جموں:مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکزی زیرانتظام علاقوں میں تبدیل کرنے کے ساتھ ہی یہاں 164 مرکزی قوانین نافذ العمل ہوگئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق تنظیم نو قانون کے تحت سخت ترین جہیز مخالف قانون بھی نافذ ہوچکا ہے جبکہ اس قانون کے تحت 5 سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔
قبل ازیں ریاستی انسداد جہیز قانون کے تحت صرف ایک سال کی سزا اور جہیز جتنی رقم کو بطور جرمانہ ادا کرنا پڑتا تھا۔
گزشتہ ماہ 31 اکتوبر سے یونین ٹریٹری جموں و کشمیر اور لداخ میں مرکزی مخالف جہیز قانون کے تحت جہیز طلب کرنے والوں کے خلاف شکنجہ مزید کسا جائے گا جبکہ سماجی کارکنان نے اس قانون کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اس قانون کی وجہ سے سماج میں پھیلی ہوئی برائی کا خاتمہ ممکن ہوگا۔
سماجی کارکنان نے مزید کہا کہ کشمیر میں بھی جہیز ہراسانی کے واقعات میں اضافہ ہوتاجارہا ہے اور اس کی وجہ سے کئی خواتین کی جانیں بھی گئی ہیں۔
دوسری جانب مقامی خواتین نے جہیز مخالف قانون کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کو سختی سے نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انسداد جہیز قانون 1960 میں وجود میں آیا تھا تاہم پارلیمنٹ میں 1961 میں اس قانون کو منظور کیا گیا تھا جو ریاستی قانون کے مقابلہ سخت تھا۔ جموں و کشمیر کو آئین میں خصوصی حیثیت ہونے کی وجہ سے اس قانون کو یہاں نافذ العمل نہیں کیا گیا تھا۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس