اسلام آباد:سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو پاکستان اسٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے وزارت صنعت و پیداوار کے اکائونٹس منجمد کرنے کے حکم کے خلاف حکومتی درخواست بھی خارج کردی ہے۔
جسٹس گلزاراحمد نے اسٹیل مل کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اپنی جیبیں بھرنے کے لیے مل کو تباہ کیا گیا۔ کیوں نہ معاملے کا نوٹس لے لیں۔
سپریم کورٹ میں سٹیل مل ملازمین کو پرویڈنٹ فنڈ کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو پاکستان سٹیل مل کی زمین فروخت کرنے سے روک دیا۔
عدالت عظمی نے حکم دیاکہ پاکستان سٹیل مل کی زمین عوام کی ملکیت ہے، فروخت نہیں ہو سکتی ،عدالت نے وزارت صنعت و پیداوار کے اکائونٹس منجمند کرنے کے حکم کیخلاف حکومتی درخواست خارج کر دی،وفاقی حکومت کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی گئی۔
حکومتی وکیل نے اپنے دلائل میں کہاسندھ ہائیکورٹ اپنا حکم خود ہی واپس لے چکی ہے، حکم نامہ واپس لینے کے بعد اپیل غیر موثر ہوچکی،۔
جسٹس گلزار احمد نےسٹیل مل کی کارکردگی پر اظہار برہمی کیا اور کہاکیوں نہ سٹیل مل کے معاملے کا نوٹس لے لیں، پاکستان سٹیل مل کی پیداوار صفر ہے ،اپنی جیبیں بھرنے کیلئے سٹیل مل کو تباہ کیا گیا ۔
وکیل نے کہا پرویڈنٹ فنڈ کی ادائیگی کیلئے فنڈز نہیں،ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے زمین فروخت کر رہے ہیں۔
جسٹس گلزار نے کہاپاکستان سٹیل مل بہت بڑا ادارہ تھا، سینکڑوں سٹیل ملز پاکستان سٹیل مل کے توسط سے چلتی تھیں، سٹیل ملز میں گاڑیاں، ٹرک اور راکٹ تک بنتے تھے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور