لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے لیے حکومتی شرائط کے خلاف شہبازشریف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سنانے ہوئے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا ہے ۔
عدالت عالیہ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کا معاملہ بعد میں دیکھا جائیگا۔
وفاق کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ نواز شریف کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ سن سکتی ہے ۔
نیب اور وفاقی حکومت نے اپنا تحریری جواب لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرادیا جس میں حکومت نے نوازشریف کی بغیر سیکیورٹی بانڈ کے بیرون ملک روانگی کی مخالفت کی۔
دوران سماعت شہبازشریف کے وکیل امجد پرویزنے کہا کہ پورے ملک میں وفاقی حکومت کے دفاتر ہوتے ہیں اس لئے عدالت یہ کیس سن سکتی ہے۔
آرٹیکل ایک سو ننانوے کے تحت بھی عدالت وفاقی حکومت کیخلاف کیس سن سکتی ہے۔ ماضی میں ہائیکورٹ پرویزمشرف اور ماڈل ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے احکامات دے چکی ہے۔
عدالت نے کہا کہ آپ کیسے سمجھتے ہیں کہ پرویز مشرف کا کیس اس کیس کیلئے مثال کے طور پر پیش کیاجاسکتاہے؟آپ کا درخواست گزار تو سزا یافتہ ہے۔
عدالت نے حکومتی جواب کا جائزہ لینے کیلئے کیس کی سماعت ایک گھنٹے کیلئے ملتوی کردی تھی۔
وقفے کے بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے حکومت اور نیب کا اعتراض مسترد کر دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کیس کی سماعت کر سکتی ہے۔
عدالت کی جانب سے پہلے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کی ۔ بعد میں شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے کیس کی سماعت ہفتہ کے روز سننے کی استدعا کی گئی جس کے بعد عدالت نے تاریخ تبدیل کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے کیس پر کل ہفتہ کے روز دن ساڑھے گیارہ بجے ہو گی۔
نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت کے خلاف مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں گزشتہ روز یعنی جمعرات کو درخواست دائر کی گئی تھی اور اس پر ابتدائی سماعت کے بعد فریقین سے جواب طلب کیا گیا تھا۔
شہباز شریف کی طرف سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کیس کو سماعت کے لیے آج ہی مقرر کیا جائے جسے عدالت عالیہ کی جانب سے منظور کرلیا گیا اور سماعت جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔
گزشتہ روز ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے ایک روز کی مہلت طلب کرنے پر عدالت نے سماعت اگلے روز تک ملتوی کردی تھی۔
آج صبح لاہور ہائیکورٹ نے ایک بار پھر درخواست پر سماعت کا آغاز کیا جس دوران نیب اور وفاقی حکومت کی جانب سے تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا گیا۔
عدالت نے شہبازشریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو جواب کے معائنے کے لیے وقت کی ضرورت ہے؟ اس پر وکلا نے جواب پڑھنے کا وقت مانگا جس پر عدالت نے کیس کی سماعت ایک گھنٹے کے لیے ملتوی کردی۔
عدالت نے حکومت اور نیب کے جواب کی کاپی درخواست گزار کے وکلاء کو فراہم کرنے کا حکم دیا۔
حکومت نے شہبازشریف کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کردی۔ حکومت کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب 45 اور نیب کا جواب 4 صفحات پر مشتمل ہے۔
وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں شہبازشریف کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہےکہ نواز شریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں، ان کا نام نیب کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے۔
حکومت نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں ہے اور شہبازشریف کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔
حکومت نے اپنے جواب میں استدعا کی ہےکہ نواز شریف سزا یافتہ ہیں اس لیے انہیں بغیر سیکیورٹی بانڈز کے اجازت نہیں دی جا سکتی لہٰذا سیکیورٹی بانڈ کی شرط کو لاگو رکھا جائے اور عدالت اس درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔
خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی مشروط منظوری دی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے تاحیات قائد بیرون جانے سے قبل لگ بھگ 7ارب روپے بطور زرضمانت جمع کرائیں۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ