اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے ۔
یہ فیصلہ آج وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نےاجلاس میں آزادی مارچ سے متعلق اپنے خیالات کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ ’مولانا نے سردی اور بارش میں عوام کا وقت اور پیسہ ضائع کیا جو سب نے دیکھ لیا، اب مولانا فضل الرحمان پلان بی سے لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’حکومت نے مولانا فضل الرحمان کو دھرنےمیں مکمل سہولت دی اورخیال رکھا،اب مولانا فضل الرحمان سڑکیں بند کرکےعوام کوکیا سبق سکھانا چاہتےہیں؟ہمیں اندازہ ہے کہ قوم مولانا کے بیانیے کو مسترد کر چکی ہے‘۔
وزیراعظم نے خیبرپختونخوا، پنجاب اور وفاقی کابینہ میں تبدیلیوں کا عندیہ بھی دیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ’پہلےبھی کہا تھا جس کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہوگی اسے فارغ کریں گے، میں نے اپنا کام مکمل کر لیا،بہت جلد اس کا اعلان کروں گا‘۔
عمران خان نے ہدایت کی کہ پارٹی عہدیدار ضلعی انتظامیہ سے مل کر ذخیرہ اندوزوں کی نشاندہی کریں، ملک میں مصنوعی مہنگائی دکھا کرحکومت کو ناکام بنانے کی سازش ہورہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کور کمیٹی نے جے یو آئی ف کے دھرنے میں ناقابل قبول زبان استعمال کرنے کی مذمت کی۔
اعلامیے کے مطابق دھرنے سے کشمیر کاز کو بہت نقصان پہنچا، کمشیر کاز کو نقصان پہچا کر بھارت کے ہاتھوں میں کھیلا گیا۔
کور کمیٹی نے دھرنے میں اپوزیشن رہنماوں کی تقریروں میں قوانین کی خلاف ورزی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ اہم اپوزیشن رہنماوں نے دھرنے میں پارٹی بن کر اپنے موقع پرستانہ ہونے کا مظاہرہ کیا، اہم اپوزیشن رہنما اپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لیے دھرنے کا حصہ بنے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ