نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سعودی جیلوں میں سب سے زیادہ پاکستانی قید

قونصل جنرل  کا کہنا تھا کہ مغربی ریجن کی جیلوں میں مختلف مقدمات میں گرفتار 100سے زائد پاکستانی قیدیوں سے قونصلر ٹیموں نے ملاقات کر کے ان کے مسائل اور شکایات سنیں۔
جدہ:سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے دورہ پاکستان کے دوران اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ سعودی جیلوں میں بند پاکستانیوں کی بڑی تعدادکو رہا کر دیا جائے گا، مگر ولی عہد کا یہ وعدہ ابھی تک پورا ہونے کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی ۔
جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل خالد مجید کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے مغربی ریجن میں مختلف جرائم میں قید پاکستانی قیدیوں کی تعداد 1275 ہے ، جن میں 65 خواتین بھی شامل ہیں۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق قونصل جنرل نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایاکہ قونصلر ٹیموں نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران سعودی جیلوں کے 16دورے کیے اور وہاں قید بھگت رہے پاکستانیوں سے ملاقاتیں کیں۔
قونصل جنرل  کا کہنا تھا کہ مغربی ریجن کی جیلوں میں مختلف مقدمات میں گرفتار 100سے زائد پاکستانی قیدیوں سے قونصلر ٹیموں نے ملاقات کر کے ان کے مسائل اور شکایات سنیں۔
خالد مجید نے مزید بتایا کہ قونصلیٹ کے شعبہ ویلفیئر کے ذریعے لیبر کورٹس میں پاکستانیوں کو ڈھائی لاکھ کے قریب واجبات کی ادائیگی کروائی گئی جبکہ ایک ماہ میں دیت کی مد میں ورثا کو 3 لاکھ 26 ہزار ریال دلوائے گئے۔
دیت کی رقم قونصلیٹ کے ذریعے ورثا کو پاکستان بھجوائی جاتی ہے۔ کراس چیک ورثا کے ناموں سے ہی بنوائے جاتے ہیں جنہیں کوئی دوسرا کیش نہیں کراسکتا۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران مستحق اور ضرورت مند پاکستانیوں کے لیے32 ہزار ریال مختلف مد میں خرچ کیے گئے۔
اکتوبر کے مہینے میں 13 ہزار سے زائد پاسپورٹ بنائے گئے جبکہ نادرا کارڈز اور دیگر خدمات بھی یومیہ کی بنیاد پر فراہم کی جاتی ہیں۔ جبکہ مغربی ریجن میں پاکستانیوں کو اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن (او پی ایف )کی جانب سے 177 کارڈز جاری کیے گئے۔جبکہ یہاں کے مختلف سرکاری اداروں ، ہسپتالوں اور متعدد کمپنیوں کے لیبر کیمپوں کے بھی 134 دورے کیے گئے۔
قونصلیٹ کے شعبہ ویلفیئر کی جانب سے 13 سو افراد کو قانونی مشاورت بھی فراہم کی گئی۔جدہ کے علاوہ مدینہ منورہ، ینبع، جیزان اور دیگر شہروں میں بھی قونصلر سروسز فراہم کی جا رہی ہیں۔

About The Author