مقبوضہ کشمیر:
صحافیوں کے لئے قائم میڈیا سنٹر کا 28 ہزار مرتبہ استعمال سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ پر لگائی گئی پابندی کے بعد صحافیوں کے لیے مختص کے لئے سہولت مرکز میں 28 ہزار مرتبہ انٹرنیٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔
بھارتی حکومت نے 4 اور 5 اگست کی درمیانی رات جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی لگائی جس کے بعد پارلیمنٹ میں ریاست کی خصوصی آئینی پوزیشن کو ختم کیا گیا اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
کشمیر میں مواصلاتی پابندی پر بین الاقوامی احتجاج کے بعد حکام نے 10اگست سے صحافیوں کے لیے عارضی میڈیا سنٹر قائم کیا تھا جہاں انٹرنیٹ کی سہولیت دستیاب تھی ۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق اس عارضی میڈیا سنٹر میں پوسٹ پیڈ موبائل فون اور لینڈ لائن سروسزکی بحالی سے قبل صحافیوں کے لیے فون سروس بھی میسرتھی۔ صحافیوں کے لیے لازمی قرار دیا گیا کہ وہ انٹرنیٹ یا فون کا استعمال کرنے سے قبل اپنا نام، پتہ اور میڈیا ادارے کا نام ایک رجسٹر میں درج کریں۔
نومبر کے اوائل میں اس میڈیا سینٹر کو نجی ہوٹل سے نظامت اطلاعات کی عمارت میں منتقل کیا گیا۔ محکمہ اطلاعات کے ملازمین کی نگرانی میں چلنے والے اس عارضی میڈیا سنٹر سے ہر روز سینکڑوں صحافی اپنی رپورٹس، تبصرے اور تجزیے اپنے اپنے ہیڈ کوارٹرز کو بھیجتے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دفعہ 370کی منسوخی کے بعد صحافی ابھی تک 28 ہزار مرتبہ اس میڈیا سنٹر کی سہولیات سے مستفید ہو چکے ہیں، جس میں مقامی روزناموں سے وابستہ صحافیوں کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی اداروں سے منسلک نامہ نگار بھی شامل ہیں۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق حکام نے صحافیوں کی طرف سے کی گئی فون کالز کے بھی اعداد و شمار جمع کئے ہیں۔انکے مطابق وادی میں پوسٹ پیڈ خدمات کی بحالی سے قبل 16,250 فون کالز بھی ان صحافیوں نے اپنے اپنے مرکزی دفاتر کے علاوہ پیشہ ورانہ خدمات کے دوران انجام دی ہیں۔
اس میڈیا سنٹر میں مرد صحافیوں کے لیے 9 کمپیوٹر دستیاب رکھے گئے ہیں ۔جبکہ خواتین صحافیوں کے لیے بھی ایک کمپیوٹر رکھا گیا ہے۔ گزشتہ تین ماہ کے زائد عرصے سے انٹرنیٹ، ایس ایم ایس اور پری پیڈ فون سروسزمنقطع ہیں
جس سے نہ صرف عام لوگوں کو بلکہ صحافیوں کو بھی اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق مختلف روزناموں کو شائع کرنے میں بھی مقامی صحافیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے
اور اکثر روزناموں نے اپنے صفحات میں کمی کی ہے۔ صحافیوں کے مطابق ، میڈیا سینٹر میں کام کرنا انکے لیے تذلیل آمیز رہا ہے،
لیکن انٹرنیٹ پر مکمل پابندی میں انکے لیے اس سہولت کا استعمال کرنے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس