے صدر کو مشورہ دیا،چیف جسٹس
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع دی گئی،چیف جسٹس
سمجھ نہیں آرہا کسی نے کچھ بھی نہیں دیکھا،چیف جسٹس
آئین کی شق 243 کےتحت تقرری کی جاتی ہے،چیف جسٹس
آرمی چیف کی مدت ملازمت کل رات 12 بجے ختم ہو گی،اٹارنی جنرل
کنونشن شاید اس وقت آتے ہیں جب قانون میں خلاہو،چیف جسٹس
توقع ہے آپ کے دلائل سے خلاختم ہو جائے گا،چیف جسٹس
آرمی چیف کو مدت مکمل ہونے پر دوبارہ تعینات کیا گیا ہے،اٹارنی جنرل
آرمی چیف کی تعیناتی کا نیا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش
آرمی چیف 28 نومبر کی رات 12 بجے ریٹائر ہوجائیں گے،جسٹس منصور علی شاہ
نوٹیفکیشن میں 29 نومبر سے آرمی چیف کو توسیع دی جارہی ہے،جسٹس منصور علی شاہ
وضاحت کریں کہ کیا ریٹائرڈ افسر آرمی چیف ہوسکتا ہے؟جسٹس منصور علی شاہ
نوٹیفکیشن میں آرٹیکل 243 کاذکر نہیں ہے،جسٹس منصور علی شاہ
نوٹیفکیشن کے مطابق آرمی چیف کوتوسیع دی گئی ہے،جسٹس منصور علی شاہ
نوٹیفکیشن کے مطابق آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کو محدود کیا گیا ہے،چیف جسٹس
پرانے نوٹیفکیشن میں تعیناتی کا ذکر تھا اس میں توسیع کا ہے،جسٹس منصور علی شاہ
جو سمری صدر کو بھجوائی گئی تھی اس میں آئین کے آرٹیکل 243 کا ذکر ہے،اٹارنی جنرل
اصل میں ہوکیا رہا ہے کچھ تو سمجھائیں،جسٹس منصور علی شاہ کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
سمری بنانے کی ذمہ داری وزارت قانون کی ہوتی ہے،چیف جسٹس
ادارے میں موجود افسران سمری کو کیوں نہیں چیک کرتے؟چیف جسٹس
ہمارے پاس سابق جج جسٹس دیدار علی شاہ کا کیس آیا تھا،چیف جسٹس
جسٹس ریٹائرڈ دیدار علی شاہ کو حکومت نے چیئرمین نیب لگایا تھا،چیف جسٹس
تقرری کی سمری میں سابق جج کو بے توقیرکیا گیا،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کامعاملہ پہلی بار ہمارے سامنے آیا،جسٹس مظہرعالم
اٹارنی جنرل صاحب آپ صرف آرٹیکل 243 واضح کریں،جسٹس منصور علی شاہ
آرمی چیف کی مدت ملازمت ختم نہیں ہوئی،اٹارنی جنرل انور منصورخان
وزیراعظم نےدوبارہ تعیناتی کا مشورہ دیالیکن توسیع دے دی گئی،چیف جسٹس
پھر کیسے جاری کردہ نوٹیفکیشن قانونی ہوگیا؟چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
اجازت دیں تو کنونشن پردلائل دینا چاہتا ہوں،اٹارنی جنرل انورمنصورخان
جب قانون موجود ہے تو کنونشن پردلائل دینا ضروری ہے؟چیف جسٹس
فوج کے ادارے کو سربراہ کے بغیر نہیں چھوڑا جاسکتا،اٹارنی جنرل
نوٹیفکیشن اسی لیے پہلے جاری کیا گیا،اٹارنی جنرل انور منصورخان
آپ نے آرمی چیف کو شٹل کاک بنادیا ہے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
اس طرح تو کسی اسسٹنٹ کمشنرکی بھی تعیناتی نہیں ہوتی جیسی آپ نے کی ،چیف جسٹس
آرمی چیف ریٹائرہوجاتے ہیں تو نئے آرمی چیف کب فرائض سرانجام دیں گے؟جسٹس منصورعلی شاہ
کیا نئے آرمی چیف 29 نومبر کو ہی اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے؟جسٹس منصور علی شاہ
جی بالکل نئے آرمی چیف 29 نومبرکو ہی ذمہ داریاں سنبھالیں گے،اٹارنی جنرل
صدر نے وزیراعظم کے مشورے پرنوٹیفکیشن جاری ہی نہیں کیا،چیف جسٹس
آپ نے خود کہا تھا ریٹائرمنٹ اورتوسیع الگ الگ معاملات ہیں،چیف جسٹس
جہاں سے نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے وہ آئینی دفاتر ہیں،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
صدر،وزیراعظم،چیف جسٹس،آرمی چیف،اسپیکر،چیئرمین سینیٹ،آڈیٹر جنرل کے عہدے آئینی ہیں،عدالت
ہمیں آپ سے ہمدردی ہے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
کل تک معاملے کاحل نکالیں،آپ کے پاس کل کا وقت ہے،چیف جسٹس
فروغ نسیم آپ اپنا مسئلہ حل کرلیں کہیں کل آپ کےمختارنامےپرپوراوقت نہ گزر جائے،چیف جسٹس
میرا لائسنس بحال ہے،فروغ نسیم
اٹارنی جنرل جو چیئرمین بار کونسل تھے انہوں نے لائسنس بحال کیا تھا،فروغ نسیم
بار کونسل والوں نے میرا لائسنس معطل کرنے کی کوشش کی،فروغ نسیم
میرے پاس تمام آرڈرز موجودہیں،فروغ نسیم
آپ اپنے ساتھ کوئی جونیئر لے کر آئیں جو بحث کرسکے،چیف جسٹس کا فروغ نسیم سے مکالمہ
فروغ نسیم آپ کے معاملے کو سنا توپھر دونوں اطراف کو سننا پڑے گا،جسٹس منصور علی شاہ
سپریم کورٹ کا آرڈر موجود ہے کہ میرا وکالت کا لائسنس معطل نہیں کیا جاسکتا،فروغ نسیمآرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے ہوگی
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ