محبوب تابش ہر دلعزیز اور مقبول ادبی شخصیت ہیں ۔ گذشتہ دنوں انہوں نے تونسہ میں حق سچ کی آواز بلند کی ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سمیت تمام سرداروں کو شرم دلاٸی کہ وہ اپنے لوگوں سے غداری کر کے حکومتی گماشتے بنے ہوٸے ہیں ۔ اس انہیں پولیس نے گرفتار کر لیا ۔ سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر محبوب تابش کے لیے آواز بلند ہوٸی اور دو تین سو لوگ تھانے پہنچ گٸے تو پولیس کو چھوڑنا پڑا ۔ گرفتاری کا حکم عثمان بزدار کے قریبی رشتے دار اور پولیس افسر ظفر بزدار نے دیا تھا ۔ بہر حال محبوب تابش ہیرٶ بن کر ابھرا ۔ تمہید کسی اور طرف چلی گٸی ۔ بات کچھ اور تھی جس کا ذکر کرنا تھا ۔
میرے دوست اشو لال سراٸیکی زبان کے بڑے شاعر تسلیم کیے جاتے ہیں ۔ ان کی شہرت سرحدوں سے بہت آ گے نکل گٸی ہے ۔ اشو لال میرے بہت پرانے دوست ہیں ۔ بہت سے زمانے گزر گٸے ۔ اب تو یہ بھی یاد نہیں کہ کہاں ملے تھے ۔ کب ملے تھے ۔ کیوں ملے تھے ۔بس ملے تھے اور پھر ملتے رہے اور درمیان میں دیر دیر کے وقفے آتے رہے ۔
محبوب تابش جب اپنی شادی کی تیاریاں کر رہے تھے اس کے ساتھ ” وسوں ویہڑے “ کا اشو لال نمبر بھی ترتیب دے رہے تھے ۔ ان کی شادی قریب آ رہی تھی ۔ میں نے کہا آپ گھر نہیں گٸے ۔ انہوں نے کہا مرشد بس اشو لال نمبر کے پروف پڑھ لیے ہیں ۔ کل رسالہ پریس بھیج کر گھر جاٶں گا ۔ شادی کے بعد آج ملنے آٸے تو ان ہاتھ میں ” وسوں ویہڑے “ کا اشو لال نمبر تھا ۔ یہ 484 صفحات پر مشتمل ہے ۔ محبوب تابش نے کمال کر دیا ۔ کیا شاندار نمبر ہے ۔ اسے دیکھ کر بے حد خوشی ہوٸی ۔ اس میں خاکسار کا بھی ایک مضمون شامل ہے ۔ اشو لال پر میں کیا لکھ سکتا تھا بس دوست کی خواہش تھی میں بھی قطار میں شامل ہو گیا ۔ سراٸیکی ادب کے نامور ادیبوں شاعروں اور نقادوں کی تحریریں اس نمبر میں شامل ہیں ۔
میں اپنے عزیز دوست محبوب تابش کو اس کارنامے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ اللہ انہیں سلامت رکھے اور بہت سی خوشیاں دے ۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ