جموں:مقبوضہ کشمیر کی عدالت عالیہ نے جے کے لیگل سروسز اتھارٹی کو 5 اگست کے بعد سے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیے گئے افراد کو اتھارٹی کی جانب سے فراہم کی گئی قانونی مدد کے بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔
پی ایس اے کے تحت قید افراد کے بارے میں رپورٹ طلب، ویڈیوجسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس دھیرج ٹھاکر پر مبنی ہائی کورٹ بینچ نے جموں و کشمیر لیگل سروسز اتھارٹی کے سیکریٹری کو دسمبر کی دو تاریخ تک رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ بصورت دیگر انہیں دو دسمبر کو ازخود عدالت میں حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق عدالت نے یہ ہدایت سینئر وکیل سید تصدق حسین کی جانب سے مفاد عامہ میں دائر کی گئی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دی۔ درخواست کے مطابق جموں و کشمیر لیگل سروسز اتھارٹی نے حراست میں لیے گئے افراد کو مہیا مدد کے تعلق سے کوئی بھی رپورٹ مشتہر نہیں کی ہے۔
اکتوبر ماہ کی 6 تاریخ کو سنوائی کے دوران عدالت نے انتظامیہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیے گئے سب افراد کو قانونی مدد فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی۔
یہ ہدایت عدالت نے مدعی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کے بعد دی جس میں مدعی نے دعوی کیا تھا کہ 5 اگست کے بعد پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیے گئے افراد میں سے کئی قیدیوں کو قانونی مدد فراہم نہیں کی جارہی ہے۔
درخواست میں مدعی نے مزید کہا ہے کہ پی ایس اے کی شق 8 اور 16 کے تحت صوبائی کمشنر یا ضلع مجسٹریٹ کی جانب سے کسی بھی فرد کو حراست میں لینا غیر قانونی ہے۔
علاوہ ازیں مفاد عامہ میں مدعی کا دعوی ہے کہ 5 اگست کے بعد سے جتنے بھی افراد کو پی ایس اے کے تحت قید کیا گیا ہے وہ سرسری ہے اور اس کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔
مرکزی سرکار کی جانب سے 5 اگست کو دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد جہاں سخت ترین بندشیں عائد کی گئیں ہیں وہیں سابقہ گورنر انتظامیہ کی جانب سے مین اسٹریم اور ہند نواز جماعتوں کے لیڈران و کارکنان کی وسیع پیمانے پر گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
حراست میں لیے گئے کئی افراد بشمول ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبدللہ ،عمر عبداللہ،محبوبہ مفتی اور دیگر پر بھی پی ایس اے کا اطلاق کیا گیاہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس